مذہبی انتہا پسندی

ڈاکٹرمعازکمال بریالے

Spread the love

انسانیت کی بنیادیں ہل گئ۔وہ بنیادجونبی مہربان نےرکھ دی تھی۔اس کودورحاضرکےمسلمانوں نےکھوکھلاکردیا۔جس کہولت،جہالت،اورتعصب کورحمت العالمین نے محبت کےزریعےختم کردیاتھا۔وہی پھرسےنام کےمسلمانوں کی دل ودماغ میں انگڑائیاں لینے لگیں ہیں۔جس دنیاکوامام الانبیاء نےاخرت کی کھیتی فرمایاتھا۔اس کھیتی کو مسلمان دہقان نےجہنم بنایا۔ نبی اخرزماں کی امت میں انسان کےبہروپ میں اس شیطان نما مسلمان نے مسلمانوں کی ساک کوجتنانقضان پہنچایااتنا موسی کےدورمیں فرعون اورابراہیم کی دورمیں نمرود نےنہیں پہنچایاتھا۔
دین اسلام محبت امن اور آشتی کادین ہیں۔تاریخ اسلام کے اوراق کواٹھاکراگرپڑھاجائیں۔توسراسر محبت اور الفت سےبھرےپڑےنظرایئں گے۔سیرت النبی کااگرغورسےمطالعہ کیاجائیں توکہیں بھی انتہاپسندی دیکھنےکونہیں میلیں گی۔نبی کی سیرت عفوودرگزر اوربھایئ چارہ ہے۔علماء اور واعظین کی گھلیں سیرت النبی کےواقعات سناسناکرپٹ گئیں۔ہم مسلمان جب ممبراورواعظ کےسامنےبھیٹتےہیں تودماغ میں شیطانی خیالات تیرتےرہتےہیں۔اس غرض سے نہیں بھٹتےکہ کچھ سیکھیں کچھ جانیں فقط سرہلا ہلاکر اس لئےبیھٹےرہتےہیں کہ اس محفل سےملائک گیرےڈال کربھیٹتےہیں اور محفل کی اختتام پرشرکاء کیلئےدعامغفرت مانگتی ہےاور انکی مانگی گئی دعاؤں پر آمین کہتی ہیں۔
نبی مہربان بنی نوع انسان کیلئےمشعل راہ ہیں۔اگراس کی زندگی کوصحیح معنوں میں اپنایاگیا۔تو ہمارےزہنوں پر ہم نےجس بغض،حسد،کینہ اورنفرت کی جوبیج بوئیں ہیں۔وہ محبت، امن،بھایئ چارےاور دوستیوں کےتناوردرختوں میں بدل جائیں گی۔
نبی کریم نے اپنےحیات پرجتنی سختیاں اور عصائب جھیلی ہیں اگردیکھاجائیں توانکھ پرنم ہوجاتی ہیں اور رونگٹیں کھڑےہوجاتےہیں۔پھربھی نبی نے کبھی ان کا بدلہ نہیں لیا۔بوڑھی عورت روز اس پر کوڑاکرکٹ ڈال دیتی تھی۔اپ نےکبھی اعتراز نہیں کیا۔جب وہ عورت بیمارہوتی ہیں اور نبی کوپتہ چلتاہیں کہ وہ بیمارہےاپ جاکے اس کی بیمارپرسی کرتےہیں۔مشرکین مکہ جانوروں کی آلائیشیں لاکر ان کےپیٹ پرڈال دیتیں ہیں۔طایئف کےلڑکےان کاپیچھاکرتےہوئےاس پرپتھرپھینکتیں ہیں اس کے جسم کولہولہان کرتےہیں۔پہاڑوں کاملک آکر کہتےہیں نبی حکم کران پرپہاڑ الٹ دینگیں آپ فرماتےنہیں ان کے اولاد میں اللہ دین کافرمان بردار پیداکریںگا۔
غزوہ احد میں آپ کےچچاحضرت حمزہ کی جگر نکال کرچھبانےوالا ہندہ جب آپ کےسامنے آتی ہیں تو آپ اسکو عفوہ کردیتی ہیں۔
سیرت النبی برداشت ،تحمل ،بردباری ،انکساری اور ہمدردی سےبھری پڑی ہیں۔لیکن کچھ مذہبی انتہاپسند اس کی برعکس سمت میں جارہےہیں۔2021 میں تحریک لبیک کی جانب سے اسلام آباد میں دئیےجانےوالے دھرنامیں ناموس کےجھوٹےدعویداروں نےکئ بےگناہ پولیس جوانوں کو شہیدکیا۔سرکاری املاک کو نقصان پہنچائی۔حکومت کوچیلنج کیا۔پھربےچارےحکومت نےان پرتشدد تحریک کےسامنےگٹنےٹیھک کرمزاکرات کی۔
اس کے بعد چارسدہ میں ایک واقعہ پیش آیا جس میں یہ کہاگیاکہ ایک بندہ نےقران جلایاہیں (نعوذباللہ).
جب اس بندےکوپولیس نےاپنےتحویل میں لیا۔توجاہل عوام نے قانون کو ہاتھ میں لیکر ایک تھانہ دو پولیس چوکیاں اور موبائیل وینز کونذر آتش کیا۔
جب تحقیات ہوئی تو پتہ چلا کہ وہ بندہ دیوانہ تھا۔
آئیں روز نت نئیں واقعات سامنےاتےہیں۔
پھر سیالکوٹ میں مزہب کے نام پر جو انسانیت سوز واقعہ پیش ہوا وہ اپنی نوعیت کاایک حساس اورنازک واقعہ تھا۔
اور کل20 جون2024 کو پھر مدین سوات میں وہی کچھ ہوا جو سیالکوٹ میں ایک سرلنکن کیساتھ ہوا تھا۔اس سانحے کے بارےمیں انویسٹیگیٹیو جرنلسٹ فیاض ظفرصاحب اپنے رپورٹ میں لکھتےہےکہ:
"سوات میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قرآنِ مجید کی بے حرمتی کے الزام میں قتل ہونے والے سیالکوٹ کے سیاح کے بارے میں قرآنِ مجید کی بے حرمتی کا کوئی واضح ثبوت نہ مل سکا۔ ہوٹل مالک کے مطابق سلیمان نامی شخص 18 جون کو آیا تھا اور ہوٹل میں کمرا کرایہ پر لیا تھا۔ 20 جون کو دیگر کمروں میں رہائش پذیر لوگوں کے شور پر جب میں پہنچا، تو لوگوں کے ہاتھوں میں قرآنِ مجید کے جلے ہوئے اوراق تھے۔ وہ سلیمان کے کمرے کا دروازہ کھٹکھٹا رہے تھے مگر وہ دروازہ نہیں کھول رہا تھا۔ بعد میں جب اس نے دروازہ کھولا تو اس وقت پولیس آچکی تھی اور وہ ملزم کو اپنے ساتھ تھانہ لے گئی۔ یہاں یہ بات اہم ہے کہ ہوٹل کے جس کمرے میں سلیمان رہ رہا تھا، اس کے قریب والے کمروں میں رہائش پذیر لوگوں کو کیسے معلوم ہوا کہ کمرے میں مذکورہ شخص قرآنِ مجید کی توہین کا مرتکب ہوا ہے۔ اگر وہ کمرے میں یہ عمل کر رہا تھا، تو پھر قرآنِ مجید کے اوراق ان کے پاس کہاں سے آئے۔مقامی لوگوں کے مطابق اس کے بعد مساجد میں اعلانات کئے گئے۔ لاؤڈ سپیکر والی گاڑی سے بھی اعلانات ہوئے جس کے بعد ہجوم نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اس بارے میں تو صرف ہوٹل والوں کو پتہ تھا، تو مساجد میں اعلانات کس نے کئے اور پہلے سے ایک گاڑی پر لاؤڈ سپیکر کس نے باندھا تھا۔ اب مذکورہہوٹل پولیس نے سیل کردیا ہے، تو یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ ان کمروں میں کون رہائش پذیر تھا۔ ایس ایچ او مدین اسلام الحق نے بتایا کہ جب میں ملزم کو تھانے لے آیا، تو میں نے ملزم سے پوچھا کہ تم قادیانی ہو؟ تو انہوں نے کہا کہ نہیں الحمداللہ میں مسلمان ہوں۔ میں نے پوچھا کہ تم نے قرآن مجید شہید کیا ہے، تو اس نے انکار کیا اور کہا کہ میں مسلمان ہوں۔ کیوں قرآن شریف شہید کروں گا۔ اس دوران مشتعل ہجوم نے تھانے پر حملہ کیا، تو ملزم کو ہجوم سے بچانے کے لئے میں اس کو اپنے کوارٹر لے گیا، لیکن مشتعل افراد میرے کوارٹر تک پہنچے اور ملزم کو اپنے ساتھ لے گئے۔ مشتعل مظاہرین کے ہاتھوں بھی ایک قرآن مجید شہید ہوا ہے۔ مدین پولیس کے مطابق مشتعل مظاہرین نے تھانے کے اندر9 گاڑیوں اوردس موٹر سائیکلوں کو بھی نذرِ آتش کیا ہے۔ نذرِ آتش ہونے والی گاڑیوں میں ایک موٹر کار میں قرآنِ مجید تھا جو شہید ہوگیا۔ مظاہرین نے تھانے کے کچھ کمروں کو بھی آگ لگائی۔ ریجنل پولیس آفیسر کے مطابق ملزم کے خلاف ملک بھر میں صرف ایک ایف آئی آر درج ہے، جو اس کی والدہ نے اس کے خلاف 4 جولائی 2022ء کو تھانہ سول لائن میں کٹوائی تھی۔ جس میں سلیمان کی والدہ نے کہا ہے کہ ان کا بیٹا ملیشیا سے واپس آیا ہے۔ گھر میں مجھے گالیاں دیتا ہے اورقتل کی دھمکیاں بھی دیتا ہے۔ مقامی لوگوں سے ملاقات میں معلوم ہوا کہ اس عمل میں ایک مذہبی گروہ ملوث تھا۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ مدین میں تمام مظاہرے مدین اڈّے میں ہوتے ہیں، لیکن ان مشتعل عوام نے سیالکوٹ کے اس شخص کو سور پل کے پار لے جاکر جلایا اور اس کو جلانے کے لئے پہلے سے لکڑیاں موجود تھیں۔ ہمارے ذرائع کے مطابق اس واقعے کی منصوبہ بندی چند دن قبل کسی اور جگہ کی گئی تھی اور اس عمل کے لئے جمعرات کا دن اس لئے منتخب کیا گیا تھا کہ اگلے دن جمعہ کو سوات بھر میں پُرتشدد مظاہرے ہوں، لیکن سوشل میڈیا پر عوام نے تحمل کا مظاہرہ کیا اور سوات کو بچالیا۔ آج پورے دن کی تحقیقات سے کوئی واضح ثبوت نہیں ملے کہ قتل شدہ شخص نے قرآنِ مجید کو شہید کیا تھا۔ خدا نخواستہ اگر کوئی ایسا عمل کرے بھی، تو اس کو قانون کے حوالے کیا جانا چاہیے اور ثبوت پولیس کو پیش کرنے چاہئیں۔ آج مدین میں پورا دن گزارنے کے باوجود ہمیں کوئی ثبوت نہیں ملا۔ آج کل موبائل کا دور ہے، لیکن کسی نے سلیمان کے کمرے یا شہید قرآن مجید کی کوئی ویڈیو بنائی تھی اور نہ تصویر”
قرآن ،حدیث ،اجماع اور قیاس کےہوتےہوئے ناسمجھ اورجاہلوں کااپنے سرپرفیصلہ کرنا اور پھر ایسی انسانیت سوز سزا دینا کہاں کاقانون ہیں۔مدین کےایک ہوٹل میں رہائش پزیر سیالکوٹی سیاح کو قرآن کی بے توقیری اور جلاؤ میں مردالزام ٹہرا کر ایک ہجوم نےپہلےاسکی زندگی کا چراغ گل کردیابعد میں اس کوجلا ڈالا۔اس فعل سے اسلام کےان جھوٹے دعویداروں نے اسلام کوبدنام کردیا۔
اس سےدنیاعالم کوکیاپیغام دیاجائےگا۔دنیاکیاسوچیں گی۔پاکستان کاتصویرکس طرح پیش ہوگا۔ااس طرح کےبچگانہ اور نابالیدہ حرکتوں سے
ان داعِووں، علماؤں اورمبلغین کی محنت پرمٹی ڈالی جاتی ہیں جودن رات اس تگ ودو میں ہیں کہ اسلام پورے عالم پرچھاجایئں۔
مسلمانوں اپنی زہنی جمود سےنکلوں ٹھنڈےدل اور دماغ سےجانچ کر،پرکھ کرپھرقران وحدیث کی روشنی میں فیصلہ کریں۔
میں ایک انسان ایک مسلمان اور ایک پختون ہونےکےناطےاس سیالکوٹی خاندان سےمعافی کاخواستگوار ہوں جن کے،پیارے،جگرگوشے،بیٹےاوربھایئ کومدین میں مذہبی انتہاپسندوں نےموت کےگھاٹ اتارکر جلاڈالا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button