
اسلام آباد۔6اکتوبر (اے پی پی):پاکستان میں گزشتہ ایک سال کے دوران کھاد کی قیمتوں میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ عالمی منڈی میں اسی عرصے میں کھاد مہنگی ہوئی ہے۔وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے سینیٹ میں ایک دستاویزی جواب میں بتایا کہ پاکستان میں یوریا اور ڈی اے پی (ڈائی امونیم فاسفیٹ) کھادوں کا کل کھپت میں تقریباً 85 فیصد حصہ ہے۔ وزارت کے مطابق جولائی 2024ء سے اگست 2025ء تک ملکی منڈی میں ان دونوں کھادوں کی قیمتوں میں واضح کمی کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے جبکہ عالمی منڈی میں ان کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔ ویلتھ پاکستان کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق جولائی 2025ء میں یوریا کے 50 کلو کے بیگ کی قیمت گھٹ کر 4,365 روپے ہوگئی، جو جولائی 2024ء میں 4,705 روپے تھی، یعنی 7.2 فیصد کمی۔ اس کے برعکس عالمی منڈی میں اسی مدت کے دوران یوریا کی قیمت میں 32.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔اسی طرح ڈی اے پی کی قیمت میں جولائی 2024ء سے جولائی 2025ء تک ملکی سطح پر صرف 17.1 فیصد اضافہ ہوا
جبکہ عالمی سطح پر یہی اضافہ 34.7 فیصد رہا۔دستاویز میں ماہ بہ ماہ قیمتوں کا تقابلی جائزہ بھی شامل ہے۔ 2024-25 کے دوران یوریا کی ملکی قیمت جولائی میں 4,705 روپے فی 50 کلو بیگ اور عالمی قیمت 348.5 ڈالر فی ٹن تھی۔ اگست میں ملکی قیمت 4,672 روپے اور عالمی 344 ڈالر، ستمبر میں 4,571 اور 344.9 ڈالر، اکتوبر میں 4,517 اور 377.6 ڈالر، نومبر میں 4,510 اور 355.3 ڈالر، دسمبر میں 4,475 اور 349.2 ڈالر، جنوری 2025ء میں 4,447 اور 392 ڈالر، فروری میں 4,446 اور 435 ڈالر، مارچ میں 4,453 اور 392.5 ڈالر، اپریل میں 4,435 اور 390.5 ڈالر، مئی میں 4,420 اور 379.6 ڈالر، جون میں 4,400 اور 399.3 ڈالر اور جولائی 2025 میں 4,365 روپے جبکہ عالمی سطح پر 462 ڈالر فی ٹن ریکارڈ کی گئی۔ڈی اے پی کی قیمتوں کا ماہانہ جائزہ ظاہر کرتا ہے کہ جولائی 2024ء میں اس کی ملکی قیمت 11,352 روپے فی 50 کلو بیگ اور عالمی قیمت 591.9 ڈالر فی ٹن تھی۔ اگست میں 11,798 روپے اور 597.5 ڈالر، ستمبر میں 11,820 اور 605.6 ڈالر، اکتوبر میں 11,940 اور 612.8 ڈالر
نومبر میں 12,033 اور 609.4 ڈالر، دسمبر میں 11,936 اور 598.3 ڈالر، جنوری 2025ء میں 12,022 اور 607.1 ڈالر، فروری میں 12,046 اور 623.8 ڈالر، مارچ میں 12,134 اور 639.5 ڈالر، اپریل میں 12,363 اور 660 ڈالر، مئی میں 12,606 اور 703 ڈالر، جون میں 12,768 اور 748.4 ڈالر، جبکہ جولائی 2025 میں یہ ملکی سطح پر 13,031 روپے اور عالمی سطح پر 787.8 ڈالر فی ٹن تک جا پہنچی۔وزارت کے ایک سینئر عہدیدار نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ پاکستان میں زرعی ان پٹ جیسے کھاد کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ عالمی سطح پر کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کسانوں کی مدد کے لیے صوبوں کے ساتھ ہم آہنگی میں بروقت اقدامات کیے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کھاد ریویو کمیٹی کے اجلاس باقاعدگی سے منعقد کیے جاتے ہیں تاکہ ملک میں کھاد کی کسی ممکنہ قلت کو پیشگی طور پر حل کیا جا سکے۔ مزید برآں مارکیٹ میں قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے کھاد کے بفر اسٹاکس قائم کیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تمام یوریا پلانٹس کو بلا تعطل گیس فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل ہو اور ملکی طلب پوری کی جا سکے۔یہ اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ پاکستان میں حکومت کی بروقت پالیسیوں اور اقدامات کے باعث مقامی کسانوں کو عالمی سطح پر بڑھتی قیمتوں کے باوجود نسبتاً سستی کھاد میسر آئی ہے۔