محسن نقوی واقعی محسن پنجاب ثابت ہوئے 

کالم نگار: محمد شہزاد بھٹی

Spread the love

سابق نگران وزیراعلی محسن نقوی کو پنجاب کی عوام ہمیشہ یاد رکھے گی، سابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے نگران وزیراعلیٰ کے طور پر طویل ترین عرصہ گزارا ہے نگران وزیراعلیٰ کی آئینی مدت نوے روز ہوتی ہے مگر وہ ایک سال اور دو ماہ وزیراعلی کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں، سابق نگران وزیراعلی محسن نقوی واقعی محسن پنجاب ثابت ہوئے خصوصاً اس عرصہ کے دوران انہوں نے ریکارڈ میگا پراجیکٹس مکمل کرائے، پنجاب اسمبلی کے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب ہو گیا ہے اور وزیراعلیٰ کا انتخاب بھی ہو گیا ہے اور مريم نواز شریف صاحبہ 220 ووٹ لے کر پنجاب کی بلکہ پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعلی منتخب ہو گئیں ہیں۔ سابق نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی نے ملک کے سب سے بڑے صوبے کی نگران حکومت انتہائی کڑے حالات میں سنبھالی تھی، جب تحریک انصاف کے چوہدری پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی اپنی مدت سے پہلے ہی تحلیل کر دی تھی، تب محسن نقوی کو نگران وزیراعلی پنجاب کے لئے نامزد کیا گیا تو یہ انتخاب سیاسی جماعتوں کا نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کا تھا اور وہ اس انتخاب پر پورے اترے، ان کا تقرر کرنے والوں نے انہیں پولیٹیکل انجینرنگ کا جو مشن دیا تھا وہ انہوں نے احسن طریقے سے بخوبی نہ صرف پورا کیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ دن رات ایک کر کے پنجاب میں میگا ترقیاتی منصوبے مکمل کئیے ہیں، یہ پنجاب کے اس بیٹے کا اپنی عوام کے لئے تحفہ ہیں، یہ ان کا مینڈیٹ تو نہیں تھا مگر انہوں نے پھر بھی یہ ذمہ داری نبھائی۔ یاد رہے، سابق وزیراعلی محسن نقوی نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب کا عہدہ سنبھالتے ہی پروٹوکول اور سیکورٹی نہ لینے کا اعلان کیا تھا، ایک سال اور دو ماہ کی حکومت میں انہوں نے اور ان کی کابینہ کے کسی وزیر نے تنخواہ اور سرکاری گھر نہیں لیا، سابق نگران وزیراعلیٰ کی ترجیحات میں صحت کا شعبہ خصوصی توجہ کا مرکز رہا اور اس کے لئے انہوں نے نہ صرف نئے ہسپتالوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا بلکہ صوبے میں پہلے سے موجود ہسپتالوں کو بھی اپ گریڈ کیا۔ سابق نگران وزیراعلی پنجاب نے صحت کے حوالے سے پنجاب کے بڑے ہسپتالوں میں علاج معالجے اور دیگر سہولتوں کو بہتر بنانے، لاہور کے بڑے ہسپتالوں میں 2 گھنٹے کے اندر دل کے مریض کی مفت انجیوگرافی کے لئے فوری انجیوگرافی و سٹنٹنگ کی سہولت کی فراہمی کا فول پروف مانیٹرنگ سسٹم، سرکاری ہسپتالوں کے ایم ایس کو مالی خودمختاری دینے کے فیصلے شامل ہیں۔ لاہور سمیت پنجاب کے بڑے شہروں میں فلائی اوورز، انڈر پاسیز، سگنل فری کوریڈورز، لاہور رنگ روڈ کی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شمولیت، شہروں کے درمیان دو رویہ سڑکیں اور باب آزادی واہگہ بارڈر کی اپ گریڈیشن جیسے منصوبے پنجاب میں سابق نگران وزیر اعلی محسن نقوی کی وزارت اعلی کی اچھی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہیں، سابق نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کی انتھک محنت اور لگن کے باعث متعدد منصوبے اپنی مقررہ مدت سے پہلے مکمل ہوئے اور عوام کے ٹیکس سے بننے والے منصوبوں کی لاگت میں بھی خاطر خواہ کمی ہوئی، مذکورہ اقدامات کے ساتھ ساتھ سابق نگران وزیر اعلی محسن نقوی نے پنجاب کی عوام کو بہتر سہولیات کی فراہمی کے لئے مذہبی مقامات کی توسیع کے منصوبے بھی شروع کئیے، جن میں حضرت داتا گنج بخش کے مزار کی توسیع کا منصوبہ، بی بی پاک دامن کے مزار کی توسیع، بادشاہی مسجد کی تزئین و آرائش و بحالی کا پراجیکٹ اور ملتان میں مزار شاہ شمس تبریز اور دیگر مزارات اولیاء اور تاریخی قلعوں کی بحالی کے منصوبے شامل ہیں ان تمام منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔ سابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے اپنی کابینہ کے آخری اجلاس میں دلچسپ انکشافات سے بھرپور خطاب بھی کیا۔ سابق نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے انکشاف کیا کہ انہیں ایک ایکسیئن کے آرڈر کرنے کے 20 کروڑ روپے آفر ہوئے، الیکٹرک بسوں کے ٹینڈر میں 5 سے 10 ملین ڈالر آفر ہوئے مگر ہمارا ایمان نہیں ڈگمگایا، نگران کابینہ نے اس مدت کے دوران کوئی تنخواہ نہیں لی۔ پنجاب کی نگران کابینہ کے الوداعی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ نگران صوبائی حکومت نے کم مدت میں ریکارڈ ترقیاتی کام کرائے، بیورو کریسی کبھی کام میں رکاوٹ نہیں ڈالے گی، یہ بیورو کریسی ساتھ چلنے والی اور آپ کو کامیاب بنانے والی ہے۔ سابق نگران وزیر اعلی محسن نقوی نے مزید کہا کہ ایک سال اور دو ماہ کی حکومت کے دوران انہوں نے کوئی کمشنر یا آر پی او تبدیل نہیں کیا، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور اور چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان نے میرا بھر پور ساتھ دیا، اس عرصے کے دوران ہم نے کسی جگہ آر پی او اور کمشنر تبدیل نہیں کئیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام ڈی سی اور ڈی پی اوز نے بھی ہمت سے کام کیا، وزیراعلیٰ ہاوس کے پورے اسٹاف نے بھی بھر پور ساتھ دیا۔ سابق وزیر اعلی محسن نقوی کو جو ٹاسک دیئے گئے تھے انہیں کامیابی سے مکمل کرنے پر ان کا انتخاب کرنے والوں نے مزدور کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ہی مزدوری ادا کرتے ہوئے پی سی بی کے چیئرمین کی پر آسائش سیٹ انہیں عطا کر دی ہے۔  خیال رہے کہ گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران پی سی بی کے تین چیئرمین تبدیل کیے جا چکے ہیں۔ دسمبر 2022 میں رمیز راجہ کی جگہ نجم سیٹھی نے کرسی سنبھالی تھی جبکہ گذشتہ برس جون میں ذکا اشرف کو پی سی بی کی مینیجمنٹ کمیٹی کا چیئرمین تعینات کیا گیا تھا۔ اب یہ توقع کی جا رہی ہے کہ وہ پی سی بی میں بھی اپنی اسی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔ پنجاب کے عوام محسن سپیڈ کو ہمیشہ یاد رکھے گے، یہاں جو وزیراعلیٰ منتخب ہوتے ہیں انہیں ترقیاتی کاموں سے زیادہ سیاسی ایجنڈے کی فکر ہوتی ہے ایسے میں نگران وزیراعلیٰ کا لاہور ملتان اور دیگر شہروں میں ترقیاتی منصوبے مکمل کرنا خوش آئند ہے توقع ہے کہ پی سی بی میں بھی کامیابیوں کا یہ تسلسل جاری رہے گا۔ پنجاب کی عوام کو نئی منتخب وزیراعلی پنجاب مريم نواز صاحبہ سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں۔ امید ہے کہ وہ پنجاب کے عوام کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچائیں گی وہ پنجاب کو ترقی یافتہ صوبہ بنانے میں اور عوام کو ریلیف پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریں گی، اللہ کریم ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button