بیجنگ: چین میں طبی ماہرین نے انتہائی نایاب ‘پی’ بلڈ گروپ کی جینیاتی ترتیب دریافت کر لی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق ریسس نیگیٹو بلڈ گروپ (چین میں ‘پانڈا بلڈ’ کے نام سے جانا جاتا ہے) چینی آبادی کے تقریباً 0.4 فیصد میں پایا جاتا ہے۔ اس کے مقابلے میں، پیرا بمبئی فینوٹائپ (جسے ڈائنوسار خون کہا جاتا ہے) 10,000 میں سے 1 سے 100,000 افراد میں پایا جاتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق پی بلڈ گروپ اس سے بھی زیادہ نایاب ہے، جو ایک ملین میں ایک شخص میں پایا جاتا ہے۔
حال ہی میں، سائنسدانوں نے اس نایاب خون کی قسم والے شخص میں اس قسم کے پیچھے ڈی این اے کی ترتیب (نیوکلیوٹائڈ مالیکیولز) کی نشاندہی کی ہے۔
نیوکلیوٹائڈز چھوٹے مالیکیولز ہیں جو ڈی این اے اور آر این اے بناتے ہیں اور جینیاتی معلومات پر مشتمل ہوتے ہیں۔
مزید جینیاتی جانچ نے اس بات کی تصدیق کی کہ نئے دریافت شدہ جین کی ترتیب پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی تھی۔
ابتدائی تشخیص اس نایاب قسم کے لوگوں کو خون کی منتقلی کے لیے بہتر طریقے سے تیار کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔
خاص طور پر حمل کے دوران، کیونکہ ایسے افراد صرف اپنے خون کی قسم حاصل کر سکتے ہیں اور غلط قسم کے خون کی منتقلی اسقاط حمل اور مردہ پیدائش کا باعث بن سکتی ہے۔