غیر قانونی ہجرت کے خطرات اور نوجوانوں کے لیے بہتر مواقع کی تلاش سے متعلق سیمینار کا انعقاد

Spread the love

اسلام آباد: ملک کی نوجوان نسل کو غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے کے خطرات سے متعلق آگہی فراہم کرنے کے لیے یورپین ریسرچ انسٹیٹیوٹ اور یورپی یونین کی مالی معاونت سے گورنمنٹ ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ، تحصیل روڈ جہلم میں ایک آگہی سیمینار منعقد کیا گیا جس میں جعلی ٹریول ایجنٹ، غیر قانونی سفر کی راہ میں حائل مشکلات، جان و مال کو درپیش خطرہ، یورپ میں درپیش مسائل اور پاکستان میں بہتر متبادل سے متعلق مختلف سیشنز کا انعقاد کیا گیا۔
ہر سال ستر لاکھ سے زائد افراد قانونی طریقے سے یورپ ، امریکہ اور دیگر ممالک جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ لاکھوں افراد بیرون ملک جانے کے لیے غیر قانونی راستے اپناتے ہیں جس میں سب سے عام سمندری رستہ ہے ، ان میں سے بیشتر افراد کے خواب تو راستے میں ہی ٹوٹ جاتے ہیں جب وہ کسی حادثے کے نتیجے میں اپنی زندگی کھوہ بیٹھتے ہیں اور ان کی زندگی انسانی سمگلروں کے دھوکے کی نذر ہو جاتی ہے ۔ اور ان میں سے چند افراد جو خطرناک اور بے حد مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اپنی منزل پر پہنچ جاتے ہیں تو وہاں نئے مسائل کا ایک پہاڑ ان کا منتظر ہوتا ہے ۔
نئے ملک کی زبان، وہاں کے لوگ، رہن سہن، تہذہب، مذہب سب کچھ بہت مختلف ہونے کے باعث وہ افراد غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں اور قانونی دستاویزات نہ ہونے کے باعث انہیں کوئی مناسب کام بھی نہیں مل سکتا۔ اس سیمینار میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ان سب سے بچنے کے لیے بہتر ہے کہ مناسب اور قانونی طریقے اپنائیں جائیں ، اپنے ملک میں موجودہ وسائل سے فائدہ اٹھایا جائے اور مکمل معلومات اور تیاری کے بعد ہی کوئی فیصلہ لیا جائے۔
اس پروگرام کے پراجیکٹ کوآرڈینیٹر، امان اللہ خان نے پروگرام کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ملک کی نوجوان نسل کی آگہی اور ان کے بہتر مستقبل کے لیے اس پراجیکٹ سیفر کے تحت ملک بھر میں ۳۰ ایسے آگہی سیمینار منعقد کیے جائیں گے تاکہ نوجوان بہتر فیصلے کرنے کے قابل ہو سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مواقع اور وسائل سے مالا مال ہے، یہاں موجود ٹیکنیکل اور ووکیشنل ٹریننگ سنٹرز نئی نسل کی مہارتوں اور استعداد میں اضاگی کرنے کے مقصد سے کام کررہے ہیں۔ تھوڑی سی محنت، تحقیق، موجودہ وسائل پر نظر ثانی، اپنی قابلیت میں اضافے کے ذریعے آپ ان مشکلات سے بچ سکتے ہیں ۔
سیمینار کے ماہر سپیکر ، زین العابدین نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اپنے اہل خانہ کا سہارا بنا جائے، نہ کہ انہیں بے سہارا کر دیا جائے۔ لہذا قانونی طریقے سے بیرون ملک جائیں اور بہتر روزگار کمانے کے لیے اپنی مہارتوں میں اضافہ کریں اور کسی بھی ملک میں جا کر ان پر بوجھ بننے کی بجائے، وہاں کی معیشت میں مثبت کردار ادا کریں ۔ لیکن یہ تاثر غلط ہے کہ آپ صرف بیرون ملک جا کر ہی بہتر روزگار کما سکتے ہیں، اپنے ملک میں بھی بہت سے مواقع موجود ہیں ، ضرورت ہے تو انہیں تلاش کرنے کی اور خود کو ان کے لیے تیار کرنے کی۔ یورپین ریسرچ انسٹیٹیوٹ کا یورپی یونین کی مالی معاونت سے چلنے والا پراجیکٹ سیفر نامی یہ منصوبہ انہی موضوعات سے متعلق نوجوانوں کی رہنمائی کر رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button