ایک شام دوستوں کے نام!

تحریر: اسماعیل انجم

Spread the love

(ایک خیالی مکالمہ)
چند روز قبل ایک شام، تیمرگرہ کے مشہور ریسٹورنٹ میں چار دوستوں – ریاض احمد ایڈووکیٹ، فرید خان (اوورسیز پاکستانی)، سید ناصر شاہ (بزنس کمیونٹی کے صدر) اور صحافی اسماعیل انجم نے اپنی 25 سالہ دوستی کا جشن منانے کے لیے ایک تقریب کا انعقاد کیا ۔

ریاض ایڈووکیٹ: (کھانے کا آرڈر دیتے ہوئے) یقین نہیں آتا کہ ہماری دوستی کو 25 سال ہو گئے۔ کتنی یادیں ہیں، کتنے اتار چڑھاؤ دیکھے ہم نے ساتھ۔

فرید خان: (ریاض سعودی عرب سے خصوصی طور پر اس موقع پر آئے ہیں) ریاض بھائی، آپ درست کہہ رہے ہیں۔ میں بیرون ملک ہوں، لیکن آپ لوگوں کی دوستی نے کبھی فاصلوں کو فاصلہ نہیں بننے دیا۔

سید ناصر شاہ: (مسکراتے ہوئے) فرید، تم ہر اچھے برے وقت میں ہمارے ساتھ کھڑے رہے۔ یاد ہے جب 20 سال قبل میری شادی تھی ؟ تم ریاض سے براہ راست پرواز پکڑ کر آ گئے تھے۔

اسماعیل انجم: اور وہ وقت بھی یاد ہے جب میرے خلاف ایک عسکری جماعت نے دباؤ ڈالا تھا؟ ناصر بھائی اور ریاض بھائی نے کس طرح میری حمایت کرتے ہوئے بھرپور مددکی۔

ریاض ایڈووکیٹ: انجم بھائی، دوستی کا تقاضا ہی یہی ہے۔ میں نے اپنی پوری قانونی پریکٹس میں سیکھا ہے کہ انسان کی سب سے بڑی طاقت اس کے ساتھی ہوتے ہیں۔

فرید خان: سچ کہا آپ نے۔ بیرون ملک رہتے ہوئے مجھے احساس ہوا کہ دولت کی کوئی اہمیت نہیں اگر اچھے دوست نہ ہوں۔ آپ لوگوں کی دوستی میری سب سے بڑی دولت ہے۔

سید ناصر شاہ: (سنجیدگی سے) بزنس میں اکثر لوگ صرف مفاد کی دوستی کرتے ہیں۔ لیکن ہم چاروں کی دوستی نے ثابت کیا کہ خلوص اور وفا ابھی زندہ ہیں۔

اسماعیل انجم: (اپنی نوٹ بک نکالتے ہوئے) میں نے اپنی ڈائری میں ہماری ہر اہم ملاقات کی تاریخ نوٹ کی ہے۔ ہر موڑ پر ہم نے ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔

ریاض ایڈووکیٹ: اور دیکھو، ہمارے بچے بھی اب دوست بن گئے ہیں۔ یہ رشتہ اب اگلی نسل تک جا پہنچا ہے۔

فرید خان: میں سوچتا ہوں کہ ہماری دوستی کا راز کیا ہے؟ شاید یہ کہ ہم نے کبھی ایک دوسرے سے کوئی توقع نہیں رکھی۔

سید ناصر شاہ: نہیں فرید، راز یہ ہے کہ ہم نے ہمیشہ ایک دوسرے کی توقعات سے بڑھ کر ساتھ دیا۔ بغیر کہے، بغیر مانگے۔

اسماعیل انجم: اور ہم نے کبھی ایک دوسرے کی کامیابی سے حسد نہیں کیا۔ ہر کامیابی کو اپنی سمجھا، ہر مشکل میں شریک رہے۔

ریاض ایڈووکیٹ: (آنکھوں میں نمی لیے) میری دعا ہے کہ ہماری یہ دوستی ہمارے بچوں کی نسلوں تک چلتی رہے۔

فرید خان: آمین! اور میں وعدہ کرتا ہوں کہ اب سالانہ ملاقات کی بجائے ہر تین ماہ بعد ضرور آؤں گا۔

سید ناصر شاہ: اور میں اپنی نئی گسٹ ہاوس کی چین میں تم سب کے لیے خصوصی "دوستوں کا کمرہ” بناؤں گا۔

اسماعیل انجم: اور میں ہماری دوستی کی کہانی ایک کتاب کی صورت میں لکھوں گا، تاکہ نئی نسل سیکھے کہ پائیدار دوستی کیا ہوتی ہے۔

آخر میں چاروں دوستوں نے ایک دوسرے کو گلے لگایا ۔ سب کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے اور چہروں پر مسکراہٹیں۔ یہ شام ہماری پائیدار دوستی کی ایک اور یادگار کڑی بن گئ ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button