
لنڈیکوتل (صائم افریدی) پاک افغان دو طرفہ تجارت تنزلی کا شکار، تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تورخم کے قریب لنڈی کوتل تحصیل مچنی چیک پوسٹ کے قریب پاکستانی ایکسپورٹ سامان سے بھری گاڑیاں کھڑی ہیں، عینی شاہدین کے مطابق پاک افغان بارڈر پر حکومتی اداروں کے درمیان ذاتی مفاد کے لیے رسہ کشی کی وجہ سے دو طرفہ تجارت مسلسل تنزلی کا شکار ہے۔ ذرایع کے مطابق تجارتی سامان کی آن لاین کلیرنس اور بارڈر پر سیکورٹی کے نام سے تلاشی کے دوران تجارتی گاڑیاں شاہراہ پر ہفتوں ہفتوں کھڑی ہوتی ہے جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹرز کو بھی مالی نقصان ہوتا ہے۔
دوسری طرف تورخم بارڈر پر پاکستان سے ڈالرز کی سمگلنگ بھی عروج پر ہے، ذرایع کے مطابق ایک پرایویٹ ایجنٹ کے 70 ہزار ڈالرز سمگلنگ بھی ناکام بنادی گیی ہے جس کی سمگلنگ میں مبینہ طور پر ایک اہلکار ملوث تھے۔ ذرایع کے مطابق مختلف طریقوں سے ڈالرز کی سمگلنگ اب بھی جاری ہے جس کی وجہ سے ملکی معیشت کو اربوں کروڑوں روپے نقصان ہوتا ہے، واضح رہے کہ ملکی معیشت پہلے سے ہی خراب ہے اور تورخم بارڈر پر کچھ کسٹم اہلکاروں کی کرپشن اور اداروں کے درمیان تعاون کی فقدان اور بداعتمادی کی وجہ سے پاک افغان دو طرفہ تجارت اے روز خراب ہوتی جارہی ہے جس کی وجہ سے ملکی معیشت مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے ۔
تورخم بارڈر پر مقامی مزدوروں، تاجروں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگ بھی سخت مالی مشکلات کے شکار ہیں۔