تیمرگرہ بیوٹی فیکیشن سکیم صرف نام تک محدود

یاسر اعظم خان

Spread the love

صوبائی حکومت نے گزشتہ ٹینیور میں تیمرگرہ سٹی کی بیوٹفکیشن کےلیئے 70کروڑ سے زائد کا ایک خطیر رقم مختص کیا تھا جس پر گزشتہ ٹینیور میں کام کا آغاز بھی کردیا گیا ہے جو کہ حکومتی کاغذات میں تاحال جاری ہے لیکن اگر صحیح معنوں میں جائزہ لیا جائے اور بے لاگ تبصرے کیا جائے تو اصل حقیقت یہ ہے کہ تیمرگرہ جیل اور تیمرگریڈ اسٹیشن کے دیواروں پر چند ٹائلز لگانے اور تیمرگرہ خوڑ میں کئی قیمتی پلازے گرانے کے علاؤہ کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہوا ہے اور یہی وجہ ہے کہ نہ تو دیر کے عوام کو اس بیوٹی فیکیشن سکیم کا پتہ ہے اور نہ ہی انہیں کوئی فائدہ ،زیر نظر تصاویر میں آپ گندگی کے یہ ڈھیر اور گندہ پانی کا یہ بہت بڑا تالاب دیکھ سکتے ہیں جو تیمرگرہ سٹی کے بالکل قلب یعنی صباون چوک تا ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال تیمرگرہ پھیلا ہوا ہے

جس سے اگر ایک طرف اردگرد کے بلڈنگز زمین بوس ہونے اور کنووں کا پانی گندہ ہونے کا مسئلہ درپیش ہے تو دوسری طرف اس میں ڈینگی اور دیگر مختلف قسم کے جراثیم اور تعفن سے مختلف قسم کے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔اگر حکومت حقیقی معنوں میں تیمرگرہ سٹی کی بیوٹفکیشن میں سنجیدہ ہے تو ان کو یہ بات ماننا پڑے گی کہ ان کو سب سے پہلے گندہ پانی کے اس تالاب کو ختم کرنے اور گندگی کو ٹکانے لگانے کیلئے عملی اقدامات کرنا ہونگے تاکہ بدبو اور بیماریاں پھیلنے کا یہ منبع ختم ہو جائے تب تیمرگرہ سٹی کی بیوٹفکیشن کو عملی جامہ پہنایا جاسکے گا۔مذکورہ تالاب اور گندگی کو صاف کرنے پر زیادہ سے زیادہ چار پانچ لاکھ روپے کا خرچہ آئے گا جو موجودہ بیوٹفکیشن سکیم کی فنڈ میں سے اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے۔اگر بائی باس کے کنارے مذکورہ تالاب کے پانی کو شہید چوک تک راستہ دیا جائے تو یہ مسئلہ بہت آسانی سے حل ہوسکتا ہے۔شہریوں کی پرزور مذمت کے بعد اُن کا یہ مطالبہ ہیں کہ جلد از جلد دوبارہ تیمرگرہ بیوٹیفیکشن پراجکیٹ پر کام کا آغاز کیا جائے تاکہ عوام کو ریلیف دیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button