بس روانگی کیلئے تیار ڈرائیور کا انتظار!

تحریر : اسماعیل انجم لوئر دیر

Spread the love

یہ 9 سال قبل 4 جولائی 2015 کی بات ہے جب پاکستان تحریک انصاف کا جماعت اسلامی کے ساتھ خیبرپختونخوا میں مخلوط حکومت تھی، پرویز خٹک وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا تھے جبکہ مظفر سید فنانس منسٹر تھے، یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جماعت اسلامی نے جیسا کہ آپ کو معلوم ہے 2008 کے انتخابات سے بائیکاٹ کیا تھا اسی سال احیاء العلوم بلامبٹ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے جماعت اسلامی کے تین منصوبوں کا ذکر کیا تھا جس میں دریائے پنجکوڑہ پر لوئر دیر میں دو مقامات پر ہائیڈرو پاور پلانٹس اور میڈیکل کالج کے قیام کے منصوبے کا ذکر کیا تھا کہ اگر انھیں موقع ملا تو وہ ان منصوبوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے ۔ اب پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ مخلوط حکومت میں انھوں نے ان کے ساتھ ملکر اپنے خواب کو عملی جامہ پہنانے کی اقدامات شروع کی اور یوں 4 جولائی 2015 کو چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان، وزیر اعلیٰ پرویز خٹک، وزیر خزانہ مظفر سید اور ممبر قومی اسمبلی صاحب زادہ محمد یعقوب نے کوٹو ہائیڈرو پاور پلانٹ اور تیمرگرہ میڈیکل کالج کا افتتاح کیا، تقریب میں جہاں کوٹو ہائیڈرو پاور کو اگلے 4 سال میں مکمل کرنے اور 40 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی نوید سنا دی گئی وہاں تیمرگرہ میڈیکل کالج میں اگلے دو سالوں میں کلاسز کی اجراء کو یقینی بنانے کا بھی دعویٰ کیا گیا، چونکہ سب سے بڑا مسئلہ میڈیکل کالج کی بلڈنگ کی تعمیر کا تھا جوکہ وہ پہلے ہی تیار تھا، بلڈنگ جوکہ پہلے کامرس کالج برائے خواتین تھا اب وہ تیمرگرہ میڈیکل کالج کیلئے فراہم کیا گیا یوں توقع تھی کہ واقعی اگلے دو سالوں میں تیمرگرہ میڈیکل کالج مکمل فعال ہوگا اور یہاں طب کی طلباء علم کی پیاس بجھا سکیں گے ۔ وقت گزرتا گیا، مئ 2018 کے ایک دن پریس کلب تیمرگرہ کے باہر روڈ پر فنانس منسٹر مظفر سید سے ایک ملاقات میں میں نے تجویز پیش کی کہ کیوں نہ میڈیکل کالج کیلئے مبینہ 443 خالی آسامیوں پر بھرتی کرکے کالج کو فعال کیا جائے، منسٹر صاحب نے کہا کہ اب اس میں ایک اعلیٰ زمہ دار شخص (جس کا نام بوجہ حکمت میں بتانا نہیں چاہتا) رکاوٹ ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ یہ کریڈٹ جماعت اسلامی حاصل کریں لیکن میں بطور اگلے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا یہ کریڈٹ ضرور حاصل کروں گا ۔جو ایک خوش فہمی ثابت ہوگئ، 2018 میں ایک بار پھر خیبرپختونخوا میں جبکہ مرکز میں پاکستان تحریک انصاف کی مکمل مضبوط حکومت قائم ہوگئ اور محمود خان وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جبکہ عمران خان وزیراعظم بن گئے، اب یہ امید نہیں بلکہ پختہ یقین پیدا ہوگیا کہ اب تیمرگرہ میڈیکل خواب نہیں بلکہ حقیقت بن جائے گا، لیکن یہ خواب تا حال شرمندۂ تعبیر نہیں ہو سکا، تاہم اس دوران سینکڑوں ملازمین بھرتی کئے گئے جس پر بعض سیاسی اور عوامی حلقوں نے اعتراضات اٹھائے احتجاج کیا گیا اور بھرتیوں کو میرٹ کے برعکس قرار دیا تاہم اس وقت یہ ہمارا موضوع نہیں بلکہ ہماری دلچسپی میڈیکل کالج کی جلد از جلد فعالیت میں ہے، اس حوالے سے 10 اگست 2024 کو دیر قامی پاسون نے ڈسٹرکٹ پریس کلب تیمرگرہ میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت کو میڈیکل کالج میں پرنسپل کی تعیناتی کیلئے 10 دن کا الٹی میٹم دیدیا بصورتِ دیگر انھوں نے عوام کو لیکر سڑکوں پر نکل آنے کی دھمکی دیدی،
دیر قامی پاسون کے پیڑن انچیف جھان عالم نے کہا کہ بس روانگی کیلئے تیار ہے لیکن بس ڈرائیور کا انتظار ہے،
دیر قامی پاثون نے تیمرگرہ میڈیکل کالج کی پرنسپل کی تعیناتی کیلئے دس دن کی ڈیڈلائن دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر فی الفور پرنسپل کی تعیناتی عمل میں نہیں لائی گئی تو ائندہ لائحہ عمل طے کرنے آل پارٹیز کانفرنس کیساتھ بھر پور احتجاج کریں گے اس حوالے سے دیر قامی پاسون کے سرپرست ملک جہان عالم یوسفزئی نے ضلعی صدر ملک شاہ نسیم خان یوتھ اسمبلی کے چیئرمین قاضی حنیف اللہ کور کمیٹی کے ممبران معراج الحق اور حاجی امیر اعظم کے ہمراہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کثیر المقاصد منصوبہ تیمرگرہ میڈیکل کالج کا تین بار افتتاح ہونے کے باوجود اس میں کلاسوں کااجراء ممکن نہیں بنایا جا سکا ہے جبکہ مذکورہ منصوبے پر 2ارب 62کروڑ روپے خرچ کیے جاچکے ہیں اور ساتھ ساتھ سینکڑوں ٹیکنیکل سٹاف، پروفیسرز اور اسسٹنٹ پروفیسرز تعینات کرکے قومی خزانہ سے کروڑوں روپے ضائع ہورہے ہیں،دیر قامی پاسون کے رہنماؤں کا کہناتھا کہ معلوم ہوا ہے کہ پرنسپل کی عدم تعیناتی میں محکمہ صحت کے بیورو کریسی کا بڑا عمل دخل ہے جو کہ انتہائی قابل تشویش ہے انھوں نے کہاکہ تیمرگرہ میڈیکل کالج کے کلاسوں کے اجراء میں ممبران اسمبلی کا کردار مثبت ہے جبکہ ینگ ڈاکٹرز کا بھی مطالبہ ہے کہ تیمرگرہ میڈیکل کالج کیلئے پرنسپل فی الفور تعینات کرکے امسال کلاسوں کا اجراء یقینی بنائے اس موقع پر دیر قامی پاسون کے رہنماؤں نے دھمکی دی کہ اگر دس دنوں کے اندر اندرپرنسپل کی تعیناتی عمل میں نہیں لائی گئی تو دیر قامی پاسون ائندہ لائحہ عمل طے کرنے کیلئے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد اور عوامی احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے، دیر قامی پاسون کے مشران کا کہنا تھا کہ
تیمرگرہ میڈیکل کالج جس کا اب تک تین بار افتتاح ہو چکا ہے اور افتتاح کرنے والوں میں خود بانی و چیر مین پاکستان تحریک انصاف عمران خان صاحب بھی شامل ہیں کو نو سال بیت گیے لیکن نو سال بعد بھی کلاسز کا اجراء نہ ہو سکا۔ سینکڑوں کی تعداد میں ملازمین سالانہ کروڑوں کی حساب سے تنخواہیں لے رہے ہیں، فیکلٹی کی تقرری بھی ہو چکی ہیں بلڈنگ بھی تیار ہے پھر بھی کلاسز کا شروع نہ ہونا بہت بڑا المیہ اور علاقے کے غریب عوام کے ساتھ نا انصافی ہے۔ کلاسز شروع ہونے کے لیے سب سے پہلا قدم پرنسپل کی تقرری ہے تاکہ وہ سارے معاملات کو قانونی تقاضوں کے عین مطابق اگے بڑھا سکے۔ ہم ان سارے معاملات کو عوام کے سامنے لانے میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن دیر لویر کے شکر گزار ہیں۔ اگر حکومت وقت نے اس ہفتے کے اخر تک پرنسپل کی تعیناتی کو عملی جامہ نہیں پہنایا تو اگلے ہفتے دیر قامی پاسون ال پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کرے گی اور اس وقت تک اپنا جدوجہد جاری رکھے گی جب تک حکومت امسال تیمرگرہ میڈیکل کالج میں کلاسز کے اجراء کو یقینی نہیں بناتے ۔
چند دن قبل ارتھوپیڈک سپیشلسٹ ڈاکٹر وقار عالم نے مجھے وٹس اپ پر ایک وائس میسج کیا جس میں انھوں نے اسی سال یعنی سال 2024 میں ہی تیمرگرہ میڈیکل کالج میں کلاسوں کا اجراء یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کرنے کی عزم کا اظہار کیا اور اس ضمن میں صحافیوں سے تعاون کی درخواست کی، میں نے حسب الحکم اس کا پیغام پریس کلب وٹس اپ گروپ میں شئیر کی جس پر ساتھیوں نے لبیک کہا، اسی تناظر میں اگلے روز دیر قامی پاسون کے صدر ملک شاہ نسیم نے ایک وٹس اپ گروپ میں میڈیکل کالج میں پرنسپل کی تعیناتی کیلئے آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد اور بھر پور احتجاج کا اعلان کیا تھا، جس کو میں نے فیس بک پر شئر کیا، اب ہمارے کسی مہربان نے کسی فیک فیس بک پیج پر پوسٹ لگایا کہ دیر والوں مبارک ہو تیمرگرہ کے سیئنر صحافی اسماعیل انجم نے چپ کا روزہ توڑ دیا، کچھ یوں لکھا تھا،
دیر کے عوام بہت بہت مبارک ہو، تیمرگرہ پریس کلب کے سیئنر صحافی اسماعیل انجم کا تیمرگرہ میڈیکل کالج کے حوالہ سے روزہ ٹوٹ گیا، یہ وہ صحافی ہے جو صبح شام ڈاکٹر شوکت کی تعریف کرتا تھا آج ڈاکٹر شوکت کے ساتھ عہدہ نہیں ہے تو محترم کو میڈیکل کالج کی یاد آگیا ۔اس پر ایک صارف نے کمنٹ کیا کہ اس کا روزہ تب تک تھا جب تک ڈاکٹر شوکت سیٹ پر تھا۔
دیر کی عوام کو اچھی طرح علم ہے کہ اس مسئلے پر جہاں دیر کے تمام سیاسی جماعتوں نے چپ کا روزہ رکھا تھا اور بیشتر کا خیال تھا کہ اگر صوبائی سطح پر میرٹ پر بھرتی ہوتا ہے تو صوبہ بھر کے لوگ بھرتی ہوجائیں گے اور یہاں اس ضلع کے چند ہی نوجوانوں کو موقع مل سکے گا، سو تمام سیاسی جماعتوں نے اس پر خاموش ہونے میں عافیت سمجھی جبکہ جماعت اسلامی نے جزوی طور پر احتجاج کیا ۔واضح رہے کہ ہم کبھی بھی کالج مخالف سرگرمیوں کا حصہ نہیں رہے بلکہ ہماری تمنائیں اور سعی کالج کی فعالیت کیلئے تھیں ۔سو آج بھی ہم میڈیکل کالج کو فعال دیکھنے کیلئے پر عزم ہیں ۔خدا کریں کہ یہ اخباری رپورٹ جب تک آپ کے زیر نظر ہوں تب تک تیمرگرہ میڈیکل کالج میں پرنسپل کی تعیناتی ہو چکا ہو اور ہم اپنے یاروں اور دیاروں کے ساتھ دعاؤں کا جام جرعہ جرعہ کرکے پی رہا ہوں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button