
چترال (سیدنذیرحسین شاہ )آغاخان ہیلتھ سروس چترال کےسنٹرل ایشیاء ہیلتھ سسٹم اسٹرنتھیننگ اِنی شیٹو(CASI) پراجیکٹ کے زیراہتمام نامدارلوکل کونسل شوغورکے باہمی اشتراک سےسونیچ کریم آباد میں نیورٹریشن کےموضوع پرایک روزہ سمینارکاانعقادکیاگیا۔ جس میں علاقے خواتین وحضرات نے کثیرتعداد میں شرکت کی۔ سمینارسے خطاب کرتے ہوئے پریذیڈنٹ کوکل کونسل شوغوررحمان، پراجیکٹ منیجرکاسی نگارعلی،ایڈمن اینڈفنانس افیسرتنورصالح،کواڈینٹرایل ایچ ڈبلیولوئرچترال ظاہرہ جاوید،فیلڈہیلتھ افیسرعائشہ ،بلال احمد،اشفاق احمداوردوسروں نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ غذائی قلت کی وجہ سے بچوں کے قد بھی چھوٹے رہ جاتے ہیں جو کہ بچوں میں احساس کمتری کا سبب بنتا ہے غذائی قلت کا شکار بچوں میں خون،زنک ا وروٹامن ڈی کی کمی ہو جاتی ہے ان تمام مذکورہ کمزوریوں کے علاوہ غذائی قلت بچوں کی قوتِ مدافعت کو بھی کم کرتی ہے۔ انسانی نشوونما کے لئے وافر مقدار میں نشاستہ،لحمیات ، روغنیات، معدا نیات، وٹامنز، پانی اور ریشہ دار اجزااپنی غذا میں تناسب رکھناچاہیے۔ انہوں نے کہاکہ انسانی جسم میں موجود اعضاء اور ٹشوز کوصحیح طور پر کام کرنے کے لیے متوازن غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ مناسب غذائیت کے بغیر انسانی جسم میں مختلف بیماریوں ،انفیکشن ،تھکاوٹ اور ناقص کارکردگی کا خطرہ بڑھنے لگتا ہے۔ اچھی غذا کے اثرات انسان کی جِلد، بالوں اور جسمانی ہیئت پر بھی پڑتے ہیں جبکہ غیر متوازن غذا بچوں کی نشوونمااور تعلیمی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ طبی ماہرین متوازن غذا کو صحت مند زندگی کی بنیاد قرار دیتے ہیں۔ غیرمتوازن غذا نہ صرف براہ راست بہت سی بیماریوں کا سبب بنتی ہے بلکہ یہ دفاعی نظام کو مفلوج کر تے ہوئے انسانی جسم کو مختلف بیماریوں کے لیے ایک آسان ہدف بھی بنا دیتی ہے۔انہوں نے کہاکہ پسماندہ علاقوں میں کئی بچےایسے بھی ہیں جو اپنی پیدائش کے بعد صحت کے معیار پر پورا نہیں اترتے ماہرین کے مطابق اسکی بڑی وجہ خواتین میں دوران حمل خوراک میں لاپرواہی کا مظاہرہ کرنا ہے۔ دوران حمل سب سے زیادہ خواتین کوجومسئلہ درپیش آتاہے وہ معیاری خوراک اورخون کی کمی کاہے پسماندہ دیہی علاقوں میں اکثرخواتین اس کاشکارہوتی ہیں اوریہی کمزوری آگے جاکربچے کی نشوونماکوبھی متاثرکرتی ہے۔انہوں نے کہاکہ آغاخان ہیلتھ سروس پاکستان دودھائیوں سے چترال میں بنیادی صحت عامہ کے حوالے کام کررہے ہیں ۔گذشتہ کئی سالوں سے اے کے ایچ ایس پی کے کاسی پراجیکٹ چترال کے طول وعرض میں نیوٹریشن،ماں اوربچے کی صحت،بلوغت کے مراحل اوردوسرے موضوعات پرمعلومات مختلف پروگرامات اوراپنے تربیت یافتہ اسٹاف کے ذریعے گھر گھرپہنچانے کی ہرممکن کوشش کررہے ہیں۔شرکاء سمینارنے پروگرام کے انعقاد پرآغاخان ہیلتھ سروس کے کاوشوں کوسراہتے ہوئے کہاکہ یہ ادارہ گذشتہ کئی سالوں سے چترال کے پسماندہ اوردورافتادہ علاقوںمیں جنک فوڈز،مضرصحت اشیاءخوردونوش کےاستعمال اوراحتیاطی تدابیرکے بارے میں آگاہی اورصحتمند،متوازن خوراک اور غذائیت سے بھرپور اشیاء سے متعلق معلومات فراہم کررہے ہیں۔جوخراج تحسین کے مستحق ہیں علاقے کے مکینوں نےمطالبہ کیاہے کہ اس طرح کے پروگرامات ان علاقوں میں باربارکرنے کی ضرورت ہے ۔