حلقہ این اے 9 اور پی کے 23 الیکشن تجزیہ

Spread the love

بٹ خیلہ (نمائندہ خصوصی)

حلقہ این اے 9 ملاکنڈاور پی کے 23 کی نشستوں پر مخصوص سیاسی جماعت اور ٓازاد امیدواروں کے درمیان ون ٹو ون مقابلہ متوقع ہے،

این اے 9 پرکل 14 امیدواروں کو انتخابی نشانات الاٹ ہوئے ہیں جن میں سات کا تعلق سیاسی جماعتوں اور سات آزاد امیدوار ہے،

پی کے 23 پر 20 امیدوار قسمت ازمائی کررہے ہیں جن میں ایک درجن سیاسی جماعتوں کے نامزد جبکہ 8 آزاد امیدوار ہے،

مبصرین کے مطابق این اے 9 پر پی پی پی کے سید احمد علی شاہ کا پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار سابق ایم این اے جنید اکبر، جماعت اسلامی کے مولانا جمال الدین، جے یو آئی کے مفتی کفایت اللہ،مسلم لیگ ن کے سجاد خان اور پی ٹی آئی پی کے ذیشان خان ایڈوکیٹ کے ساتھ کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے،

پیپلز پارٹی کے امیدواروں نے کامیابی کے لیے بھرپور مہم کے تحت پارٹی میں نئی سینکڑوں بااثر شخصیات کو شامل کرانے کے ساتھ ناراض کارکنوں کی اکثریت کو بھی راضی کرلیا ہے،

جبکہ ملاکنڈ کی تمام سیاسی جماعتوں میں واحد پیپلز پارٹی کے امدیوار مرکزی چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کو ملاکنڈ بلاکر الیکشن مہم کو کامیاب بنانے میں کامیاب ہوچکے ہیں تاہم سابق وفاقی وزیر لعل محمد خان کے ساتھ اندرونی سطح پر اختلافات برقرار ہے جوکہ پی پی پی ووٹ بنک پر اثرانداز ہونے کی کوشش کریں گے،

جماعت اسلامی ملاکنڈ کی طرف سے پاور شو میں سنیٹر مشتاق احدم خان کو مدعو کیا گیا تھا

دوسری جانب پی ٹی آئی کی نامزد امیدواروں نے بھی الیکشن مہم تیزی سے شروع کررکھی ہے مگر ان کے مقابلے میں پارٹی کے اندر سے ازاد امیدوارموجود ہے

جبکہ ان کی جماعت سے پی ٹی آئی پی میں شامل ہونے والے امیدوار بھی تحریک انصاف کے ووٹوں کو تقسیم کرکے کامیابی کے لیے کوشش کرینگے،

پی ٹی آئی پی پی کے 23 کے امیدوار اکرام اللہ خان کا دعوی ہے کہ وہ 60 فیصد پی ٹی آئی کے ووٹ حاصل کریں گے

اسی حلقہ پر سابق صوبائی وزرا پی پی پی کے ہمایون خان، پی ٹی آئی کے شکیل خان، اے این پی کے اظہار خان، جماعت اسلامی کے شہاب حسین، مسلم لیگ ن کے نعیم لعل خان، پی ٹی آئی پی کے اکرام اللہ اور جمعیت علماء اسلام کے مولانا عمران ہلالی کے درمیان مقابلہ کا امکان ہے،

جبکہ دیگر جماعتوں برابری پارٹی پاکستان، تحریک لبیک پاکستان، عوامی ڈیموکریٹک پارٹی، پاکستان مرکزی مسلم لیگ اور پاکستان نظریاتی پارٹی کے امیدوار پارٹی ووٹ بنک محفوظ اور اس میں مزید اضافہ کی کوشش کرینگے

حلقہ این اے نو اور پی کے 23 کے مختلف بازاروں میں سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کی طرف سے پارٹی پرچم، بجلی و ٹیلی فون کھمبوں پر رنگارنگ بینرزاور دیواروں پر پوسٹر لگاکر رنگینی پیدا کی گئی ہے

تمام سیاسی جماعتوں اور ازاد امیدواروں نے سردی کے موسم میں نشانات الاٹ ہونے کے بعد کامیابی کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگانا شروع کردیا ہے،

مگر ضلع ملاکنڈ کے عوام کو درپیش مسائل گزشتہ 55 سال میں گیارہ مرتبہ الیکشن ہونے اور یہاں سے ممبران ہوکر اسمبلی پہنچ کر جوں کی توں ہیں

ملاکنڈ کے عوام اب بھی بنیادی ضروریات پانی، بجلی، گیس، صفائی، گلی کوچوں کی پختگی اور روزگار جیسے مسائل کا رونا رورہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ زیادہ لوگ اب بھی الیکشن مہم میں پہلے جیسا سرگرمی نہیں لے رہے

اس وجہ سے اس مرتبہ بھی ٹرن اؤٹ کم رہنے کا امکان ہے۔

اس مرتبہ ملاکنڈ کے عوام کس سیاسی جماعت یا ازاد امیدوار پر اعتماد کرتے ہیں

اس کا نتیجہ 8 فروری کی انتخابی نتائج سے سامنے آئیگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button