
ضلع خیبر میں پولیس نے گزشتہ ایک سال کے دوران 4 بیلئین روپے مالیت کے منشیات پکڑ کر 500 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔ اس کریک ڈاون میں منشیات بنانے والے 35 فیکٹریاں بھی سیل کردی گئی ہے ۔ منشیات سے حاصل ہونے والی 70 فیصدسے زائد آمدنی دہشت گردی کےلئے استعمال کی جاتی تھی۔
(تحریر قاضی فضل اللہ )
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سلیم عباس کلاچی نے ضلع خیبر میں منشیات کےخلاف پولیس کی کاروائی کا ایک سالہ کارکردگی رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ضلع خیبر میں منشیات کے خاتمہ کےلئے پولیس پرعزم ہے۔گزشتہ ایک سال کے دوران ضلع خیبر کے دور دراز علاقوں میں مسلسل کاروائیاں کی جس کے نتیجے میں منشیات بنانے والی 35 فیکٹریوں کو برآمد کرکے سیل کردیا۔اور ان فیکٹریوں سے منشیات کے علاوہ منشیات بنانے والے آلات بھی حراست میں لئے گئےہیں۔ کارکردگی رپورٹ کے مطابق منشیات فیکٹریوں کے علاوہ طورخم سرحدی گزرگاہ سمیت مختلف چیک پوائینٹس ؛ ناکہ بندیوں اور منشیات کے ٹھکانوں کےخلاف کاروائیاں کی۔ اور یکم جنوری 2023 سے 10 مارچ 2024 تک پولیس نے 4 ارب روپے مالیت کے مختلف قسم کے منشیات پکڑی ہے۔
گزشتہ ایک سال کے دوران پکڑی گئی منشیات میں ہیروین 435 کلوگرام؛ آئس 245 کلوگرام؛ افیون 315 کلوگرام اور 4 ہزار کلوگرام سے زائد چرس شامل ہے۔ منشیات سمگلنگ میں ملوث 500 ملزمان کو بھی گرفتار کرلیا۔مزید برآں جمرود بازار وزیر ڈنڈ مارکیٹ میں قائم بیسیوں ساقی خانوں کو تالے لگا دئیے۔ بعض ایسےدرجنوں دکانوں کو بھی بند کردیاگیا جو بہ ظاہر کریانہ یا جنرل سٹور کے طور پر استعمال ہوتاتھا جبکہ اندرونی طور پر منشیات فروشی کا دھندہ چلارہے تھے۔ اور یہ ضلع خیبر کی تاریخ میں منشیات کے خلاف سب سے بڑا کریک ڈاون ہے اور منشیات کے مکمل خاتمہ تک جاری رہے گا۔ گرفتار ملزمان میں افغان شہریوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ جائزہ رپورٹ کے مطابق گرفتار ملزمان بین الاقوامی ڈرگ مافیا نیٹ ورک کا حصہ ہے.منشیات میں ہیروین مقامی سطح پر جبکہ آئس افغانستان میں تیار کی جاتی ہے۔ اس وقت نہ صرف ضلع خیبر کے نوجوان نسل منشیات کے عفریت میں مبتلاء ہے بلکہ پشاور سمیت دیگر مضافاتی علاقوں کے جوان اور خصوصا تعلیمی اداروں کے طلباء بھی مہلک منشیات استعمال کرتے ہیں۔
متعدد ملزمان کو عدالت سے سزائیں بھی ملی ہے۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سلیم عباس کلاچی کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران منشیات فروشوں سے تعلقات کے الزام میں ضلع خیبرکے 26 پولیس آفیسرز اور اہلکاروں کو ملازمتوں سے فارغ کردیا گیاہے۔سلیم عباس کلاچی نے مزید کہا کہ زیر حراست ملزمان سے دوران تفتیش معلوم ہواہے کہ منشیات سمگلنگ میں 70 فیصد سے زائد مختلف دہشت گرد تنظیموں کے آلہ کار ملوث ہے۔ اور آمدنی کا ایک بڑا حصہ دہشت گردی میں استعمال ہورہی ہے۔جس سے ملک کے امن وامان پر منفی اثرات مرتب ہورہی ہے.
انہوں نے کہا کہ پولیس پرعزم ہے کہ منشیات کی عفریت کاخاتمہ کرکےصحت مند معاشرہ کی تشکیل میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں گے۔جس سے ملک کے امن وامان پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔