مستوج بروغل روڈکی جغرافیائی اہمیت

تحریر: سیدنذیرحسین شاہ

Spread the love

۔۔۔۔۔۔۔
چترال کواللہ تعالیٰ نے بے شمارحسن اورقدرتی وسائل سے نوازاہے ،قدرتی وسائل میں مغدنیات،پانی اورسیاحت کے مواقع موجودہیں یہ وسائل کسی بھی علاقے کی ترقی میں اہم کرداراداکرتے ہیں مگرروڈ نہ ہونے کی وجہ سے ان وسائل تک رسائی بھی انتہائی مشکل ہے ۔اپر چترال کے مستوج ٹاؤن سے بروغل تک معیاری سڑک کی تعمیر کے لئے شروع کردہ تحریک مستوج بروغل روڈ کے زیر اہتمام بریپ یارخون میں احتجاجی جلسہ عام کاانعقاد کیاگیا۔جلسے میں مقامی لوگوں کے علاوہ لاسپور، مستوج، چونیچ،چپاڑی ،کارگین،کہوڈ،دیوانگول،وی سی بانگ،وی سی میراگرام نمبر۲،وی سی یارخون لشٹ ،بروغل اوردوسرے دیہات کے مکینوں نے درجنوں گاڑیوں اورسینکڑوں موٹرسائیکلوں میں ریلی کی شکل میں آکرہزاروں کی تعداد میں شرکت کی ۔

اپرچترال کے عوام مستوج سے لے کر بروغل تک سڑک کی تعمیر کا منصوبہ منظور کرانے کے لئے لنگوٹی کس کر میدان میں کود پڑے۔ مستوج سے لے کر بروغل تک عوام نے تحریک برائے مستوج بروغل روڈ تنظیم کے جھنڈے تلے جمع ہوکر سڑک کی تعمیر کے لئے باقاعدہ جدوجہد کرکے حکومت کو اس طرف راغب کرنے کا اعلان کیا۔ بریپ کے مقام پرہزاروں افراد جمع ہوکر حکومت کے سامنے مطالبہ پیش کرنے کے بعد اس منصوبے کو اپنے لئے موت وحیات قرارد یا ا ور اس کی خاطر کسی بھی قربانی دینے کے عزم کا اظہار کیا۔ اس جلسے میں مستوج، لاسپورا ور یارخون یونین کونسلوں کے نمائندوں نے حکومت پر واضح کیاکہ یہ مکمل طور پر ایک غیر سیاسی پلیٹ فارم ہے کیونکہ سڑک کا نہ ہونا اس علاقے کی پسماندگی اور عوام کی غربت کا بنیاد ی سبب ہے۔

مقررین کا کہنا تھاکہ سابق ریاست چترال کے دور میں یہ علاقے بھنگ کی کاشت اور پیدوار کے لئے مشہور تھا جسے بعد عوام نے حکومت کی طرف سے متبادل وسائل کی فراہمی کے وعدوں پر ختم کردیا لیکن حکومت نے اس عہد کو پورا نہیں کیا اور کوئی متبادل روزگار کے ذرائع فراہم نہیں کئے۔ مستوج سے لے کر بروغل کے قرمبرہ تک یہ علاقہ سیاحوں کے لئے جنت سے کم نہیں مگر سڑک نہ ہونے کی بنا پر یہاں سیاحت بالکل نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ پوری دنیا میں بروغل کا قرمبرہ جھیل مشہور ہے۔ مقریرین کاکہناہے کہ اگر اس منصوبے کو حکومت نے فوری طور پر خصوصی اور ہنگامی بنیادوں پر منظوری نہیں دی تو علاقے کے عوام احتجاج کے طور پر بھنگ کا کاشت دوبارہ کرنے پر مجبور ہوں گے اور پرزور عوامی تحریک برپا کریں گے۔
ون پوائنٹ ایجنڈے پرگفتگوکرتے ہوئے مقریرین نے سڑک کی کمی کو مستوج سے لے کر بروغل تک اس علاقے کی پسماندگی کا ذمہ دار قرار دیا،صوبائی اور وفاقی حکومت سے پرزور مطالبہ کیاکہ اس پر ہنگامی بنیادوں پر غور کیا جائے۔ قیام پاکستان سے لے کر اس علاقے کے عوام نے ترقی کبھی نہیں دیکھی اور اب بھی پسماندگی میں ڈوبے ہوئے ہیں جس کا بنیادی وجہ معیاری اور سال بارہ مہینے کھلا رہنے کے قابل سڑک کا نہ ہونا ہے اور سڑک کی عدم موجودگی ترقی کے تمام سیکٹرز کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔انہوں نے کہاکہ اگرحکومت اس روڈ پرفوری کام شروع نہیں کیامستوج سے بروغل کے عوام چرس کاکاشت دوبارہ شروع کریں ۔جوکئی سال پہلے حکومتی ہدایت پربندکئے تھے ۔

وادی یارخون کے باسیوں کاکہناہے کہ پاکستان بننے سے پہلے اور بعد میں جرنیل ایوب خان کے دور تک چترال میں چرس لوگوں کا ذرائع معاش ہوا کرتا تھا۔ لوگ کاشت کرتے تھے اور فروخت کرکے پیسہ کماتے تھے۔ حکومت پاکستان کی طرف سے کئے گئے وعدے کی بنیاد پر پوست کی کاشت کا خاتمہ کیا گیا تھا۔ کہ چترال کے بنیادی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائینگے۔ لیکن حکومت کا یہ وعدہ لفظوں کی حد تک رہا جو شر مندہ تعبیر نہ ہو سکا۔ مستوج بروغل روڈ کے خواب کوحقیقت میں بدلنے کے لئے جانوں کی قربانی سے بھی دریغ نہیں کریں گے

بروغل پاس سے لے کر مستوج تک یہ علاقہ ایک تاریخی اہمیت کا حامل ہے اور زمانہ قدیم میں سنٹرل ایشیاء سے سفر حج کے قافلے بھی یہیں سے گزرتے تھے اور یہی تجارتی راستہ بھی تھا۔ یہ علاقہ دھاتی اور غیر دھاتی معدنیات سے ڈھکا ہوا ہے لیکن ٹرانسپورٹیشن کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے اس سے فائدہ اٹھانا ممکن نہیں ہے اور ہم خزانے کا مالک ہونے کے باوجود غریب چلے آرہے ہیں۔مستوج سے بروغل تک کا علاقہ زرعی لحاظ سے کئی خصوصیات کا حامل ہے اور خصوصاً سیب اس علاقے کی پہچان ہیں اور حال ہی میں چیر ی کے باغات بھی لگائے جارہے ہیں جبکہ بروغل اور اپر یارخون میں لوگ کاشت کاری نہیں کرتے بلکہ علاقے کی موسمی حالات کو سامنے رکھتے ہوئے یاک پال کر نقد رقم حاصل کرتے ہیں۔لیکن سڑک کا مسئلہ درپیش ہونے سے جہاں پھل کی مارکیٹنگ مشکل ہے وہاں فروخت کے لئے جانوروں کو بھی مارکیٹ تک نہیں پہنچاسکتے اور باہر سے آئے ہوئے تاجر من مانے نرخوں پر پھل اور جانور ان سے لے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ خراب سڑکوں کی وجہ سے ٹرانسپورٹیشن کا کرایہ بھی ذیادہ آتا ہے جس کی وجہ سے یہاں کے کسان اور مویشی پال حضرات بیچ، کیمیائی کھاد، زرعی ادویات بھی خریدنے کی استطاعت بھی گرجاتی ہے۔
اس احتجاجی جلسے سے مہمان خصوصی معروف ماہرتعلیم شیرولی خان اسیر،صدرمحفل ضلعی صدرپی ٹی آئی اپرچترال شہزادہ سکندرالملک، تحریک کے صدر سید مختارعلی شاہ ایڈوکیٹ،سراج علی خان ایڈوکیٹ،عزیزاحمد،(ر)منیجرسیدجمال شاہ ،کرم علی سعدی،احمدمحمدعلی ،منیجرشیرنادر ،محمدشریف ،قاری احتشام الحق،سابق یوسی ناظم رحمت والی خان،محمدوزیرخان ،احمدخان ،موسی نبی،میررحیم خان ،لطیفہ بی بی،سردارعلی خان ،تنویراحمد،حبیب اللہ شاہ،یوسف خان،محمدسیدخان لال،شیرنوازخان،ظاہرالدین ،خلق دادایڈوکیٹ اوردوسروں نے خطاب کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button