
سیئول: آبادی میں توازن کے لیے حکومتی اقدامات کے باوجود جنوبی کوریا کی شرح پیدائش 2023 میں ریکارڈ کم ترین سطح پر آگئی۔
جنوبی کوریا کی حکومت نے کہا کہ خواتین کو زیادہ بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے اور آبادی کے تناسب کو برقرار رکھنے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود شرح پیدائش گزشتہ سال ریکارڈ کم ہو گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ جنوبی کوریا ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں کے شہری طویل عرصے تک زندہ رہتے ہیں لیکن شرح پیدائش کم ہے جس کے نتیجے میں آبادی میں عدم توازن پیدا ہوتا ہے۔
کوریا کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، کوریا کی فی خاتون شرح پیدائش 2023 میں 0.72 تک گرنے کی توقع ہے، جو 2022 سے 8 فیصد کم ہے، ملک کی موجودہ 51 ملین آبادی کو برقرار رکھنے کے لیے شرح پیدائش 2.1 کی ضرورت ہے۔ اور ماہرین کا خیال ہے کہ یہ شرح 2100 تک آدھی رہ جائے گی۔
شرح پیدائش میں اضافے کے لیے حکومت نے زیادہ سے زیادہ پیدائش کی حوصلہ افزائی کے لیے بہت زیادہ رقم خرچ کی ہے، نقد سبسڈی، بچوں کی دیکھ بھال کی سہولیات اور علاج کی سہولیات فراہم کی ہیں۔
جنوبی کوریا کی حکومت کے اقدامات کے باوجود شرح پیدائش میں خطرناک حد تک کمی آئی ہے۔
شماریات ڈویژن کے سربراہ لم یونگ نے کہا کہ نئی پیدائش، شرح پیدائش اور فی 1000 افراد میں ایک بچے کی شرح پیدائش سمیت ہر چیز 1970 کی دہائی کے بعد اپنی کم ترین سطح پر ہے۔
لم یونگ نے کہا کہ جنوبی کوریا کی شرح پیدائش 0.72 ہے جو اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی) ممالک میں سب سے کم ہے، جب کہ ان ممالک میں بچہ پیدا کرنے کی اوسط عمر 33.6 ہے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ جنوبی کوریا کے پڑوسی ملک جاپان کو بھی ایسے ہی مسائل کا سامنا ہے اور 2023 میں شرح پیدائش میں کمی آئی ہے۔