مودی کیخلاف کسانوں کا ’دہلی چلو‘ مارچ؛ اقلیتیں بھی شامل ہونے لگیں

Spread the love

نئی دہلی: مودی کی کسان مخالف پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بھارت بھر سے ہزاروں کسان دہلی چلو مارچ کی شکل میں دارالحکومت پہنچ رہے ہیں اور اب دیگر نسلی اقلیتیں اور مذاہب بھی اس میں شامل ہو رہے ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق کیرالہ میں چرچ آف ساؤتھ انڈیا نے بھی ’’دہلی چلو مارچ‘‘ کی حمایت کی۔ پادری ملال سبو کوشے نے کہا کہ احتجاج کی حمایت کرنے کا ہمارا عزم انصاف اور مساوات کا ثبوت ہے۔

انہوں نے مودی حکومت پر زور دیا کہ وہ یا تو ڈبلیو ٹی او معاہدے سے دستبردار ہو جائے یا کسانوں کے حالات میں ترمیم کرے۔ ہمارے ملک کے زرعی شعبے کی پائیدار ترقی کے لیے کسانوں کو ان کے حقوق فراہم کیے جائیں۔

اس کے ساتھ ہی مسلم رہنماؤں اور دلت برادری نے بھی مودی کی کسان مخالف پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے دہلی چلو مارچ میں اپنی حمایت اور شرکت کا یقین دلایا ہے۔

دوسری جانب کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے بھی مودی حکومت کو ہندوستانی کسانوں کے لیے بدترین حکومت قرار دیا۔

دوسری طرف دہلی چلو مارچ میں ہزاروں کسانوں کی شرکت سے ناراض مودی حکومت نے ہریانہ سمیت کئی ریاستوں میں موبائل اور انٹرنیٹ خدمات کو 19 فروری تک معطل کر دیا ہے۔

دہلی چلو مارچ کے شرکاء کو مودی کے سیکورٹی اہلکاروں نے سرحدی علاقوں شمبھو اور خانوری میں چھٹے دن بھی روک دیا ہے، یہاں تک کہ کسانوں نے اپنے مطالبات کی منظوری تک مارچ جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button