
کوئٹہ۔5نومبر (اے پی پی):بلوچستان میں شروع کیا گیا جھینگا فارمنگ کا تاریخی منصوبہ تقریباً ایک ہزار براہِ راست روزگار کے مواقع پیدا کرے گا اور پاکستان کے آبی حیاتیات کے شعبے میں نئی اقتصادی راہیں کھولے گا۔بلوچستان بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ (بی بی او آئی ٹی) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر قِیِم لاشاری نے ’’ویلتھ پاکستان‘‘ کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے ساحلی پٹی کے ساتھ جدید جھینگا فارمنگ اور پراسیسنگ زون قائم کرنے کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت منصوبہ شروع کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ ساحلی علاقوں کے معاشی حالات کو بہتر بنائے گا، روزگار کے مواقع پیدا کرے گا، سمندری خوراک کی برآمدات میں اضافہ کرے گا اور نجی سرمایہ کاری کو راغب کرے گا۔قِیِم لاشاری نے کہا کہ یہ منصوبہ صوبائی ترقیاتی ترجیحات میں ایک بڑی تبدیلی کی علامت ہے جس کے تحت روایتی زراعت سے ہٹ کر اعلیٰ قدر کے حامل غیر روایتی شعبوں کی طرف توجہ دی جا رہی ہے۔
پاکستان کی زرعی پالیسیاں طویل عرصے سے گندم، کپاس اور گنے جیسی روایتی فصلوں پر مرکوز رہی ہیں تاہم کم ہوتے آبی وسائل اور بدلتے موسمی حالات کے باعث اب تنوع ناگزیر ہو چکا ہے۔نیا جھینگا فارمنگ منصوبہ قومی کمپنیوں کے ایک کنسورشیم کے ذریعے تیار کیا جا رہا ہے جن میں ہاؤس آف کسب،الکرم ٹیکسٹائل، دھابیجی ایکوا فوڈز، سوات سیرامکس اور طفیل گروپ شامل ہیں۔
منصوبے کے نجی شراکت دار ’’پیراوائٹ‘‘ کے ذمے مالی معاونت، ڈیزائن، تعمیر اور فارم و پراسیسنگ یونٹس کا آپریشن ہو گا جبکہ صوبائی حکومت زمین، سہولیات اور ضابطہ جاتی معاونت فراہم کرے گی۔ابتدائی منافع کی تقسیم کے منصوبے کے تحت 80 فیصد آمدن نجی شراکت دار کو اور 20 فیصد حکومت کو ملے گی جبکہ حتمی شرائط تفصیلی فزیبلٹی سٹڈی کے بعد طے کی جائیں گی۔
تعمیراتی اور عملی مراحل میں تقریباً 20 ماہ لگنے کا امکان ہے جس کے بعد جھینگوں کی پہلی کھیپ فارم میں شامل کی جائے گی۔ رعایتی مدت مکمل ہونے پر تمام اثاثے حکومت کی ملکیت میں واپس آ جائیں گے جس سے طویل المدتی عوامی مفاد اور شعبے کی پائیدار ترقی یقینی بنے گی۔یہ منصوبہ بلوچستان کی ’’بلیو اکانومی‘‘ حکمتِ عملی کے ساتھ ہم آہنگ ہے جس کا مقصد سمندری اور ساحلی وسائل کو پائیدار ترقی کے لئے استعمال میں لانا ہے۔ خطے کی طویل ساحلی پٹی اور موزوں موسمی حالات کی بدولت پاکستان اب اپنی آبی حیاتیاتی صلاحیت کو بھرپور طریقے سے بروئے کار لانے کے لئے تیار ہے۔
فی الحال پاکستان کی جھینگا برآمدات محض 7 کروڑ 80 لاکھ ڈالر سالانہ ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں بڑے پیمانے پر جھینگا فارمنگ اس فرق کو کم کر سکتی ہے، برآمدات بڑھا سکتی ہے اور ساحلی برادریوں میں خوشحالی لا سکتی ہے۔ اگر منصوبے کو قابلِ اعتماد انفراسٹرکچر، موثر حیاتیاتی تحفظ (Biosecurity) اور واضح پالیسی فریم ورک سے مدد ملے تو اسے صوبے کے دیگر علاقوں میں بھی نافذ کیا جا سکتا ہے۔بلوچستان حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے ’’ویلتھ پاکستان‘‘ کو بتایا کہ پاکستان کے ساحلی اور نمکین علاقے جھینگا اور مچھلی فارمنگ کے لئے بے پناہ امکانات رکھتے ہیں۔
عالمی سطح پر سمندری خوراک کی طلب میں اضافے اور حکومت کی برآمدات کے فروغ کی پالیسی کے ساتھ، بلوچستان کا یہ منصوبہ ایک نئی برآمدی صنعت کے دروازے کھول سکتا ہے اور ملک میں غذائی تحفظ کو مضبوط بنا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آبی حیاتیات کے شعبے کو وسعت دینے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور ہدفی عوامی مراعات ناگزیر ہیں۔ اگر منصوبہ مؤثر طریقے سے نافذ ہوا تو بلوچستان کی ساحلی پٹی سمندری خوراک کی برآمدات کے لئے ایک اقتصادی راہداری میں تبدیل ہو سکتی ہے، غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کر سکتی ہے اور پاکستان کو عالمی آبی حیاتیاتی منڈی میں ایک مضبوط مسابقتی کھلاڑی بنا سکتی ہے۔