پاکستانی رہنما IGHD کانفرنس 2025 میں موسمیاتی موافق شہروں کے نئے تصور پر متحد

Spread the love

کراچی: آغا خان یونیورسٹی (AKU) کے انسٹیٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ (IGHD) نے پاکستان کے ممتاز معماروں، منصوبہ سازوں، پبلک ہیلتھ ماہرین، ترقیاتی ماہرین اور حکومتی نمائندوں کو ایک جگہ جمع کیا تاکہ اس اہم سوال کا جواب تلاش کیا جاسکے کہ شہروں اور دیہی علاقوں کو بڑھتے ہوئے ماحولیاتی دباؤ کے مقابلے کے قابل کیسے بنایا جائے۔

یہ مکالمہ IGHD کی سالانہ کانفرنس "کلائمیٹ چینج اینڈ دی بلٹ انوائرنمنٹ” میں ہوا، جو سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ سولوشنز نیٹ ورک (SDSN) پاکستان کے تعاون سے IGHD کے بانی ڈائریکٹر پروفیسر ذوالفقار اے بھٹہ کی قیادت میں منعقد ہوئی۔
اس سال کا موضوع "مہنگے وسائل سے محروم ماحول میں لچک اور موافقت کو فروغ دینا” تھا، جس کے تحت تحقیق، حل اور جدید عملی طریقوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔

کانفرنس میں، ہز ہائنس آغا خان کا خصوصی پیغام بھی پڑھ کر سنایا گیا جس میں کہا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی ہمارے دور کے سب سے بڑے Threat Multipliers میں سے ایک ہے، جو بیماری، غذائی قلت، نقل مکانی، تعلیمی خسارے اور غربت کو کئی گنا بڑھا رہی ہے—اور ان اثرات کا سب سے بڑا بوجھ خواتین، بچوں، بزرگوں اور پسماندہ طبقات پر پڑتا ہے۔
ہز ہائنس نے زور دیا کہ ان چیلنجز کا مقابلہ ناگزیر ہے اور اس کے بغیر مساوات، استحکام اور پائیدار ترقی ممکن نہیں۔ انہوں نے پاکستان، یورپ، شمالی امریکا اور جنوب مشرقی ایشیا سے شریک ہونے والے تمام شراکت داروں کا خیرمقدم بھی کیا۔

افتتاحی سیشن کے مہمان خصوصی کینیڈا کے ہائی کمشنر جناب طارق خان تھے، جبکہ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کا خصوصی ویڈیو پیغام بھی پیش کیا گیا۔
طارق خان نے کہا کہ کینیڈا پاکستان جیسے ممالک کو موسمیاتی چیلنجز کا مقابلہ کرنے میں بھرپور تعاون دے رہا ہے، اور کانفرنس میں پیش کیے گئے خیالات لاکھوں افراد کے بہتر اور پائیدار مستقبل کی بنیاد بن سکتے ہیں۔

اپنے ویڈیو پیغام میں پروفیسر احسن اقبال نے موسمیاتی موافقت کو فوری قومی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا مستقبل اس بات پر منحصر ہے کہ ہم اپنے شہروں، گھروں اور اداروں کو نئے موسمیاتی حقائق سے ہم آہنگ کرنے کے لیے کتنی جرات مندی دکھاتے ہیں۔ ان کے مطابق لچک پیدا کرنا کوئی اختیار نہیں بلکہ قومی ترجیح ہے، اور ایسی کانفرنسز تحقیق کو عملی پالیسیوں میں ڈھالنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔

کانفرنس کے پہلے روز پروفیسر ساجدہ حیدر وندال (THAAP)، کرسٹوفر برمن اور جوزف آگسٹین (UCL)، اور ڈاکٹر زہرہ حسین (Laajverd) نے کلیدی خطابات پیش کیے جن میں موسمیاتی لحاظ سے موزوں تعمیرات، مقامی طرزِ تعمیر اور کمیونٹی کی قیادت میں تیار کردہ ماحولیاتی حلوں پر روشنی ڈالی گئی۔

AKU کے صدر ڈاکٹر سلیمان شہاب الدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان میں زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کر رہی ہے، اور ایک جامع یونیورسٹی ہونے کی حیثیت سے AKU کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کو زیادہ محفوظ، مستحکم اور لچکدار ماحول کی تشکیل میں رہنمائی فراہم کرے۔
انہوں نے کہا کہ AKU تحقیق، عملی حل اور مضبوط شراکت داریوں کے ذریعے موسمیاتی موافقت کے لیے اپنا کردار جاری رکھے گا۔

افتتاحی سیشن اس عزم کے ساتھ اختتام پذیر ہوا کہ کانفرنس کے آئندہ سیشنز میں دیہی ماڈلز برائے موسمیاتی موافقت، مضبوط صحت کے نظام، مقامی و دیسی حل، کمیونٹی کی قیادت میں اختراعات اور ایک اعلیٰ سطحی پالیسی پینل پر تفصیلی گفتگو ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button