
برلن: محققین نے حقیقت پسندانہ مصنوعی آنکھیں بنانے کے لیے ایک آسان اور تیز تھری ڈی پرنٹنگ کا طریقہ تیار کیا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس طریقے سے بنی آنکھیں زیادہ قدرتی نظر آتی ہیں اور موجودہ طریقے سے بہتر فٹ ہو سکتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں 80 لاکھ کے قریب لوگ مصنوعی آنکھیں پہنتے ہیں اور بحالی کے عمل کو نفسیاتی طور پر قبول کرنا ہر ایک کے لیے اہم ہو سکتا ہے۔
تاہم، آنکھوں کی تعمیر نو کا موجودہ طریقہ وقت طلب ہے اور مریض کے لیے مطلوبہ آنکھ بنانے کے لیے انتہائی ماہر کاریگروں کی ضرورت ہوتی ہے۔
محققین کے مطابق مختلف کوالٹی کی مصنوعی آنکھیں بنانے کے عمل میں آٹھ گھنٹے سے زیادہ وقت لگتا ہے۔
جرمنی میں فرون ہوفر انسٹی ٹیوٹ برائے کمپیوٹر گرافکس ریسرچ (IGD) میں جوہن رین ہارڈ اور ان کے ساتھیوں نے مصنوعی آنکھوں کے لیے ڈیجیٹل عمل تیار کیا اور تجربہ کیا۔
محققین نے 10 مریضوں کی آنکھوں کے حلقوں کو اسکین کیا اور ان حلقوں کے سائز کے مطابق مصنوعی آنکھ کی شکل بنائی گئی۔ مختلف مواد سے بنی ایک مکمل رنگین آنکھ