
دیر پاکستان کا وہ خطہ ھے جہاں عوام غربت کی کھٹن زندگی گزارنے پر مجبور ھیں حالانکہ دیر قدرتی معدنیات، جمادات اور نباتات سے مالامال علاقہ ھے چکدرہ سے لیکر لواری ٹاپ تک جنگلات کی دلکش نظاروں کے فلک بوس پہاڑ ،صاف وشفاف پانی کے چشمے اور دریاء، اور سیاحتی مقامات موجود ھے یہاں کے لوگ سرحدات کے نگہبان اور محب وطن ھیں کشمیر میں بھی انڈیا کے خلاف پاک فوج کے شانہ بشانہ لڑتے ھوئے خب الوطنی کی جذبہ سے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا لیکن اتنے قدرتی وسائل اور محب وطن ھونے کے باوجود دیر کے عوام زندگی کی آسائشوں سے محروم کیوں ھے۔۔ وجہ یہ ھے کہ یہاں حکومتی نظر کرم نہیں ھے۔۔۔ھر حکومت میں دیر کو نظرانداز کیاگیا جتنا ترجیح اور نظرکرم دینا چاہیئے تھا کسی بھی حکومت نے نہیں دیا۔۔اب یہ بے انصافی ھے یا دیر عوام کی بد قسمتی۔۔۔نصیب اپنا اپنا۔۔۔کے مصداق دیر کے قرب وجوار میں متصل بعض علاقے دن دگنی رات چوگنی ترقی کے منازل طے کرتے گئے مثلا سوات کو دیکھیئے ماشاءاللہ ھر لحاظ سے زندگی کی سہولیات سے مالامال ھے اور یہ سب کچھ وھاں کے سیاسی قیادت کا کرتا دھرتا ھے۔۔۔۔چلیئے اب اصل مسلے کی طرف اتے ھیں۔۔۔دیر میں ٹیکس کے نفاذ کا مسلہ ھے پہلے دریاوں کے کنارے ریت بجری اٹھانے پر پابندی اور بعد میں ٹیکس دینے کی بات چھیڑی گئی عوام کی مزاحمت کے باوجود حکومت اپنی بات منوانے میں کامیاب ھوگئی اور دریاوں کے کنارے ریت بجری پر ٹینڈر کرانے اور وصولی کا سلسلہ شروع ھوا اب دکان مکان کی تعمیر پرٹیکس ،کاروبار پر ٹیکس وصولی کیلئے عوام کو تنگ کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیاھے پہلے کہاجاتاتھا ملاکنڈ ڈویژن ٹیکس فری زون ھے اب ٹیکس لاگو زون بنایاجارھاھے ٹیکس فری زون نہ سہی ٹیکس لاگوزون سہی لیکن دیر کے عوام کیلئے دیر بالا و دیر پائین میں حکومت کی طرف سے استفادہ کیلئے نام کی کوئی چیز ھے؟ یہاں کوئی انڈسٹریل زون ھے؟ کوئی مراعات ھے؟ دیر بالا و دیر پائین کے ھزاروں افراد سعودی عرب، دبئ اور دیگر ممالک میں محنت ومزدوری کی خاطر مسافر ھیں وھاں کماتے ھیں اور یہاں کھاتے ھیں ان مسافر مزودوں کی انے جانے پر ٹیکس، پاسپورٹ کی مد میں ٹیکس، شناختی کارڈ کی مد میں ٹیکس، میڈیکل، پروٹیکٹر میں ٹیکس، ھوائی ٹکٹ کی مد میں ٹیکس، ڈیتھ سرٹیفکیٹ میں ٹیکس اور وھاں کماکر یہاں دیر میں اپنے مکان بنانے پر ٹیکس۔۔۔۔یار یہ بھی کوئی انصاف ھے۔۔بعض مسافر مزدور تو تابوت میں اپنے ارمانوں کے ساتھ گاؤں پہچ اتے ھیں۔۔۔بیشک ٹیکس لگایاجائے مگر حکومت کی طرف سے کوئی انڈسٹریل زون قائم ھونا چاہیئے،عوام کو معدنیات وغیرہ سے استفادہ کیلئے اقدامات ھونی چاہیئے سیاحتی مقامات تک بہترین سڑکیں اور دیگر سہولیات مہیا کرنا چاہیئے ،پکنک سپاٹ چاہیئے، کچے اور پرتھکن سڑکوں سے دیر عوام کو نجات دلانا ھے۔۔۔پھر لگاو ٹیکس۔۔۔اگر دیر کے جوان بیرون ممالک میں کماتے ھوں اور ادھر ٹیکس در ٹیکس کاجبر ھوں تو یہ ظلم اور بے انصافی ھے اور ٹیکس کے بدلے مطالبات کی اواز ایوانوں میں اٹھانا چاہیئے جو کہ دیر کے تمام سیاسی قیادت کی ذمہ داری بنتی ھے۔۔۔سیاسی قیادت خواہ۔موجودہ منتخب ھوں یا سابقہ ھوں سب ملکر دیر عوام کے مفاد میں ٹیکس کے بدلے جائز مطالبات کیلئے جدوجہد کرنا چاہیئے ۔۔ٹیکس دیں گے مگر ٹیکس کے بدلے سہولیات بھی دیر عوام کو ملنا چاہیئے