
چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ آنا ایک نفسیاتی بیماری ہے جس کو انگریزی میں borderline personality disorder کہتے ہیں، اس بیماری کے شکار لوگوں کا چھوٹی چھوٹی باتوں پر پارہ آسمان کو چھونے لگتاہے ، رشتوں کا خون کرتے ہیں، ایسے نفسیاتی مریضوں کا کوئی سیلف امیج نہیں ہوتا، صبح خود کو بہت بڑی شخصیت تصور کرتے ہیں شام سے پہلے پہلے ہی خود کو بیکار اور عضو فاسد سمجھنے لگتے ہیں ،
صبح کسی سے گہری دوستی شام کو پکی دشمنی ہوتی ہے ، مطلب فیلنگس کا بار بار اور جلد چینج ہوجانا ،
غصہ تو سب کو آتا ہے مگر اس بیماری کے شکار مریض غصے میں اول فول بکتے ہیں غلیظ گالیاں دیتے ہیں، بلا کسی تحقیق اور بنا سوچے سمجھے ، جو اس مرض کی سب سے بڑی نشانی ہے،
ایسے مریضوں کی ازدواجی زندگی کسی عذاب سے کم نہیں ہوتی ریلیشن شپ میں پارٹنر پر بہت زیادہ شک کرتے ہیں، مجال ہے جو ان سے کوئی یہ کہے کہ آپ نے یہ کام اچھا نہیں کیا ، آسمان سر پر اٹھالیتے ہیں ، اپنی نیند بھی اڑجاتی ہے لوگوں کا جینا بھی حرام کردیتے ہیں،
اس بیماری کے شکار لوگ بہت زیادہ حساس ہونے کی وجہ سے چھوٹی چھوٹی اور مذاق کی باتوں کو بھی دل پر لیتے ہیں مدت تک نہیں بھولتے، بلکہ یاد دہانی کرواتے رہتے ہیں کہ فلاں موقعے پر مجھے یہ کیوں بولا وہ کیوں بولا وغیرہ،
اس بیماری کے شکار مریضوں کو لوگوں سے گھل ملنے میں بہت زیادہ دقت محسوس ہوتی ہے عام طور پر سوسائٹی سے دور اور تنہائی پسند ہوتےہیں،
نفسیاتی طور پر مرے ہوئے ہوتے ہیں کھویاں کھویاں رہنا ، خود کو کسی قابل نہ سمجھنا، غیر ضروری خیالات آنا جیسا کہ کوئی مجھے پسند نہیں کرتا ،کوئی مجھے دوست نہیں رکھتا، میرا کوئی کردار نہیں ہے، میں کچھ نہیں کرسکتا وغیرہ،
ریلیشن شپ میں پارٹنر پر غیر ضروری شک کرنے کے علاوہ عام لائف میں بھی یہ بہت زیادہ شکی مزاج ہوتےہیں جہاں دو لوگ آپس میں باتیں کرتے ہو تو مریض کو لگتاہے کہ اس کی ہئ باتیں ہورہی ہیں، کوئی سازش کررہےہیں یا مجھے نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں،
اس بیماری کی وجوہات بچپن کے نامناسب حالات، ذھنی دباو ، انگزائٹی کا آخری سٹیج، ڈپریشن جوانی سے پہلے، والدین کے بچوں سے غیر ضروری توقعات جیسا کہ امتحان میں اتنے نمبر لینے ہیں یہ بننا ہے وہ بننا ہے (ورنہ) یہاں یہ” ورنہ ” وائرس ہے جو بیماری ذھنی تناو انگزآئٹی ڈپریشن ، آخر میں جاکر borderline personality disorder نامی بیماری کا سبب بن جاتاہے