
ہر سال سردیوں کے آغاز میں دہلی کو فضائی آلودگی کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے ہوا میں ‘زہر’ گھل جاتا ہے اور سانس لینا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے آلودگی کو کم کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں لیکن تمام انتظامات ناکافی ثابت ہو رہے ہیں۔ اس سے نہ صرف سانس کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے بلکہ کیا اس سے دل کی بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے؟ ہم نے اس حوالے سے ماہرین سے بات کی۔
ہندوستان میں پی ایم 2.5 کی سطح 100-500 کے درمیان ہے، جب کہ پی ایم 2.5 کی اوسط سطح 10 کے قریب ہے۔ پی ایم 2.5 میں 10 مائیکرو گرام فی میٹر کا اضافہ دل کی بیماریوں میں نمایاں طور پر اضافہ کرتا ہے اور چند دنوں میں ہارٹ اٹیک میں 10 فیصد اضافہ دیکھا جاتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پی ایم 2.5 میں اضافہ نہ صرف ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھاتا ہے بلکہ ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے۔ یہ سب کارڈیک گرفت اور ہارٹ فیل ہونے کا سبب بنتا ہے۔ اس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ فضائی آلودگی اب دل کے امراض کی ایک بڑی وجہ بنتی جا رہی ہے۔