
کچھ باتیں وہ ہو جائیں جنھیں ہم بخوبی دیکھ سکتے ہیں اور ان کے تاثرات دل میں جگہ بنانے کے لئے کافی ہوتے ہیں۔جب ہم کسی دوسرے کے لئے منفی سوچنا شروع کرتے ہیں،نہ تو اس کی ہر بات ہر انداز میں ہم منفی پہلو ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں۔اس نے ہمیں دیکھا تب ہمیں محسوس ہوگا کہ وہ ہمارے متعلق غلط سوچ رہا ہے یا اس کی سوچ ہمارے لیے ضرور کوئی لک آگئ ہے۔اس نے ہمیں بلایا یا کوئی بات کی،تب ہمیں محسوس ہوگا کہ پہلے تو ایسے لہجے میں بات نہیں کرتے تھے۔اس کی باتیں،انداز اور طور طریقے سبھی اپنی سوچ جیسے محسوس ہونے لگتے ہیں۔یہ سب باتیں ہم سوچتے رہیں گے،یونھی پریشان ہوتے رہیں گے،اس سے بہتر کہ ان سے پیچھا چھڑا لیا جائے مگر وہ کیسے ممکن ہے۔اج اسی پریشانی کا حل نکالتے ہیں۔سب سے پہلے تو اپنے دماغ کو پر سکون رکھیں اور اس کے بعد جس کی باتیں آپ کو طنز محسوس ہوتی ہیں اور اس کا لہجہ بدلا سا لگتا ہے اس کے پاس جائیں۔کچھ دیر پاس بیٹھیں ادھر اُدھر کی باتیں کرنے کی کوشش کریں اور اپنے لئے اس کے خیالات جاننے کی کوشش کریں،اگر اس کے باتوں سے کچھ ایسا محسوس نہیں ہوتا تو سمجھیں آپ کی اپنی سوچ کا قصور ہے لیکن اگر آپ کو لہجے میں تھوڑا طنز محسوس ہوتواسے بلکل نظر انداز کردیں اور بات کو دوسرے طرف گھمادیں اس سے یہ ہوگا کہ دوسرے کو محسوس ہوگا کہ آپ کو ان کی کسی بات سے پریشانی نہیں اور نہ ہی آپ کو ان سے کسی طنز سے فرق پڑے گا۔جب آپ کسی کی طنز پر غصہ ہونگے تو آپ خود کو کمزور کریں گے،یہ بات ہمیں اپنی دماغ سے نکل دیں کہ ہم ٹیک ہیں ساری علطی اور خرابی دوسروں میں ہے۔اپنے لفظوں اور لہجوں میں یہ محسوس کریں کہ واقعی ہم ساہی رستے پر ہے یا نہیں جو دوسروں کے باتیں طنزیہ لگنے لگے ہیں،ہوسکتا ہے یہ صرف آپ کی خود ساختہ سوچ کا کمال ہو۔اسے بھی تو کوئی پریشانی ہوسکتی ہے یا وہ بھی کسی معاملے میں دکھی ہوسکتا ہے۔ہرشے ہر وقت ٹیک نہیں رہتی،کبھی کبھار اس میں تبدیلیاں آہی جاتی ہیں۔ہم خود ہی سوچنے بیٹھ جاتے ہیں کہ آج میں نے کیا کیا ہے اس لئے آپ کی اپنی منفی اور خودساختہ سوچیں،نہ صرف آپ کو پریشان کرتی ہیں بلکہ دوسروں کے ساتھ بھی آپ کے معاملات خراب ہونا شروع ہو جاتی ہیں آپنے خیالات کی وجہ سے آپ خود ہی اپنے آپ کو دور کرتے چلے جاتے ہیں،منفی سوچوں کا گھیراؤ آپ کے دل اور دماغ کو الجھائے رکھے گاکہ جب گھر میں کوئی داخل ہو تو گھر کے افراد کسی بات پر بھی ہنسی مذاق کررہے ہیں اور جس کے ساتھ اختلاف ہوگا اس کا ہر انداز ہی ہمیں خودساختہ طوفان کی پیشگوئی محسوس ہونے لگتا ہے۔ہیی وقت ہوتا ہے خود کو سنبھالنے اور آپنی سوچوں پر قابو رکھنے کا،ورنہ اس کا بہت علط نتیجہ نکلتا ہے۔منفی خیالات اور سوچوں کے رنگ تیزی سے بکھرنے لگتے ہیں اور آپ سے منسلک ہر رشتے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہیں اس لئے کوشش کریں کہ کہ ایسی سوچوں اور خیالات کو اپنے دل ودماغ میں کیوں جگہ دیں جس سے آپ کو فائدے کی بجائے نقصان ملے آپ کو اپنے رشتوں سے دور لے جائے۔