
"” آزادی سیمینار "”
گذشتہ روز ادارہ رحیمیہ علوم قرانیہ پشاور کیمپس میں "ازادی و حریت کا دینی تصور اور عصر حاضر کے تقاضے” کے عنوان سے ایک سیمینار منعقد ہوا جس میں طلباء کی کثیر تعداد سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی سے منسلک سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔
سیمینار کےمہمان خصوصی وطن عزیز کے نامور عالم دین، معروف محقق و مصنف اور ماہر تعلیم حضرت مولانا مفتی محمد مختار حسن تھے،
مولانا مختار حسن نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انبیاء کرام نے دنیا میں انسانوں کو انسانوں کے غلامی سے نجات دلا کر انھیں ذات باری تعالی’ کی بندگی کا اسلواب سکھانے کی جدوجھہد کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انبیاء کرام کی جدوجہد میں حصول آزادی بنیادی اساسی تعلیم کے طور پر شامل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزادی و حریت کسی جزوقتی اور ہیجانی کیفیت کا نام نہیں بلکہ یہ ازادی انسانی سماج کا فطری تقاضا ہے جو معاشرے میں عادلانہ نظام حیات تشکیل دینے کا سبب بنتا ہے۔
مولانا مختار حسن نے بین الاقوامی سطح پر تبصرے کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا میں صرف” ویٹو پاور” ممالک کا درحقیقت آزاد ہونا عالم اسلام کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔جن میں کوئی بھی مسلم ملک شامل نہیں ہے۔
مہمان خصوصی فکر و عمل کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں حقیقی آزادی وحریت کا حصول آپ جناب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور انکی جماعت صحابہ کرام کی حکمت عملی کو اپنانے سے عالم اسلام اور مملکت خداداد پاکستان کو حقیقی آزادی سے ہمکنار کر سکتے ہیں۔جس عالمی مالیاتی اداروں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کی لوٹ کھسوٹ کے غلامانہ شکنجے سے نجات حاصل ہوکر حقیقی شعوری آزادی حاصل۔ہوگی۔ آخر میں وطن عزیز کی سلامتی کیلئے دعائیں مانگی گئیں۔