
بونیر(اے ار عابد سے ) بونیر کے علاقہ سلارزی کے بازار جوڑ سے سواریاں لے کر کاٹلنگ مردان جانے والی فلائنگ کوچ کو سنگاھو پہاڑی میں شہیدانو سر کے مقام پر حادثہ پیش انے سے گاڑی سینکٹروں فٹ گہری کھائی میں جاگری ہے جسکے نتیجے میں ڈرائیور محمد سید سمیت پانچ افراد موقع پر جان بحق ہوئے ہیں جبکہ دیگر پندرہ افراد شدید زخمی ہوگئے ہیں۔
مرنے والوں میں چار کا تعلق جوڑ سلارزی بونیر سے ہیں جبکہ ایک کا تعلق مٹہ سوات سے بتایا جاتا ہے۔زخمیوں میں تیرا کا تعلق جوڑ سلارزی بونیر ایک کا تعلق میاں خان ودان اور ایک کا تعلق گدر مردان سے بتایا جاتا ہے۔
بدقسمت فلائنگ کوچ کے بدقسمت سواریوں کو لے کر جوڑ بازار سے کاٹلنگ مردان کے لئے جارہا تھا کہ سنگاھو پہاڑی سلسلے میں شہیدانو سر کے مقام پر نامعلوم وجوہات کی بناء پر سینکڑوں فٹ گہری کھائی میں جار گری ۔اس پاس کی ابادی میں موجود عینی شاہدین کے مطابق جب وہ موقع پر پہنچے تو چار افراد موقع پر جان بحق ہوئے تھے جبکہ ایک کی حالت بہت خراب تھا اور دیگر پندرہ زخمی بھی بری طرح سے زخموں سے چور تھے۔مقامی ابادی نے اپنی مدد اپ کے تحت چادروں میں لاشوں اور زخمیوں کو نکالنے کی کاروائی فوری شروع کی اور گاڑیاں اکر رکتی رہی اور سواریاں مدد کو اتی رہی اور کال کرنے پر مردان رسکیو کی ٹیمیں بھی موقع پر پہنچ گئی اور رسکیو اپریشن میں حصہ لیا اور لاشوں اور زخمیوں کو کاٹلنگ ھسپتال منتقل کیا جہاں سے شدید زخمی افراد کو مردان میڈیکل کمپلکس منتقل کیا۔
موصول ہونے والے لسٹ کے مطابق مرنے والوں میں نصیب داد علاقہ سلارزی بونیر نواز خان پیناڑہ سلارزی بونیر۔ صالح ذادہ کنگر گلئی سلارزی بونیر۔صاحب ذادہ مٹہ سوات جبکہ ڈرائیور محمد سید کے بارے میں بھی بری خبریں گردش میں ہیں۔
فلائنگ کوچ حادثے میں زخمی ہونے والوں میں شکیل نان سیر بونیر۔فیاض پاتوڑہ بونیر۔قیصر احمد بونیر۔مستقیم جوڑ بونیر۔مسعود بونیر۔مسماتہ بی بی بونیر۔طفیل چعرزی بونیر۔شاہ مند کاکا اباد۔مسماتہ گلابہ نان سیر بونیر۔زوار حسن گدر مردان۔ایک نامعلوم سلارزو بونیر۔مختیار جوڑ بونیر۔سید عمر جوڑ بونیر۔مسماتہ گل روشن میاں خان ودان۔ولید گیراڑے بونیر شامل ہیں۔
سنگاھو پہاڑی میں فلائنگ کوچ حادثے نے پوری سلارزی قوم اور علاقے کو سوگ میں ڈالہ ہے اور خبر سنتے ہی سلارزی کے عوام بڑے بزرگ جوان نوجوان بچے اور مائیں اپنوں کی تلاش میں بے سرو پا گھروں سے نکل پڑے اور جس کو جو بھی سواری میسر ائی اس پر سوار ہوکر جائے حادثہ پر پہنچے ۔اس وقت جائے حادثہ پر قیامت صغرا کا منظر تھا جب اپنے اپنوں کی لاشوں اور جگر گوشوں کی آہ و پکار کو سینکڑوں فٹ کے فاصلے پر پکی سڑک سے نیچے صرف دیکھ سکتے تھے اور کوئی مدد نہیں کرسکتے تھے سوائے جوان پہاڑی سلسلوں کے مرد حضرات جو رسکیو اپریشن میں انسانیت کی خاطر رضائے الہی کے حصول کے لئے لاشوں اور زخمیوں کو اکٹھا کررہے تھے اور جب رسکیو اھلکار پہنچے تو رسکیو اپریشن میں تیزی لائی گئی اور تمام لاشوں اور زخمیوں کو فوری کاٹلنگ ھسپتال شفٹ کئے گئے جہاں جانبحق اور زخمیوں کی حالت دیکھ کر اپنوں کو غشی کے دورے پڑنے لگے اور موقع پر موجود ہر فرد کی انکھ انسوں سے بھرے ہوئے تھے لیکن اللہ کی رضا کے اگے سب بے بس تھے تاہم ڈاکٹر اور عملہ فوری تیاری کے ساتھ لاشوں کو سنبھالنے زخمیوں کی مرحم پٹی کرنے اور شدید زخمیوں کو مردان میڈیکل کمپلکس ریفر کرنے میں لگے ہوئے تھے کہ شائد کسی جان اور کسی کی اعضاء بچایا جاسکے۔