رومی و اقبال عالمی کانفرنس: اقبال خودی اور بے خودی کے شاعر، رومی کے شاگرد اور رہنما

رپورٹ: سارہ خان

Spread the love

اقبال صرف خودی کے نہیں بلکہ بے خودی کے بھی شاعر ہیں ان کا تصورِ فن تعمیری کردار ادا کرتا ہے۔ جلیل عالی
مثنوی مولانا روم ادب کی شاہکار کتاب ہےجس کے پانچ والیم محبوب شاگرد چلیپا کے نام ہیں۔پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر
علامہ اقبال نے سب سے زیادہ مولانا رومی کے شعر تضمین کیے۔ ڈاکٹر تقی عابدی
اسلام آبادفلسفہ آؤٹ ڈیٹ ہو جاتا ہے مگر تخلیقی متن ری انٹر پریٹ ہوتا رہتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز شاعر،محقق، نقاد اور دانش ور جلیل عالی نے ادارۂ فروغ قومی زبان، اسلام آباد اور بزم ادب، اسلام آباد کے اشتراک سے ہونے والی رومی و اقبال عالمی کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔انھوں نے کہا کہ اقبال صرف خودی کے نہیں بلکہ بے خودی کے بھی شاعر ہیں، ان کا تصورِ فن ہے کہ اگر کوئی فن پارہ زندگی میں تعمیری کردار ادا کرتا ہے تو وہ بہترین ہے لیکن اگر وہ بے حرکتی اور یاسیت پیدا کرتا ہے تو اچھا نہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر ، ڈائریکٹر جنرل ادارۂ فروغ قومی زبان ، نے شرکائے تقریب کی آمدکاشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبال، مولانا رومی کے قریب ترین مقلد تھے ۔ مثنوی مولانا روم دنیائے ادب کی شاہکار کتاب ہےجس کےچھ والیم ہیں جس میں سے پانچ والیم محبوب شاگرد چلیپا کے نام ہیں۔ایمرے انسٹی ٹیوٹ کے پاکستان میں سربراہ جناب خلیل طوقار نے کہا کہ ہم مولانا جلال الدین رومی کو عقیدت کے باعث مولانا ہی کہتے ہیں۔ ہم نے ان کے کلام کو ترکیہ میں ترجمہ کر کے پڑھا ہے۔ کینیڈا سےآئے ہوئے معروف ادیب اور محقق ڈاکٹر تقی عابدی نے کہا کہ مغرب میں 7 دسمبر سے 17 دسمبر مولانا رومی کے لیے مختص ہے ۔جنھیں مکملن کمپنی نے 1988 میں مغرب میں متعارف کروایا تھا۔ علامہ اقبال نے سب سے زیادہ مولانا رمی کے اشعار تضمین کیے ہیں ۔ اقبال اور رومی میں روحانی رشتہ تھا۔اقبال اکادمی لاہور کے ڈائریکٹر ڈاکٹرعبدالرؤوف رفیقی نے کہا کہ ہمیں زندگی کے رنگ روپ کو دیکھنے کے لیے علامہ اقبال او ر مولانا رومی کے افکار سے مستفید ہونے کی ضرورت ہے۔بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے شعبہ اُردو کی پروفیسر ڈاکٹر حمیرا اشفاق نے کہا کہ میں نے مولانا رومی کی فکر سے سمجھا کہ دکھ اور سوز و گداز تخلیق کا ایک منبع ہے۔ مولانا رومی اور علامہ اقبال نے سمجھایا کہ دنیا کہ آفاقی جذبوں میں سب سے بلند مقام عشق کا ہے۔ادارۂ فروغ قومی زبان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر راشد حمید نے خیر مقدمی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبال نے اپنے والد کے حکم کی تعمیل پر بو علی قلندر کی طرز پر اور اسی بحر میں مثنوی لکھی۔ علامہ اقبال نے مولانا رومی کو اپنا رہنما اور پیر کہا۔تقریب کی نظامت کے فرائض الحمد یونیورسٹی کے ڈین سماجی علوم ڈاکٹر شیر علی نے نبھائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button