
تیمرگرہ (اسماعیل انجم سے )
دنیا بھر میں انٹی بائیو ٹک مزاحمت ایک سنگین اور پیش رفتہ صحت کا چیلنج بن چکی ہے۔ جب بیکٹیریا موجودہ اینٹی بائیوٹک دوائیوں کے اثرات کے خلاف مضبوط ہو جاتے ہیں، تو یہ انسانی صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ محسوس ہوتا ہے۔ان خیالات کا اظہار الفارابی ہیلتھ ایجوکیشن سسٹم تیمرگرہ کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر یوسف خان نے عالمی ہفتہ برائے اینٹی بائیوٹکس آگاہی کے حوالے سے منعقدہ ایک روزہ سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے، ایک روزہ سیمنار جمعرات کو الفارابی ہیلتھ ایجوکیشن سسٹم تیمرگرہ میں منعقد کیا گیا، جس میں
ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر تیمرگرہ طارق خان, ڈسٹرکٹ چیف سرجن ڈاکٹر بخت سرور،ڈاکٹر یوسف خان چیف ایگزیکٹو الفارابی ایجوکیشن سسٹم تیمرگرہ ،مجیداللہ منیجنگ ڈائریکٹر الخدمت ہسپتال لوئردیر،ڈاکٹر اسد،ڈاکٹر سلیم احد ،ٹیچنگ سٹاف،ڈاکٹرز،طلباءوطالبات
اور محکمہ صحت کے ماہرین نے شرکت کی ۔ سیمینار سے مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا میں ہر سال لاکھوں افراد اینٹی بائیوٹک مزاحمت کا شکار ہو جاتے ہیں اور بڑھتی ہوئی اینٹی بائیوٹک مزاحمت دنیا کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے، ڈاکٹر یوسف خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اینٹی مائیکرو بئیل ریزسٹنس آگاہی کے حوالے سے منائے جانے والے عالمی ہفتے کا مقصد عوام میں اس مسئلے کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہے۔ لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ اینٹی بائیوٹک صرف ان صورتوں میں استعمال کیے جانے چاہیں جب واقعی ضرورت ہو۔ غیر ضروری اور متواتر استعمال بیکٹیریا میں مزاحمت کو فروغ دیتا ہے۔انھوں نے کہا کہ صحت کے ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ مریض ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق ہی دوائیں لیں۔ اینٹی بائیوٹک کورس کو مکمل کرنا، آدھا چھوڑنا نہیں چاہیے۔ یہی طریقہ بیکٹیریا کی مزاحمت کو روکنے میں مدد کر سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عالمی معیار پر، تحقیق اور نئی دوائیں تلاش کرنا اس مسئلے سے نمٹنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ سائنسدان لگاتار ایسی دوائیں تلاش کر رہے ہیں جو بیکٹیریا کی مزاحمت کو مؤثر طریقے سے روک سکیں۔ڈاکٹر یوسف خان کا کہنا تھا کہ اینٹی بائیو ٹک ادویات کے خلاف مزاحمت یا اینٹی مائیکرو بئیل ریزسٹنس کی ا گا ہی کا ھفتہ دنیا بھر میں 18 نومبر سے 24 نومبر تک منایا جاتا ہے۔ڈاکٹر یوسف خان نے اینٹی مائیکرو بئیل ریزسٹنس اور اس سے پیدا ہونے والے خطرات کے حوالے سے سیمینار کے شرکاء سے اپنے خطاب میں کہا کہ انسانوں اور جانوروں میں بے تحاشہ اور غیر معتدل اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال جراثیمی بیماریوں کے علاج کو مشکل بنا دیتا ہے اور ان ادویات کی افادیت میں کمی کا باعث بنتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت تقریبا دنیا میں سات لاکھ انسانی اموات اینٹی مائیکرو بئیل ریزسٹنس کے باعث ہو رہی ہیں۔ڈاکٹر یوسف خان کا کہنا تھا کہ
پاکستان اور دنیا بھر میں علاج معالجہ کے سلسلے میں اینٹی بائیوٹک ادویات کا غلط اور بے دریغ استعمال نہ صرف انسانوں بلکہ جانوروں اور ماحول کے لئے بھی خطرناک صورتِ حال اختیار کرتا جا رہا ہے، اینٹی بائیوٹکس کے خلاف مزاحمت کی وجہ سے مختلف بیماریاں اور انفیکشن دن بہ دن پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں، اس وقت دنیا کے مختلف ممالک میں اینٹی بائیوٹکس کے خلاف مزاحمت سامنے آ رہی ہے، سیمنار کے آخر میں عوام الناس میں اینٹی مائیکرو بئیل ریزسٹنس کی اگاہی کے لئے آگہی واک بھی منعقد کی گئی۔