یومِ یتامیٰ (یتیموں کا عالمی دن)

سلیمان ایس ۔ این

Spread the love

آج سے 10 برس قبل دسمبر 2013ء میں ترکی کے فلاحی ادارے ’’آئی ایچ ایچ‘‘ کی تجویز پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے پہلی بار 15رمضان کو یومِ یتامیٰ (یتیموں کا عالمی دن) کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔
قارئین، یتیموں کی کفالت ریاست کی ذمے داری ہے، تاہم معاشرے کے لوگوں کو بھی اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ کیوں کہ قرآنِ کریم میں بھی یتیم بچوں پر خصوصی توجہ کے احکامات ہیں۔ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: ’’مَیں اور یتیم کی کفالت کرنے والا شخص جنت میں اِس طرح ہوں گے۔ آپ نے اپنی شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی سے اشارہ کیا اور دونوں کے درمیان کچھ فاصلہ رکھا۔‘‘
یونیسیف کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں روزانہ 10ہزار سے زائد بچوں سے ان کے والدین کا سایا چھین لیا جاتا ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں کم و بیش 17 کروڑ کے قریب یتیم بچے ہیں، جن میں سے اڑھائی کروڑ بچوں کے والدین(ماں باپ دونوں) اس دنیا میں نہیں۔ یہ اعداد وشمار مختلف عالمی اداروں کے تسلیم اور تصدیق شدہ ہیں۔
آج کے دور کا سب سے بڑا مسئلہ سماج میں یتیم بچوں کی کفالت کا ہے۔ معاشرہ کے صاحبِ حیثیت اور متمول حضرات کے بھی قدم اس موڑ پر آکر رُک جاتے ہیں۔ کیوں کہ ان کے سامنے یتیموں کا صرف پیٹ بھرنا ہی ایک ضرورت نہیں، بلکہ ان کی مکمل نگہ داشت، تعلیم و تربیت اور ساری ضروریات کی تکمیل ایک لمبے عرصے کا متقاضی عمل ہے۔ یتیم و نادار اور لاوارث بچوں کے بھی معاشرتی حقوق ہیں۔ ان کی کفالت، ان کے حقوق کی پاس داری ہے اور ان سے منھ موڑلینا ان کے حقوق کی پامالی ہے۔
البحرالرائق میں ہے کہ اگر والدین فقیر ہوں، تو باپ لوگوں سے بھیک مانگ کر اپنے چھوٹے بچوں پر خرچ کرے گا۔ ایک قول یہ ہے کہ باپ کو بھیک مانگنے کی ضرورت نہیں، بلکہ ان بچوں کا نفقہ بیت المال کے ذمے ہے۔
یتیم بچے اس لیے بھی زیادہ توجہ کے مستحق ہیں کہ اکثر ان کے قریبی عزیز ان کو لاوارث جان کر ان کے گھر اور جائیداد پر قابض ہوجاتے ہیں۔ وراثت سے انھیں جبری طور پر محروم کردیا جاتا ہے۔ مَیں سمجھتا ہوں کہ قوم کو اس طرف بھی توجہ دینا ہوگی، تاکہ اپنے ہی بچوں پر ظلم کرکے اپنی دنیا و آخرت کو تباہ ہونے سے بھی بچایا جا سکے۔
پاکستان بیت الما ل اور شرعی تنظیمیں (الحمد للہ!)ملک کے طول وعرض میں کسی نہ کسی شکل میں امت کے مسائل پر نظر رکھ رہی ہیں۔ پاکستان میں یتیم بچوں کی کفالت کا انتظام ڈھیر سارے فلاحی ادارے کر رہے ہیں جن میں الخدمت فاونڈیشن، مسلم ہینڈز، خپل کور فاونڈیشن سوات، ہیلپنگ ہینڈ، مسلم ایڈ، اسلامک ریلیف پاکستان، قطر چیرٹی، ریڈ فاؤنڈیشن، ایدھی ہومز، انجمن فیض الاسلام، خبیب فاؤنڈیشن اور سویٹ ہومز شامل ہیں۔
پاکستان میں مخیر حضرات کا فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا بھی خوش آیند ہے۔ یتیموں اور بے سہارا طبقے کی مدد اور خدمت کرنا حکومت کے ساتھ ساتھ پورے معاشرے کی بھی ذمے داری ہے۔ مخیر حضرات کے تعاون سے یہ یتیم نوجوان پڑھ لکھ کر ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
آئیے! آج اس دن کی مناسبت سے یہ عہد کرتے ہیں کہ اس حوالے سے اپنے حصے کا کام کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button