چترال اپر لوئیر: سیٹیر طلحہ محمود کا بونی میں جلسے سے خطاب ,الیکشن آفس کا افتیتاح

Spread the love

جن لوگوں کو چترال کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی سے دشمنی ہے ۔ ان کی شکایت پر آج ہمارا دفتر سیل کر دیا گیا۔

اپ بخوبی جانتے ہیں کہ وہ لوگ کون ہیں۔سیٹیر طلحہ محمود نامزد امیدوار این اے 1 چترال اپر لوئیر کا بونی میں جلسے سے خطاب ۔

اپر چترال (نمائندہ نوائے دیر)جمیعت علماء اسلام کے نامزد امیدوار برائے قومی اسمبلی این اے 1 چترال اپر/ لوئر آج ایک بڑی ریلی کے ساتھ انتخابی مہم کے سلسلے اپر چترال داخل ہوا تو موڑکھؤ کے ہیڈ کوارٹر میں ایک شاندار جلسہ منعقد کی بعد میں ریلی کی صورت میں اپر چترال کے ہیڈ کوارٹر بونی پہنچ کرفیتہ کاٹ کرالیکشن آفس کا افتیتاح کیا ۔

اس موقع پر سابق ایم پی اے مولانا عبد الرحمٰن ،سابق ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمٰن ،نامزد امیدوار جمیعت علماء اسلام پی کے 2 حاجی شکیل احمد ،جمیعت کے ضلعی زمہ دراں اور تمام حلقہ جات کے امراء کارکناں سیمت موجود تھے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نامزد امیدوار برائے قومی اسمبلی این اے 1 چترال سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ میں اپر چترال کے کارکناں اور عوام کا شکر گزار ہوں کہ بڑی تعدد میں ریلی کے صورت میں مجھے خوش امدید کہا اور بھر پور انداز میں موڑکھؤ اور بونی کے جلسے میں شرکت کرکے مجھ سے محت کا اظہار کیا۔

سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ چترال کے حلقے سے الیکشن لڑنے کا مقصد علاقے کی تعمیر و ترقی،خوشحالی اور لوگوں کے زندگیوں میں بہتری لانا ہے۔ظاہر ہے کچھ کام ایسے ہوتے ہیں جن سے بہت سے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے۔

اور اس میں روکاوٹیں پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔اج ہمارا دفتر بند کیا گیا اور کہا گیا کہ آپ لوگوں کی خدمت کیوں کرتے ہو۔ آپ کے خلاف شکایت کی گئی ہے۔

شکایت میں کہا گیا کہ لوگوں کے زندگیوں میں بہتری لانے کے لیے 200 سینٹر بنا رہے ہو جہاں دستکاری سنٹر اور ہنر سکھائے جائینگے۔

کہا گیا کہ کھیلوں کے فروع کے لیے نوجونوں کو کیٹس دیے جا رہے انہیں بند کیا جائے۔یہ تمام شکایتین محمد طلحہ محمود فاونڈیشن کو بنیاد بنا کر کی گئی کہ طلحہ محمود فاونڈیشن خدمت کیوں کر رہا ہے۔میں اس کی مزمت کرتے ہوئے واضح کرنا چاہتا ہوں۔

کہ میں جنرل الیکشن 2024 یعنی 8 فروری تک خود کو محمد طلحہ محمود فاونڈیشن سے علحیدہ کر چکا ہوں ۔طلحہ محمود نے کہا کہ اس بات سے آپ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ وہ کون لوگ ہیں جو نہیں چاہتے ہیں کہ چترال میں ترقی ہو،خوشحالی ہو ،غربت کا خاتمہ ہو۔

شاہ راہیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہ ہو۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چترال 76 سال گزرنے کے باوجود پاکستان کے تمام ضلعوں سے پاسماندہ ہے۔یہ قصور عوام کا نہیں ان لوگوں کا ہے جو 76 سال ان کے ووٹ کے طاقت سے اقتدار کے مزے لوٹتے رہے ۔اور تعمیر و ترقی میں کردار ادا نہ کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے تہیہ کیا ہےکہ چترال کو ترقی دیکر مثالی ضلعوں کے فہرست میں شامل کروں۔طلحہ محمود نے کہا کہ چترال کے نسبت کوہستان سے الیکشن لڑنا ہر لحاظ سے میرے لیے آسان تھا۔

لیکن چترال آکر جو محبت ،اخلاص اور وفادری کا مجھے اندازہ ہوا تو میں نے فیصلہ کیا کہ چترال سے انتخابات لڑ کر تعمیر و ترقی میں کردار ادا کروں۔

انہوں نے کہا چترال میرے لیے کوئی اجنبی علاقہ نہیں ۔ میں کویڈ کے دوران اور دوسرے موقعوں پر بھی چترال اچکا ہوں۔

اس وقت آپ کی محبت کی وجہ سے چترال کو اپنا مسکن بنانے کافیصلہ کیا ہے اب چترال کے گاوں جغور میرا گھر ہوگا۔

اس کا دروازہ آپ تمام کے لیے کھلا رہیگا ۔اور جو لوگ یہ افواہ پھیلا رہے ہیں کہ میں الیکشن کے بعد چترال سے بھاگ جاونگا ان کے لیے پیغام ہے کہ میں پوری ایمانداری، محبت اور اخلاص کے ساتھ چترال کے مسائل حل کرنے کے لیے ہر وقت موجود ہونگا۔

مخالفیں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں مقابلہ کرنا جانتا ہوں میں نے اپنا ٹھکانا چترال میں بنا لیا ہے اب آپ کاہر حربہ کامیاب ہونے والا نہیں۔

چترال کے سرزمین میں رہ کر ہی مسائل حل کرونگا۔

انہوں جمیعت سیمت تمام پارٹی کے کارکنوں سے کہا کہ مجھے کامیاب کریں۔ تاکہ اسلام اباد سےاپ کے تمام حقوق چھین کے لاسکوں۔انہوں نے کہا کہ گندم کی سبسیڈی کا حل نکالا جائیگا۔

انہوں نے متنبہ کی کہ اگر کسی نے الیکشن میں ہیرا پھری کی کوشش کی تو وہ بچ نہیں پائیگا۔تواقع ظاہر کی کہ 8 فروری کا سورج کامیابی کے نوید کے ساتھ طلوع ہو گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button