پنجاب میں سیلاب کے بعد آبپاشی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصانات کے جیوفزیکل جائزے کیلئے سروے شروع

Spread the love

لاہور۔21نومبر (اے پی پی):محکمہ آبپاشی پنجاب نے حالیہ شدید سیلاب کے بعد آبپاشی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصانات کے جیوفزیکل جائزے کیلئے سروے شروع کر دیا ہے۔محکمے کے مطابق صوبے کے تین بڑے دریائوں چناب، راوی اور ستلج کے کناروں پر واقع حفاظتی بند اور اسپرز،جو اگست اور ستمبر میں شدید سیلاب کی زد میں آئے تھے، سروے کا حصہ ہیں۔پنجاب ایریگیشن ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام ذاکر حسن سیال نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ ہم ان حفاظتی بندوں کا سٹرکچرل آڈٹ کر رہے ہیں تاکہ ان کی کمزوریوں کا سائنسی بنیادوں پر جائزہ لیا جا سکے۔ابتدائی طور پر دریائے چناب پر تریموں ہیڈ ورکس سے پنجند تک کے تمام حفاظتی بند اور اسپرز کا سروے مکمل ہو چکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ آئی آر آئی کی ٹیمیں الیکٹریکل ریزسٹیویٹی اور ٹوموگرافی تکنیک استعمال کرتے ہوئے زمینی ساخت کا معائنہ کر رہی ہیں تاکہ حفاظتی بندوں کی جیوفزیکل حالت کا درست تجزیہ کیا جا سکے۔ان کے مطابق مرالہ،کھنکی، قادرآباد اور چنیوٹ کے نزدیک موجود حفاظتی بندوں کا بھی خصوصی ٹیموں کے ذریعے سروے کیا جائے گا۔اسی طرح دریائے راوی کے کنارے بھی سروے جاری ہے جبکہ لاہور کے قریب شاہدرہ کے مقام پر معائنہ پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے۔

بلوکی اور سدھنائی ہیڈ ورکس کے قریب حفاظتی بند بھی اسی جاری پلان کے تحت معائنے کیلئے شامل ہیں۔محکمے کے مطابق دوسرے مرحلے میں دریائے ستلج کے بڑے ہیڈ ورکس گنڈا سنگھ والا سے اسلام ہیڈ ورکس تک کے حفاظتی بندوں کا کمزوریوں کے جامع جائزے کیلئے سروے کیا جائے گا۔ڈاکٹر سیال نے بتایا کہ سروے کے نتائج کی بنیاد پر پنجاب حکومت کو حفاظتی بندوں اور اسپرز کی مضبوطی سے متعلق سفارشات بھیجی جائیں گی تاکہ آئندہ ممکنہ سیلابی خطرات کے دوران نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ ایک جامع حکمتِ عملی بھی تیار کی جائے گی جس کے تحت مستقبل میں سیلاب کے اثرات کو محدود کرنے کیلئے بروقت اقدامات کئے جا سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ حفاظتی بندوں کو مضبوط بنانے سے انسانی جانوں اور فصلوں کے ضیاع میں نمایاں کمی آئے گی۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والے زرعی شعبے کا انحصار 36,862 کلومیٹر طویل نہری نظام پر ہے،جس میں 6,500 کلومیٹر مرکزی اور شاخ نہریں جبکہ 31,050 کلومیٹر ڈسٹری بیوٹریز اور مائنرز شامل ہیں،یہ نیٹ ورک خطے کے سب سے بڑے آبپاشی نظام میں شمار ہوتا ہے۔

بین الاقوامی ادارہ برائے انتظامِ آبی وسائل (IWMI) بھی سیلابی نقصانات کے بعد پنجاب کے آبی ڈھانچے کی بحالی میں معاونت کر رہا ہے۔بین الاقوامی ادارہ برائے انتظامِ آبی وسائل کے ترجمان امجد جمال نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ ادارہ پاکستان میں چلنے والے واٹر ریسورس اکائونٹیبلٹی پروگرام (WRAP) کے تحت صوبائی سطح پر پانی کے بہتر نظم و نسق اور موسمیاتی لچک بڑھانے کیلئے پنجاب آبپاشی محکمے کے ساتھ کام کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت محکمہ آبپاشی کے ساتھ مل کر زرعی شعبے میں پانی کے موثر استعمال کی حکمتِ عملی تیار کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ ادارہ حال ہی میں مختلف مشاورتی ورکشاپس کا انعقاد کر چکا ہے جن میں متعلقہ سٹیک ہولڈرز کو شامل کیا گیا،ان کے مطابقIWMI جی آئی ایس اور مٹی کی نمی جانچنے والے سینسرز جیسے جدید آلات کے استعمال کی تربیت بھی فراہم کر رہا ہے تاکہ پانی کے نظم و نسق میں بہتری اور پائیداری کو یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ تعاون پاکستان میں ذمہ دارانہ پانی کے استعمال کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گاجیسا کہ دنیا کے دیگر پانی سے متاثرہ علاقوں میں کیا جا رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button