
لاہور۔18نومبر (اے پی پی):پنجاب حکومت نے خوراک،زراعت اور صحت کے محکموں کی تمام23 ٹیسٹنگ لیبارٹریز کو نئی قائم ہونے والی پنجاب ایگریکلچر،فوڈ اینڈ ڈرگز اتھارٹی (PAFDA) کے متحدہ انتظام کے تحت لانے کا فیصلہ کیا ہے۔پی ایف ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر طلعت نصیر پاشا نے ویلتھ پاکستان سے گفتگو میں بتایا کہ پہلے مرحلے میں متعلقہ محکموں کی تمام موجود لیبارٹریز حاصل کرکے انہیں بین الاقوامی معیار کے مطابق اپ گریڈ کیا جائے گا جبکہ قومی اور عالمی معیاری اداروں سے لیبارٹریز کی منظوری ( ایکریڈیٹیشن ) کے حصول کی کوششیں بھی جاری ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اتھارٹی ایک مرکزی جدید ٹیسٹنگ لیبارٹری بھی قائم کرے گی جو بیک وقت مختلف اقتصادی شعبوں کی ضرورت پوری کرنے کی صلاحیت رکھے گی۔ان کا کہنا تھا کہ اتھارٹی کے تمام ٹیسٹنگ اور ریگولیٹری ونگز آئندہ سال کے آغاز تک مکمل طور پر فعال ہو جائیں گے۔ڈاکٹر پاشا کے مطابق اتھارٹی کا طویل المدت وژن2035 تک خوراک،دواسازی،زرعی ادویات،فیڈ اور کاسمیٹکس سمیت مختلف شعبوں میں بین الاقوامی سطح کی تصدیق اور مطابقت( کنفورمنس اینڈ کمپلائنس) کا ادارہ بننا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس تبدیلی سے ملک کی برآمدات بڑھیں گی،غیر ملکی ٹیسٹنگ پر اٹھنے والے اخراجات میں کمی آئے گی اور عوامی صحت کے نظام کو تقویت ملے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ اتھارٹی کے مجوزہ افعال محفوظ صارفین کی مصنوعات کی فراہمی،زرعی اجناس میں ملاوٹ میں کمی،برآمدات کی تیز تر منظوری اور صنعت و اکیڈ یمیہ کیلئے تحقیق کے بہتر مواقع پیدا کرنے میں معاون ہوں گے۔ڈاکٹر پاشا نے بتایا کہ پاکستان کو محفوظ خوراک،موثر ادویات اور معیاری زرعی ادویات کی فراہمی میں سنگین مسائل کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ صرف غیر محفوظ اور ملاوٹ شدہ خوراک ہی عوامی صحت کیلئے بڑے خطرات پیدا کرتی ہے،غذائی قلت کو بڑھاتی ہے اور معیشت پر سالانہ7.6 ارب ڈالر کا بوجھ ڈالتی ہے۔اتھارٹی کے مینڈیٹ کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ایف ڈی اے زرعی ادویات،خوراک، مٹی،فیڈ،دواسازی،کاسمیٹکس،بائیولوجکس،میڈیکل ڈیوائسز اور جینومکس سمیت متعدد شعبوں میں ٹیسٹنگ اور تصدیق کی ذمہ دار ہوگی۔اس میں پودوں اور جانوروں کی جینومکس،نیوٹرِجینومکس،فارماکوجینیٹکس اور نیوٹرِجینیٹکس بھی شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اتھارٹی کا ڈھانچہ خطے اور دنیا کے نمایاں اداروں جیسے دبئی میونسپلٹی لیب،چین کیCNAS اور امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن(FDA) کو سامنے رکھ کر تیار کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ایف ڈی اے پنجاب کا فلیگ شپ منصوبہ ثابت ہوگا جو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ معیارات اور رضاکارانہ تعاون کے ذریعے قومی سطح کی ترقی میں کردار ادا کرے گا۔مستقبل کے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اتھارٹی جینومکس سروسز متعارف کرائے گی جس سے صارفین کا تحفظ بہتر ہوگا اور برآمدات کی منظوری کا عمل تیز ہو جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ان خدمات کا مرحلہ وار آغاز عالمی قبولیت کو یقینی بنانے اور صحت،خوراک اور زراعت کے شعبوں کی ضروریات پوری کرنے میں مدد دے گا۔ڈاکٹر پاشا نے بتایا کہ ادویہ ساز صنعت کی سہولت کیلئے بائیو ایکویلنس اسٹڈی کی سہولت بھی قائم کی جائے گی تاکہ مقامی کمپنیوں کو بیرون ملک ٹیسٹنگ کے بجائے ملک میں ہی ادویات کی معیاری ہم آہنگی ثابت کرنے کا موقع مل سکے۔اس کے علاوہ سرجیکل آلات،لیدر اور ٹیکسٹائل سمیت دیگر صنعتوں کیلئے جدید ٹیسٹنگ سہولیات بھی قائم کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ اتھارٹی کے تحت تمام لیبارٹری عملہ امریکی ایف ڈی اے، یورپی فوڈ سیفٹی اتھارٹی (EFSA)، یورپی میڈیسن ایجنسی (EMA) اور چین کی نیشنل میڈیکل پراڈکٹس ایڈمنسٹریشن(NMPA) کے معیار کے مطابق کام کرے گا۔ماہرین نے پی ایف ڈی اے کے قیام کو معیشت کیلئے مثبت قدم قرار دیا ہے۔معروف سائنس دان اور سابق نگران وفاقی وزیر برائے فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ اتھارٹی کے قیام سے خوراک اور ادویات کے معیار میں بہتری آئے گی اور زرعی ادویات میں ملاوٹ میں کمی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پی ایف ڈی اے کے پاس اپنی ذمہ داریاں موثر انداز میں انجام دینے کیلئے ضروری صلاحیت اور سہولیات موجود ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اتھارٹی کی نگرانی سے موجود لیبارٹریز کا موثر استعمال یقینی بنایا جا سکے گا اور وہ اپنے اصل مقاصد حاصل کر سکیں گی۔