الہ ڈھنڈ ڈھیری کا تاریخی چشمہ، عروج، زوال اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات

تحریر: محمد انس

Spread the love

الہ ڈھنڈ ڈھیری، خیبر پختونخوا کے ضلع ملاکنڈ کا ایک تاریخی گاؤں، ایک ایسے چشمے کا حامل ہے جو اپنی قدیم تاریخ اور ثقافتی اہمیت کے باعث منفرد مقام رکھتا ہے۔ بدھمت، ہندو شاہی اور کئی قدیم اقوام کے لوگوں نے اس چشمے کا پانی پی کر اپنی پیاس بجھائی ہے۔ یہ چشمہ نہ صرف پانی کا ایک ذریعہ تھا بلکہ علاقے کی زراعت اور معیشت کا بھی بنیادی حصہ رہا ہے۔ الہ ڈھنڈ ڈھیری کا یہ چشمہ صدیوں پرانا ہے۔ مختلف ادوار میں مختلف تہذیبوں نے یہاں قیام کیا اور اس چشمے کے پانی سے استفادہ کیا۔ بدھ مت کے پیروکاروں سے لے کر ہندو شاہی دور تک، اس چشمے نے نہ صرف لوگوں کی پیاس بجھائی بلکہ یہ مذہبی رسومات اور سماجی تقریبات کا بھی حصہ رہا ہے۔ لوگوں نے اس چشمے کے ارد گرد اپنی زندگیاں بسائیں اور اس کے پانی سے اپنی زمینوں کو سیراب کیا۔ بدقسمتی سے، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اس تاریخی چشمے پر بھی مرتب ہوئے ہیں۔ ہزاروں سالوں سے جاری اس چشمے کا پانی اب انتہائی کم ہو چکا ہے۔ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ اور زیر زمین پانی کی سطح میں کمی نے اس قدرتی چشمے کی بقا کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ کسی زمانے میں زندگی کا دارومدار اسی چشمے پر تھا اور لوگ اس چشمے کے ارد گرد رہتے تھے، لیکن آج کل ہر گھر میں ٹیوب ویلز نصب ہیں، اس لیے یہ چشمہ بچوں کے سوئمنگ پول میں تبدیل ہو چکا ہے۔حاجی گل خانجی، جو کہ ایک علاقائی باشندہ ہیں، کا کہنا ہے کہ "کسی زمانے میں یہاں علاقے کی خواتین آ کر کپڑے بھی دھوتی تھیں۔ یہ چشمہ ہماری زندگی کا مرکز تھا اور ہم سب اس پر انحصار کرتے تھے۔” ڈاکٹر سکندر خان عرف درمان علی خیل نے بتایا کہ "ایک تو ہر گھر میں ٹیوب ویلز ہیں، تو دوسری طرف علاقے میں کثیر تعداد میں لاچی کے درخت بھی، جس سے زیر زمین پانی کی سطح انتہائی نیچے چلی گئی ہے۔ آج کل بارشوں کی وجہ سے اس چشمے میں تھوڑا بہت پانی آتا ہے لیکن جب بارشوں کا سلسلہ بند ہوتا ہے تو پھر یہ خشک ہو جاتا ہے۔”
ماہرین کے مطابق، کلائمیٹ چینج کی وجہ سے علاقے کی ہائیڈرو جیولوجی میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں۔ بارشوں کی کمی اور گرمی کی شدت میں اضافہ نے زیر زمین پانی کے ذخائر کو متاثر کیا ہے، جس کا براہ راست اثر اس تاریخی چشمے کے پانی کے بہاؤ پر پڑا ہے۔ لاچی کے درختوں کی زیادہ تعداد اور ٹیوب ویلز کے استعمال نے بھی زیر زمین پانی کی سطح کو مزید نیچے دھکیل دیا ہے۔ چشمے کی بقا کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ مقامی اور صوبائی حکومت کو چاہیے کہ وہ اس تاریخی ورثے کی حفاظت کے لیے جامع منصوبہ بندی کریں۔ موسمی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے زیر زمین پانی کی سطح کو بحال کرنے کے اقدامات کیے جائیں، جیسے کہ شجرکاری مہمات اور بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے منصوبے۔ ٹیوب ویلز کے استعمال کو محدود کرنے اور روایتی طریقوں کی جانب لوٹنے کی بھی ضرورت ہے تاکہ زیر زمین پانی کی سطح بحال ہو سکے۔ الہ ڈھنڈ ڈھیری کا چشمہ صرف ایک پانی کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک تاریخی ورثہ ہے جو صدیوں سے مختلف تہذیبوں اور اقوام کے لوگوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ اس کی بقا کے لیے کلائمیٹ چینج کے اثرات کا مقابلہ کرنا ضروری ہے۔ ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کے لیے اس قیمتی ورثے کو محفوظ رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ یہ چشمہ دوبارہ اپنی پرانی عظمت کو بحال کر سکے۔ چشمے کی بحالی کے لیے مقامی کمیونٹی، حکومت، اور ماہرین کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ پانی کی محفوظگی، موسمی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے، اور عوام میں شعور اجاگر کرنے کے اقدامات کرنا ہوں گے۔ صرف اسی صورت میں ہم اس تاریخی ورثے کو محفوظ رکھ سکیں گے اور علاقے کی زراعت اور معیشت کو بہتر بنا سکیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button