
لنڈیکوتل ( صائم افریدی) باب خیبر کے مقام پر احتجاجی مظاہرہ میں صحافیوں کے علاوہ وکلابرادری؛ سیاسی وسماجی قائدین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرین نے اعلی عدلیہ سے جوڈیشل انکوائری تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق ٹرائیبل یونین آف جرنلسٹس ضلع خیبر کے سابق صدر خلیل جبران کے قتل کے خلاف صحافیوں سماجی وسیاسی کارکنوں کا باب خیبر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے بینرز پلے کارڈز اٹھاکر جمرود پریس کلب سے باب خیبر تک مارچ کیا۔ احتجاجی مظاہرہ سے ٹرائیبل یونین آف جرنلسٹس کے صدر قاضی فضل اللہ؛ خیبر یونین آف جرنلسٹس کے صدر ناصر حسین؛ پشاور کے سینئیر صحافی شمیم شاہد؛ پختونخوا یونین آف جرنلسٹس کے صدر شمس مہمند؛ خیبر بار ایسوسی ایشن کے صدر فرہاد آفریدی؛ اے این پی کے صدر شاہ حسین؛ جماعت اسلامی کے صدر مراد حسین سمیت دیگر قائدین نے خطاب کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ صحافی خلیل جبران کے قتل کی تحقیقات کےلئے اعلی عدلیہ جوڈیشل کمیشن تشکیل دیں۔ مقررین نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے صحافیوں کو گزشتہ دو سالوں سے دہشت گردوں سے شدید خطرات لاحق تھے۔ تاہم حکومت نے صحافیوں کی تحفظ کے لئے روائیتی غفلت کا مظاہرہ کیا۔ جس کے باعث صحافی خلیل جبران جیسے توانا آواز کو ہمیشہ کے لئے خاموش کردیا گیا۔ مقررین نے کہ علاقہ میں دہشت گردی کے خوف کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ صحافی خلیل جبران پرحملہ میں زخمی ہونے والا مقامی وکیل سجاد ایڈوکیٹ تھانہ لنڈی کوتل میں بین درج کرنے سے انکاری ہے۔ مقررین نے کہا کہ ہر صورت میں خلیل جبران کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔ بہ صورت دیگر احتجاجی تحریک جاری رہے گا۔ مقررین نے سیکورٹی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام تر جدید ذرائع اور مشینری استعمال کرکے قاتلوں تک رسائی کو ممکن بناییں۔ شرکاء نے حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی