چکوال کے بارانی انسٹیٹیوٹ نے 60 سے زائد فصلوں کی اقسام تیار کر لیں

Spread the love

اسلام آباد۔24نومبر (اے پی پی):پاکستان کے سرکردہ بارانی تحقیقاتی ادارے نے اب تک 60 سے زائد فصلوں کی اقسام اور متعدد پانی بچانے والی ٹیکنالوجیز تیار کی ہیں جن سے ملک کے بارانی زرعی خطے میں فصلوں کی برداشت اور پیداوار میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے۔بارانی ایگریکلچرل ریسرچ انسٹیٹیوٹ (باری) چکوال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم احمد نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ ادارے نے اب تک گندم، مونگ پھلی، تیلدار اجناس، دالوں اور پھلوں سمیت 60 سے زائد اقسام تیار کی ہیں جبکہ مٹی میں نمی برقرار رکھنے اور آبپاشی کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے مختلف ٹیکنالوجیز بھی دی ہیں۔

1979 میں پوٹھوہار کے مخصوص زرعی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے قائم ہونے والا یہ ادارہ آج ایک کثیرالمضامین تحقیقاتی مرکز بن چکا ہے جو فصلوں میں جدت، پانی کے مؤثر استعمال اور کاشتکاروں کی استعداد کار بڑھانے پر کام کر رہا ہے۔ ڈاکٹر ندیم احمد کے مطابق ادارے کے قیام کا بنیادی مقصد پوٹھوہار کے کسانوں کو درپیش مسائل حل کرنا اور بارانی زرعی علاقوں میں پیداوار بڑھانا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ پوٹھوہار کی کاشتکاری مکمل طور پر بارشوں پر منحصر ہے کیونکہ اس خطے میں نہری نظام موجود نہیں،اس لئے ایسے ادارے کی شدید ضرورت تھی جو فصلوں کی پیداوار، بہتر پیداواری صلاحیت اور پانی کی کمی جیسے مسائل پر تحقیق کرے۔ڈاکٹر ندیم احمد کے مطابق باری چکوال اب ایک ملٹی کراپ مرکز کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ ادارہ گندم، مونگ پھلی، تیل دار اجناس، دالیں، سبزیاں اور اعلیٰ قدر رکھنے والے پھلوں جیسے آڑو، انگور، پستہ، پیکان نٹ اور ایووکاڈوکی نئی اقسام پر تحقیق کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ باری کا فوکس صرف نئی اقسام کی ترقی تک محدود نہیں بلکہ مؤثر آبپاشی نظاموں پر بھی ہے۔ ادارہ کم سے کم پانی استعمال کرکے زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجیز تیار کر رہا ہے۔ڈاکٹر ندیم احمد کے مطابق باری چکوال سائنسدانوں، ایکسٹینشن ورکرز اور طلبہ کی استعداد کار بڑھانے کے لئے تربیتی ورکشاپس اور سیمینارز کا انعقاد بھی کرتا ہے جبکہ کسانوں کو تکنیکی معاونت دے کر تحقیق کے فوائد ان تک منتقل کئے جاتے ہیں۔ ادارہ طلبہ کے لئے تحقیقی و انٹرن شِپ پروگرام بھی چلاتا ہے۔

حالیہ برسوں میں ادارے نے زیتون کی کاشت کو فروغ دینے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ڈاکٹر ندیم احمد نے بتایا کہ پوٹھوہار زیتون کی افزائش اور ترویج کے حوالے سے اب ایک ’’سینٹر آف ایکسیلنس‘‘ بن چکا ہے، باری نے زیتون کی مکمل ویلیو چین تشکیل دے کر اسے علاقے کی اہم معاشی فصل بنا دیا ہے۔ادارے نے بلیک بیری کو بھی ایک اعلیٰ قدر رکھنے والی پھل دار فصل کے طور پر متعارف کرایا ہے تاکہ چھوٹے کاشتکار کم رقبے سے زیادہ منافع حاصل کر سکیں۔

پنجاب کا بارانی خطہ اٹک، راولپنڈی، جہلم اور چکوال کے اضلاع کے علاوہ سیالکوٹ، نارووال، گجرات، خوشاب، میانوالی، جھنگ، بھکر، لیہ، ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے حصوں پر مشتمل ہے۔ یہ خطہ 14 اضلاع میں پھیلا ہوا ہے اور صوبے کے سب سے متنوع ماحولیاتی زونز میں شمار ہوتا ہے جو بارانی زراعت اور چراگاہی معیشت کی بنیاد ہے۔بارانی خطے میں صوبے کے تقریباً 75 فیصد جنگلات اور تقریباً ایک کروڑ ایکڑ اعلیٰ معیار کی چراگاہیں موجود ہیں، جنہیں دنیا کی بہترین چراگاہوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button