چائے کی خوشبو اور سردیوں کی دستک

تحریر؛ اسماعیل انجم

Spread the love

مجھے روکنے کا کوئی نیا بہانا بنا لینا…
میں جانے کی ضد کروں تو تم چائے بنا لینا…

سردی کی پہلی دستک کے ساتھ ہی گھر کے کونے کونے سے چائے کی خوشبو پھیلنے لگتی ہے۔ یہ وہ موسم ہے جب ہر شخص کی زبان پر "ایک کپ چائے ہو جائے” کے الفاظ رقص کرنے لگتے ہیں۔ موسم سرما اور چائے کا رشتہ کوئی معمولی نہیں، یہ تو ایک ایسی کہانی ہے جو ہر سال نئے رنگ میں ڈھل کر ہمارے سامنے آتی ہے۔

دسمبر کی سرد صبح، جب آسمان پر دھند کی چادر چھائی ہوتی ہے، اور ہوا میں ٹھنڈک کے تیر چل رہے ہوں، ایسے میں چائے کا ایک کپ جیسے روح کو سکون پہنچاتا ہے۔ گرم چائے کے کپ سے اٹھتی بھاپ، اور اس کی خوشبو کا جادو ہر کسی کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ کوئی اسے ادرک والی پسند کرتا ہے تو کوئی الائچی کی خوشبو سے محظوظ ہوتا ہے۔

سردیوں میں چائے صرف ایک مشروب نہیں رہتی، یہ محبت کی علامت بن جاتی ہے۔ گھر کے بزرگوں کی محبت بھری پکار "بیٹا چائے پی لو” یا دفتر میں ساتھی کا پوچھنا "چائے بنوا دوں؟” – یہ سب محبت کے چھوٹے چھوٹے اظہار ہیں جو سردیوں میں اور بھی معنی خیز ہو جاتے ہیں۔

وہ یوں ہی اپنی محبت کو نیا موڑ دیتا ہے..
آدھی چائے پیتا ہے باقی میرے لئے چھوڑ دیتا ہے

پرانے زمانے کی یاد دلاتی چائے کی دکانیں، جہاں لوگ ٹھنڈی شام میں جمع ہوتے ہیں۔ گرم گرم پکوڑوں کے ساتھ چائے کا لطف، اور پھر وہ بے تکلف گفتگو – یہ سب سردیوں کی انمول یادیں ہیں۔ چائے کی چسکیوں کے ساتھ سیاست سے لے کر کرکٹ تک، ہر موضوع پر بحث ہوتی ہے۔

سردی کی رات، کمبل کی گرم آغوش میں، ہاتھ میں چائے کا کپ اور ساتھ کوئی اچھی کتاب – کیا کہنے اس منظر کے! چائے کی ہر گھونٹ کے ساتھ کتاب کے اوراق بھی پلٹتے جاتے ہیں، اور خیالوں کی دنیا میں سفر جاری رہتا ہے۔

موسم سرما میں چائے کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے کسی فلسفے کی ضرورت نہیں۔ یہ وہ ساتھی ہے جو صبح کی نیند توڑتی ہے، دن بھر کی تھکان دور کرتی ہے، اور رات کو سکون کا پیغام دیتی ہے۔ چائے کی خوشبو میں ڈوبی سردیوں کی شام، گویا موسم کا بہترین تحفہ ہے۔

آج بھی جب میں اپنے دفتر کی کھڑکی سے باہر دیکھتا ہوں، جہاں سردی کی دھند چھائی ہوئی ہے، اور میری میز پر چائے کا کپ رکھا ہے، تو سوچتا ہوں کہ زندگی کی خوبصورتی کبھی کبھی ان چھوٹی چھوٹی خوشیوں میں چھپی ہوتی ہے۔ شاید اسی لیے کہا گیا ہے کہ "چائے زندگی ہے”۔

اگر ﭼﺎﺋﮯ ہو تو ﻟﺐ دوز ﮨﻮ ، ﻟﺒﺮﯾﺰ ﮨﻮ ، ﻟﺐ ﺳﻮﺯ ﮨﻮ
ہونٹوں کو چھوتی چھلکتی جلاتی ہر دن ہر روز ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button