املتاس کی صحت بخش پھلیاں

از:قلم: نورین خان

Spread the love

جب بات خوبصورتی اور افادیت پیش کرنے والے درختوں کی ہو تو املتاس کا درخت نمایاں نظر آتا ہے۔ برصغیر پاک و ہند سے تعلق رکھنے والا یہ درخت اپنے متحرک پیلے رنگ کے پھولوں کے لیے جانا جاتا ہے جو گرمیوں کے مہینوں میں کھلتے ہیں۔ تاہم، املتاس کے درخت میں اس کے پھولوں کے علاوہ اور بھی بہت کچھ ہے۔ اس مضمون میں، ہم اس قابل ذکر درخت کے غیر معروف پہلو کو تلاش کریں گے: اس کی پھلیاں۔
املتاس کے درخت کی پھلیاں اس کے لائف سائیکل کا ایک لازمی حصہ ہیں۔ ان لمبی، پتلی پھلیوں میں بے شمار بیج ہوتے ہیں جو درخت کی افزائش میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔جیسے جیسے املتاس کے درخت کے پھول مرجھا جاتے ہیں، پھلیاں اگنے لگتی ہیں۔ابتدائی طور پر سبز رنگ کی، یہ پھلیاں آہستہ آہستہ پختہ ہونے کے ساتھ ہی گہرے بھورے رنگ میں بدل جاتی ہیں۔
املتاس کا درخت درمیانے قد کاٹھ کا خوب صورت درخت ہوتا ہے جس کے پتے موسم خزاں میں گر جاتے ہیں۔ اس درخت کی اہم بات یہ ہے کہ اس پر پھول اور پھلیاں موسم بہار ختم ہونے پر آتی ہیں اور مون سون کے آغاز کے ساتھ ہی اس کا حسن اجڑنا شروع ہوجاتا ہے۔مال روڈ سمیت لاہور کی اکثر پرانی سڑکوں پر پایا جانے والا املتاس کا درخت آہستہ آہستہ کم ہوتا جارہا ہے۔ اس کی وجہ بلدیاتی اداروں کی طرف سے ترقی کے نام پر مقامی درختوں کی کٹائی اور ان کی جگہ پر بغیر پھل اور سایہ والے بدیشی درختوں ا ور پودوں کی کاشت ہے۔اس درخت پر ایک سے دوفیت ہی پھلیاں لگتی ہیں۔کیکر اور شریں کی پھلیاں تو باریک اور چند انچ لمبی ہوتی ہیں۔ مگر املتاس کی پھلی تو کسی طور بھی دو فٹ سے کم نہیں ہوتی۔۔پٹی پھلیوں کا رنگ سبز ہوتا ہے، لیکن پکنے پر سیاہی مائل سرخ ہو جاتی ہیں۔ ان پھلیوں کے پختہ ہونے پر ان کے اندر سے کالے رنگ کی ٹکیاں ملتی ہیں جن کے دونوں طرف سیاہ گودا ہوتا ہے۔یہ گودا اودیہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ املتاس کا درخت ہمارے لئے قدرت کے ایک بڑے تحفے سے کم نہیں ہے، اس لئے اس کے پتوں ، پھولوں ، جڑوں اور لکڑی سے ہمیں فائدہ اٹھانا چاہیے۔ املتاس کا گودا سینہ صاف کرتا ہے۔ املتاس کی پھلیوں کے پختہ ہونے پر ان کے اندر سے جو ٹکیاں ملتی ہیں وہ اپنی سیاہ رطوبت کی وجہ سے مغز املتاس کے نام سے ہیں۔ بہ وقت ضرورت پھلی میں سے گودا نکال کر استعمال کر لیا جاتا ہے لیکن یہ گودا زیادہ عرصے تک رکھنے سے خراب ہو جاتا ہے۔ املتاس کے بیرونی چھلکے کو پوست املتاس کہتے ہیں۔اس کا مغز یعنی گودا اور پھلی کا بیرونی چھلکا دونوں دوا کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔ املتاس کا
گودا سیاہ اور بودار ہوتا ہے۔ پھلی کے بیج سفید رنگ کے ہوتے ہیں اور ان میں کوئی بو نہیں ہوئی یہ اس کے پھول زرد رنگ کے اور بہت خوبصورت ہوتے ہیں۔ املتاس کا گودا ورم پر لگانے سے ورم ختم ہو جاتا ہے۔ نیز ایام کے جاری کرنے اور ولادت میں بھی یہ گودا مدد کرتا ہے۔ املتاس کا گودا قبض کشا ہوتا ہے اور پھول بھی یہی تاثیر رکھتے ہیں۔اس کے گودے میں پوٹاشیم،کلیشم،فولاد اور مینگامیز کے علاوہ اور بہت سے کیمیائی اجزاء پائے جاتے ہیں۔ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ املتاس کا صرف گودا کھانے سے پیٹ میں مڑوڑ پیدا ہوسکتا ہے، اس لئے اطبا گودے میں بادام کا تیل یا بادام کا دودھ ملا کر پلاتے ہیں۔ املتاس کے پھولوں ہے گل قند بنایا جاتا ہے، جو دافع بخار ہوتا ہے۔ گل قند ایک معجون ہے، جو شکر اور گلاب کی پتیوں کو ملا کر بناتے ہیں۔املتاس کی پھلی ہر پنساری کے ہاں آسانی سے دستیاب ہوتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بچوں کا قبض ختم کرنے میں یہ پھلی بہت کام آتی ہے۔ پھلی کے اندر سیاہ رنگ کی جو ٹکیاں ہوتی ہیں ، وہ ایک گلاس پانی میں بچے کی عمر کی مناسبت سے ایک یا ایک سے زیادہ ٹکیاں حل کرکے شکر سے میٹھا کرکےپلا دینا چاہیے،قبض بغیر تکلیف کے ختم ہو جائے گا۔
اسکی بنائی ہوئی گھٹی نوزائیدہ بچوں کو اب تک پلائی جاتی ہے۔تاکہ انکے پیٹ کا نظام درست رہے۔
ماہر ین نباتات کے مطابق املتاس نیپالی زبان کا لفظ ہے مگر اب یہ درخت ھندی، اردو اور پنجابی میں بھی اسی نام سے جانا جاتا ہے۔املتاس برصغیر کے طول و عرض میں قدرتی طور پر پایا جاتا ہے۔خناق کے لئے مغز املتاس،یعنی املتاس کی پھلی کا گودا نہایت مفید ہے۔خناق میں حلق کے اندر ورم ہو جاتا ہے،روٹی کا لقمہ کھانا تو دور کی بات ہے۔پانی کا گھونٹ بھی پینا مشکل ہوتا ہے۔اسی صورت میں مغز املتاس کے جوشاندے سے غرارے کرنے سے حیرت انگیز فائدہ ہوتا ہے۔اور یہ معمولی سی دوا وہ اثر دیکھاتی ہے،جو قیمتی دواوں سے بھی ناممکن ہے۔گلے کی بیماری دور کرنے کے لئے بھی مغز املتاس بہت مفید ہے۔املتاس کے پھول کھانسی میں بھی فائدہ دیتے ہیں۔املتاس کے پھولوں کو جلا کر اور راکھ میں تھوڑا سا نمک ملا کر رکھ لیں،تھوڑی سی مقدار دن میں تین چار بار شہد کیساتھ کھائیں تو کھانسی ختم ہو جائے گی۔املتاس کے درخت کی لکڑی سے نہ صرف دیہاتوں میں بیل گاڑی،ہل،زرعی اوزاروں کے دستے اور کشتیاں بنائی جاتی ہیں۔بلکہ یہ چمڑہ بنانے کے کارخانوں میں بھی استعمال ہوتی ہے۔املتاس گھروں اور پارکوں،باغوں میں اپنے خوبصورت زرد پھولوں کے لئے ہی نہیں لگایا جاتا ہے،بلکہ اسکے بہت سے طبی فوائد ہیں۔اسکی لکڑی کا شمار اعلی قسم کی فرنیچر بنانے والی لکڑیوں میں کیا جاتا ہے۔املتاس کا گودا ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لئے بھی مفید ہے۔املتاس کے پھول 30 گرام سے 125 گرام تک لے کر گوشت میں پکا کر کچھ دنوں تک کھائیں تو قبض کی شکایت نہیں ہوگی،اور آنتوں کا فعل بھی درست رہے گا۔املتاس کے نرم پتے سبز مکوہ کے پانی میں ملا کر پیش کر جوڑوں کے درد اور سوجن والی جگہ پر لیپ کرنے سے چند روز میں درد اور سوجن سے چھٹکارا مل جاتا ہے۔اسکے پتے درد والی جگہ پر لگانے سے درد میں کمی ہو جاتی ہے۔اگر بھوک اور وزن میں کمی ہو جائے،مسلسل ہلکا بخار رہنے لگتا ہے،بہت جلد تھکاوٹ کا احساس ہونے لگتا ہے،اور رات کو بہت پسینہ نکلنے لگے تو یہ سب ٹپ دق لی علامات ہو سکتی ہیں۔ لہذا، اگلی بار جب آپ املتاس کے درخت کی خوبصورتی کی تعریف کریں گے، تو ان شائستہ پھلیوں کی تعریف کرنا یاد رکھیں جو اس کی کہانی میں اتنا ہی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button