
سوات(بیورورپورٹ) پی ٹی آئی پی کے چیئرمین اورسابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمودخان نے کہاہے کہ حالیہ عام انتخابات میں عوام نے قیدی نمبر804 کومینڈیٹ دیا لیکن بدقسمتی سے ماضی کی طرح اس بار بھی مینڈیٹ کا احترام نہیں کیا گیا ہے ۔جس کی وجہ سے ملک میں شدید سیاسی بحران نے جنم لیا ہے ۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے سوات میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سوات کی نومنتخب کابینہ کی حلف برداری کی تقریب سے خطاب اور بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ بارایسوسی ایشن کے نومنتخب صدرفہیم نعیم ،جنرل سیکرٹری عبیداللہ اور دیگر وکلاءرہنماؤں نے بھی خطاب کیا ۔ان کاکہناتھا کہ اس وقت مرکز کسی کے پاس دوتہائی اکثریت نہیں بلکہ مسلم لیگ ن کی سربراہی تین چارپارٹیوں نے مل کر حکومت بنائی ہے جبکہ صوبوں میں بھی الگ جماعتوں کی حکومت ہے ۔ ان کاکہناتھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ مرکز میں دوتہائی اکثریت نہ ہونے کے باعث مسلم لیگ ن ملک وقوم کی فلاح کے لئے کچھ نہیں کرسکتی بلکہ ملک میں مزید بحران پیدا ہونے کے خدشات ہیں ۔ محمودخان کاکہناتھا کہ موجودہ سیاسی صورت حال کے تناظرمیں انہیں نہیں لگتا کہ موجود ہ حکومت 9مہینے بھی چل سکے ۔محمودخان نے کہاکہ ملک معاشی بدحالی کا شکار ہے اور حکومت مسلسل سود درسود قرضے لیکر عوام کو مزید مقروض بنارہی ہے ۔جو کسی بھی صورت ملک کے مفاد میں نہیں بلکہ اس سے پاکستان کبھی بھی آئی ایم ایف کی غلامی سے نجات نہیں پاسکے گا ۔ ان کامزید کہناتھا کہ میں نے سیاسی حالات کی وجہ سے پی ٹی آئی جو کہ میرا گھر اور خاندان تھا چھوڑنے پر مجبوہوا لیکن میں آج بھی یہ واضح کرنا چاہتاہوں کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان پہلےبھی میرے قائد تھے اور اب بھی میرے قائد ہیں اور اس میں کوئی دورائے نہیں ۔محمودخان نے مزید کہاکہ مخصوص نشستوں کے حصول کے لئے پی ٹی آئی پی نے پی ٹی آئی کو اپنا پلیٹ پیش کیا تھاکیونکہ ہم سجھتے ہیں کہ جس کا مینڈیٹ ہے ،اس کو ہی ملے ۔ ان کاکہناتھا کہ الیکشن میں مقابلہ مقامی امیدواروں کے بجائے اڈیالہ جیل کے قیدی سے تھااور یہی وجہ تھی کہ امیداروں نے کامیابی حاصل کی ہے ۔ ان کا کہناتھا کہ شیر افضل مروت کو بتانا چاہتا ہوں کہ بات کرنے سے پہلے وہ میری پروفائل کا مطالعہ ضرور کریں تاکہ پھر ان کو بچھتاوا کرنا نہ پڑے ۔
محمودخان نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کی ذاتی لڑائیوں کی وجہ سے ملک انتہائی نازک سے گزر رہا ہے اور میں سمجھتاہوں کہ ان حالات میں وکلاء ہی بچے ہیں جو ملک میں آئین اور قانون کی لاج رکھ سکتے ہیں ۔ ان کاکہناتھا کہ وکلاء نہ صرف اپنے پیشہ وارانہ فرائض کو نبھاتے ہوئے انصاف کی ترویج کے لئے اپناکردار اداکریں بلکہ میری ان سے یہ اپیل ہے کہ وہ ملک بچانے میں بھی اپنا کردار اداکریں ۔ اس موقع پر پر انہوں نے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی کابینہ سے حلف لیا اور اپنی جیب سے 15 لاکھ روپے کے گرانٹ کا اعلان کیا ۔