
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انسانی اخلاق بلند کرنے، اللہ تعالی کے ساتھ تعلق قائم کروانے،انسانیت کو زمینی خداؤں سے ازادی دلانے اور انسانیت کے سیاسی ومعاشی مسائل حل کرنے کے لیے دنیا میں تشریف لائے تھے۔
ان خیالات کا اظہار ادارہ رحیمیہ علوم قرانیہ ٹرسٹ لاہور کے ریکٹر مفتی مختار حسن نے نوشہرہ ڈسٹرکٹ کونسل ہال میں ایک بڑے سیمینار سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئےکیا۔ جس کی صدارت انجینیئر جمال علی خان نے کی۔سیمینار میں بنوں سے تعلق رکھنے والے انقلابی شاعر پروفیسر طارق محمود دانش نے اپنا نظم سناکر سیمینار کو چار چاند لگائے۔
اس موقع پر مفتی مختار حسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قران حکیم کی وہ ایات جن میں غلبہ دین کا حکم دیا گیا ہے یہ ایات پوری قران حکیم اور سیرت طیبہ کے لیے بنیاد اور اساس کا کام دیتی ہیں جو خلافت راشدہ کے لیے بھی بنیاد ہیں۔
انہوں نے غلبہ دین کے مفہوم کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ عام طور پر یہ غلط فہمی پیدا کی گئی ہے کہ غلبہ دین لاٹھی اور گولی کے زور پر غیر مسلموں کو مسلمان بنانا ہے حالانکہ عقیدے کے بابت اسلام کا واضح اعلان ہے کہ اس میں کسی پر کسی قسم کا جبر نہیں کیا جا سکتا
دراصل غلبہ دین انسانیت کو غلام بنانے والے نظاموں اور مظلوموں کے حقوق غصب کرنے والی طاقتوں کو سرنگوں کر کے اس کی جگہ اسلام کا نظام عدل و مساوات غالب کرنا ہے عرب میں جب ابو جہل، عتبہ اور شیبہ کا نظام فتح مکہ کی صورت میں مغلوب ہوکر اس کو شکست دےدی گئی اور دین اسلام کو فتح ملی تو قرآن کریم نے اسی کو قومی سطح کا غلبہ قرار دےدیا حالانکہ عرب میں غیر مسلموں کی بڑی تعداد موجود تھی
مہمان خصوصی نے مزید کہا کہ اج غلامی اور زوال کی وجہ سے پاکستان میں سیرت طیبہ صرف اپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادات اور شمائل تک محدود کر دیا گیا ہے حالانکہ دین اور سیرت موجودہ دور کے تمام ظالمانہ اور استحصالی نظاموں کے خاتمے اور انسانیت کو سر بلند کرنے کا نام ہے
انہوں نےکہا کہ اج ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوان سرمایہ دارانہ نظام کے اس جنگ زرگری میں تقسیم اور جماعتوں کے نفرتوں سے باہر نکل کر شعور حاصل کریں اور اس نظام ظلم کو جدوجہد سے شکست دے کر اس کی جگہ اسلام کا نظام عدل غالب کریں۔