
پشاور – پیراپلیجک سینٹر پشاور نے کالج آف فزیکل میڈیسن اینڈ ریہیبلیٹیشن حیات آباد میں "افراد باہم معذوری کیلئے ایڈوانسڈ آرتھوٹکس اور انکی افادیت” پر ورکشاپ کا انعقاد کیا۔ اس تقریب کا مقصد جسمانی بحالی کے ماہرین کو معذور افراد کی نقل و حرکت میں بہتری کے جدید ترین آرتھوٹکس تکنیک سے آگاہی دلانا تھا۔
ورکشاپ میں فرنٹیئر میڈیکل متحدہ عرب امارات کے سربراہ اور شارجہ یونیورسٹی کے ماہر تعلیم شاد محمد خان بحیثیت مہمان مقرر شریک ہوئے۔ ارتھاٹکس کے ماہر شاد محمد نے مصنوعی سہاراجات کی بہتری میں جدید طریقوں پر شرکاء کو سیر حاصل معلومات فراہم کیں جبکہ دیگر مقررین میں پیراپلیجک سنٹر کے سربراہ ڈاکٹر سید محمد الیاس، ڈائریکٹر ری ہیب ڈاکٹر عامر زیب، خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے ڈائریکٹر آئی پی ایم آر ڈاکٹر عرفان اللہ اور پی این او نیلوفر ادریس شامل تھے، جنہوں نے بائیونک ہینڈ، آرتھوپیڈک شوز اور ایگزو سکیلیٹن ٹیکنالوجی میں مصنوعی ذہانت کے استعمال سے معذور افراد کی نقل و حرکت میں بہتری پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
ورکشاپ میں مختلف طبی موضوعات کا احاطہ کیا گیا جن میں نچلے دھڑ کی خرابی کے موثر علاج و بحالی کیلئے اقدامات اور افراد باہم معذوری کے چلنے اور ساکن رہنے میں مددگار آرتھوٹکس آلات کا استعمال شامل تھا تاکہ افراد باہم معذوری کا معیار زندگی بہتر بنایا جا سکے۔ شرکاء نے خلیجی ممالک میں آرتھوٹکس کے شعبے میں روزگار کے بڑھتے مواقع پر بھی روشنی ڈالی جو بین الاقوامی تجربہ حاصل کرنے کے خواہشمند پاکستانی پیشہ ور افراد کیلئے امید افزا موقع ہے۔
ورکشاپ میں مختلف اداروں کے جسمانی بحالی کے ماہرین اور طلباء و طالبات نے شرکت کی جبکہ انہیں الیکٹرانک سرٹیفکیٹس سے بھی نوازا گیا۔ یہ تقریب پشاور کی ہیلتھ کیئر کمیونٹی کیلئے نایاب موقع تھا جو پاکستان میں پیشہ ورانہ مہارت اور مریضوں کی دیکھ بھال کے معیار کو بلند کرنے کے پیراپلیجک سنٹر کے عزم کو تقویت دیتا ہے۔
حیات آباد پشاور میں 1984ء سے مصروف عمل پیراپلیجک سنٹر پاکستان کا واحد ادارہ ہے جو ریڑھ کی ہڈی کی چوٹوں سے معذور افراد کی بحالی کیلئے وقف ہے۔ پیراپلیجک سنٹر میں حرام مغز کی چوٹ کے مریضوں کا مفت علاج ہوتا ہے بالخصوص پاکستان اور ہمسایہ ملک افغانستان میں ان افراد کی خدمت کیلئے کوشاں ہے جو معاشی طور پر پسماندہ طبقوں سے تعلق رکھتے ہیں اور جو بلندی سے گرنے، فائرنگ، سڑک حادثات اور دیگر واقعات میں متاثر ہوتے ہیں۔
شاد محمد خان نے ڈاکٹر سید محمد الیاس کی معیت میں پیراپلیجک سنٹر کی ترقی کی رفتار کو سراہا جبکہ ڈاکٹر الیاس سید نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ نہ صرف جسمانی بحالی کی ضروریات بلکہ مریضوں کی نفسیاتی، پیشہ ورانہ اور سماجی تقاضوں کو بھی پورا کیا جاتا رہے گا۔ ارتھاٹکس ماہرین نے اعتراف کیا کہ ڈاکٹر الیاس کی بہتر حکمت عملی نے پیراپلیجک سنٹر میں ایسا سازگار ماحول فراہم کیا ہے جہاں عملہ مریضوں کو علاج کے ساتھ ساتھ طویل مدتی بحالی کے عمل میں مصروف رہتا ہے۔ اس تمام جامع عمل میں فزیکل تھراپی، نفسیاتی معاونت اور پیشہ ورانہ تربیت کارفرما ہے جس کا مقصد مریضوں کو معاشرے میں فعال اور مفید شہریوں کے طور پر قومی دھارے میں دوبارہ شامل کرنا ہے۔
شاد محمد خان نے حرام مغز کی چوٹوں سے متاثرہ مریضوں کی بحالی میں ایک فعال ادارے کے طور پر پیراپلیجک سنٹر کے کردار اور پورے خطے میں اسے "سنٹر آف ایکسیلنس” بنانے کے وژن کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ادارہ فزیکل میڈیسن اور بحالی کے شعبے میں تحقیق اور تعلیمی ترقی کے عزم کے ساتھ، جسمانی بحالی اور جدت کے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر الیاس سید نے شاد محمد خان کو انکی ارتھاٹکس کاوشوں کے اعتراف میں شیلڈ اور ادارے کا سووینئر بھی دیا۔