وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے 36 ارب روپے سے زائد کے ترقیاتی منصوبے مکمل کرلئے

Spread the love

اسلام آباد۔20نومبر (اے پی پی):وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے گزشتہ پانچ برسوں میں 36.669 ارب روپے مالیت کے آٹھ بڑے قومی انفراسٹرکچر ترقیاتی منصوبے مکمل کر لئے ہیں۔ ویلتھ پاکستان کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق یہ تمام منصوبے 2020 کے بعد ملک بھر میں مکمل کئے گئے اور ان کی مکمل فنڈنگ وفاقی حکومت نے فراہم کی۔ ان منصوبوں کی تکمیل پاکستان انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (پی آئی ڈی سی ایل )نے کی، جو وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کا ذیلی ادارہ ہے۔مکمل کئے گئے منصوبوں میں شیر شاہ سوری روڈ پر فلائی اوور، 6.4 کلومیٹر نشتر روڈ، 8.9 کلومیٹر منگھوپیر روڈ (فیز ون)، کے ایم سی کے لئے فائر ٹینڈرز، کے ایم سی ڈویلپمنٹ سکیمیں، 66 انچ اور 48 انچ واٹر پائپ لائنز بچھانا، 0.5 کلومیٹر پی این ایس مہران روڈ اور گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم کراچی (انفراسٹرکچر فیز ون) شامل ہیں۔

شیر شاہ سوری روڈ کے فلائی اوورز 2020 میں 2.39 ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہوئے۔ نشتر روڈ اور منگھوپیر روڈ (فیز ون) بالترتیب 2019 اور 2021 میں مکمل ہوئے جن پر 1.9 ارب روپے لاگت آئی، جبکہ منگھوپیر روڈ (جام چکرو تا بنارس – نارتھ باؤنڈ) 2024 میں 3.19 ارب روپے میں پایہ تکمیل کو پہنچا۔کے ایم سی فائر ٹینڈرز منصوبہ 2021 میں 1.88 ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہوا، کے ایم سی ترقیاتی اسکیمیں 2021 میں 1.011 ارب روپے میں مکمل ہوئیں، 66 اور 48 انچ کی واٹر پائپ لائنز 2020 میں 1.65 ارب روپے کی لاگت سے بچھائی گئیں، پی این ایس مہران روڈ کا 0.5 کلومیٹر حصہ 2021 میں 0.04 ارب روپے میں مکمل ہوا، جبکہ گرین لائن بی آر ٹی سسٹم کراچی (فیز ون) 2022 میں 24.60 ارب روپے میں تیار ہوا۔

پی آئی ڈی سی ایل اپنے مینڈیٹ کے تحت دیگر منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے جن میں کراچی اربن انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ پیکیج، حیدرآباد اربن انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ پیکیج (ری فیمپنگ اور بحالی) اور فیڈرل کورٹس کراچی شامل ہیں جن پر مجموعی طور پر 24 ارب روپے خرچ ہونے کا تخمینہ ہے۔ کراچی انفراسٹرکچر پیکیج کی ابتدائی لاگت 15 ارب روپے، حیدرآباد پیکیج کی 5 ارب روپے اور فیڈرل کورٹس کراچی منصوبے کی 4 ارب روپے لگائی گئی ہے۔اس کے علاوہ پی آئی ڈی سی ایل گرین لائن بی آر ٹی کے 1.8 کلومیٹر کے مزید حصے پر 4.59 ارب روپے کی لاگت سے کام کر رہی ہے جبکہ اورنج لائن بی آر ٹی کو گرین لائن سے منسلک کرنے کے 1 کلومیٹر انٹیگریشن منصوبے پر 0.058 ارب روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ وزارت کے ایک سینئر عہدیدار نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ یہ منصوبے شہری نقل و حرکت بہتر بنانے، شہری سہولیات کو مضبوط کرنے اور بڑے شہروں میں طویل عرصے سے موجود ترقیاتی خلا کو پُر کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کئی سکیمیں خصوصاً سڑکوں کی بحالی اور واٹر پائپ لائن نیٹ ورکس اس لئے شروع کی گئیں تاکہ کراچی کے لاکھوں شہریوں کو درپیش شدید ٹریفک مسائل اور پانی کی فراہمی کے بحران میں کمی لائی جا سکے۔ پی آئی ڈی سی ایل کو ہدایت کی گئی ہے کہ کراچی اور حیدرآباد سے متعلق جاری منصوبوں کی رفتار مزید تیز کی جائے، کیونکہ ان کا معاشی سرگرمیوں پر براہِ راست اثر پڑتا ہے۔حکومت کراچی پیکیج کا دائرہ مزید بڑھانے پر غور کر رہی ہے جس کے تحت مزید سڑکیں، نکاسی آب کے نظام میں بہتری اور نئی واٹر سپلائی لائنز شامل کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button