پی ڈی ایم کے پاس مجھ پر تنقید کرنے کے علاوہ دوسرا کوئی کام نہیں, محمود خان‎

Spread the love

سوات(بیورورپورٹ) سابق وزیراعلی و وائس چئیرمین پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین محمود خان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے پاس مجھ پر تنقید کرنے کے علاوہ دوسرا کوئی کام نہیں، میں نے اپنے علاقے کی بہادری کے ساتھ خدمت کی،میں مناظرے کا چیلنج دیتا ہوں جتنا کام میں نے کیا وہ کوئی او نہیں کرسکتا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کبل میں شمولیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ ن  کے  تحصیل کبل کےصدر عبد الغفور، سابق تحصیل کونسلر عثمان غنی اور دیگر کارکنوں نے پی ٹی آئی پی میں شمولیت اختیار کی۔

سابق وزیر اعلیٰ محمود خان نے انہیں مبارکباد دی اور خوش آمدید کہا ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ محمود خان نے کہا کہ پی ٹی آئی میں جتنا بوجھ میں نے لیا ہے وہ پارٹی میں کوئی نہیں اٹھاسکتا، پی ڈی ایم کے پاس مجھ پر تنقید کرنے کے علاوہ کوئی ایجنڈا نہیں،پی ڈی ایم حکومت  نے سولہ مہینوں میں جو صوبے کے ساتھ کیا وہ دشمن بھی نہیں کرسکتا، سوات کے فنڈز دوسرے اضلاع میں منتقل کئے گئےمگر سوات کے لیڈرشیپ خاموش رہی، میں  مناظرے کا چلینج دیتا ہوں کہ جتنا کام میں نے کئے ہے وہ کوئی بھی نہیں کرسکتا، اپنے علاقے کے لیے بہادری کے ساتھ خدمت کی ہے اور ہمیشہ  کرتا رہوں گا، انہوں نے کہا کہ میں نے چھ ہزار سپیشل پولیس فورس کو مستقل کیا،دس لاکھ روپےکی مفت علاج کے لیے قومی شناختی کارڈ پر صحت کارڈ شروع کیا مگر پی ڈی ایم نے وہ سہولیت بھی عوام سےچین لی، ہمارے دور میں خوشحالی تھی، میں نے بحثیت وزیراعلی عوام دوست پالیسیاں بنائیں، ہم نے صحت کارڈ جیسے اقدامات کئے جس سے عوام کو براہ راست فائدہ پہنچا،پی ڈی ایم کی نااہلی کی وجہ سے سولہ مہینوں میں عوام کی چیخیں نکل گئیں ،پی ڈی ایم کی جماعتوں کو ووٹ دینے سے پہلے سوات کے اربوں روپے کے فنڈز  منتقلی کا جواب ضرور مانگے،سوات کے فنڈز دوسرے اضلاع میں منتقلی کے باوجود  سوات کی سیاسی لیڈرشپ  خاموش تماشائی رہی،سوات کے حقوق کا سودا کرنے والے آج کس منہ سے عوام سے ووٹ مانگ رہے ہیں؟

،سابق وزیر اعلیٰ محمود خان نے کہا کہ ضلع سوات کے لیے اپنے چار سالہ دور اقتدارمیں 300  ارب روپے سے زائدکے ترقیاتی منصوبے منظور کرائے ،سوات اور خصوصا این اے فور  میں 25ارب18کروڑ روپے کی لاگت سے4نئی یونیورسٹیاں قایم کیں ،ضلع بھر میں سب کیمپسز کا قیام تعلیمی انقلاب کی جانب اہم قدم ہے۔

9 ارب 40 کروڑ روپے کی لاگت سے  زرعی یونیورسٹی منظوری کرائی جس پر کام تیزی سی جاری ہے،سوات میں6 ارب روپے کی لاگت سےویٹرنری یونیورسٹی قائم کی گئی ہے۔ محمود خان نے مزید کہا کہ 7 ارب 94 کروڑ روپے کی لاگت سے دہشت گردی سے متاثرہ تحصیل کبل میں  انجینرنگ یونی ورسٹی آف سوات کے قیام کو بھی عملی بنایا،انجینرنگ یونیورسٹی کی کیمپس،۔کبل، بریکوٹ، ارکوٹ اور کالام میں منظوری دی جاچکی ہے۔

ہم نے صوبے کے غریب عوام کو صحت کارڈ تحفے میں دیا جس سے صرف سوات میں 20 لاکھ سے ذائد افراد مستفید ہوئے،پی ڈی ایم کے ٹولے نے آتے ہی غریب عوام سے صحت کارڈ بھی چھین لیا،این اے فورمیں صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے 1ارب64کروڑ روپے کی لاگت سے  300بستروں پر مشتمل پیڈز ہسپتال کی منظوری دی جس پر کام جاری ہے، 34کروڑ 70لاکھ روپےکی خطیر رقم سے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کبل کی اپ گریڈیشن کی گئی۔

سوات ایکسپریس وے فیز ٹوکے منصوے کے لئے  58ارب 50کرور روپےکی خطیر رقم مختص کی گئی جس پر کام تیزی سے جاری ہے۔

90کروڑ روپےکی لاگت سے نینگولئی میں زمونگ کور کی تعمیرکی منظوری دی،1 ارب اکتالیس کروڑ روپے کی لاگت سے مٹہ اورکبل گریڈ اسٹیشن کی تعمیرمکمل ہوئی، بحثیت وزیراعلی ہم نے و فاقی حکومت کو10ارب روپے جمع کرائے جس سے کبل، کانجو، مٹہ، اسلام پور، بانڈہ، ننگولئی،شکردرہ، خوازہ خیلہ، چپریال، جانو چمتلئی کو گیس کی فراہمی کی جائے گی،کبل میں ریسکیو ون ون ٹو ٹوکا قیام عملی بنایا جس سے بروقت عوام کو ریلف فراہم کی جاتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button