
اسلام آباد: عدالت نے خاور مانیکا کو شادی کیس میں گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے سے روکتے ہوئے نوٹس جاری کردیا۔
پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس عامر فاروق نے کی،
جس میں بشریٰ بی بی عدالت پہنچیں۔
اس موقع پر ان کے وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ پوری ضلعی عدلیہ اڈیالہ جیل میں موجود ہے۔
آج انہیں گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے ہیں،
جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ انہیں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے سے روک رہے ہیں،
کیا انہوں نے اس معاملے کی وضاحت کی ہے؟
وکیل نے کہا کہ اگر ان کی بات مان لی جائے تو 48 دن بعد نکاح ہوا۔
عدالت نے پوچھا کہ عدت کی عام مدت کیا ہے جس پر وکیل نے کہا کہ عام طور پر عدت 90 دن ہوتی ہے
لیکن تقی عثمانی صاحب نے وضاحت کردی۔
عید کی مدت کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی موجود ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ فرض کریں سپریم کورٹ کا اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہے
تو قانون کے مطابق عدت کے دوران نکاح ہو جائے تو بعد میں ریگولر ہو جاتا ہے۔
اگر نکاح رسمی نہیں ہے تو اس میں جرم کیا ہے؟
اس درخواست میں آپ کو کس چیلنج کا سامنا کرنا پڑا؟
وکیل نے کہا کہ ہم نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو جاری کیے گئےسمن کو چیلنج کیا ہے۔
تسلیم کیا گیا کہ 496B میں 2 گواہ لاپتہ ہیں۔
اس کے باوجود فرد جرم عائد کر دی گئی ہے
اور گواہوں کے بیانات آج ریکارڈ کرنے کے لیے رکھے گئے ہیں۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدت نکاح کیس میں گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے سے روکتے ہوئے کیس کی آئندہ سماعت 25 جنوری تک ملتوی کردی۔