
دیربالا(عرفان علیشاہ بخاری ) دیرکےعوام نان کسٹم پیڈ(این سی پی ) گاڑیوں پر ریلیف کے منتظر ہیں ضلع میں موجود ھزاروں گاڑیوں پر حکومتی ریلیف سے پسماندہ عوام کی معاشی حالت پر بہتر اثرات مرتب ھوں گے تقریبا دو عشروں سے پورے ملاکنڈ ڈویژن میں لاکھوں این سی پی گاڑیاں موجود ھیں جس سے ملاکنڈ ڈویژن میں ٹرانسپورٹ کی مد میں خاصی بہتری پائی جاتی ھے صرف دیربالا میں سرکاری ذرائع کے مطابق لگ بھگ اٹھارہ ھزار این سی پی گاڑیاں موجود ہیں جس میں لینڈ کروزر، ڈائنا،ھائی ایس، ڈمپر اور کاریں شامل ھے پورے ملاکنڈ ڈویژن سمیت دیر میں جتنے موٹر بارگین ھیں اس میں این سی پی گاڑیوں کی خرید وفروخت کی جاتی ھے ان این سی پی گاڑیوں کی وجہ سے ھزاروں غریب لوگ برسر روزگار ھوگئے ھیں مگر ملاکنڈ ڈویژن کے حدود سے باھر کی اجازت نہ ھونے اور محدود حدود میں گھومنے پھرنے کی وجہ سے عوام ان گاڑیوں سے بہتر استفادہ حاصل کر نے سے محروم ھے دیرسے کوئی شخص پشاور یا اسلام آباد وغیرہ جاتاھے تو سخاکوٹ حدود تک اپنی این سی پی گاڑی لے جاتاھے وہاں اپنی گاڑی کھڑی کرکے دوسری سواریوں کی گاڑی میں بیٹھ اپنا سفر جاری رکھتاھے دوسری بات یہ ھے کہ دیربالا و دیرپائین بارڈر ایریاز علاقے ھیں اور ھر نامساعد حالات میں ملک و مٹی کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ دیا بھی اور دیتے بھی ھے معاشی طور دیر بالا و دیر پائین انتہائی پسماندہ ھے یہاں کے ھزاروں کی تعداد میں لوگ مختلف بیرون ممالک میں محنت ومزدوری کے سلسلے میں کھٹن زندگی گزارنے پر مجبور ھیں ان علاقوں میں کوئی انڈسٹریل زون ھے اور نہ کوئی حکومتی مراعات وسہولیات ھے یہ این سی پی گاڑیاں ان لوگوں کا سرمایہ ذریعہ معاش ھے مگر محدود حدود میں محصور ھونے کی وجہ سے یہ سرمایہ ناقابل معاش ھے ایک عام سروے میں عوام کی اکثریت کی رائے بلکہ مطالبہ ھے یہاں غریبوں کیلئے روزگار فراہم کرنے کی عرض سے ان این سی پی گاڑیوں کیلئے ملک کے دیگر شہروں میں جانے کی قانونی طور پر ریلیف دے کر اجازت دی جائے جس سے ھزاوں افراد روزگار سے وابستہ ھوں گے