باجوڑ(نمائندہ خصوصی)
باجوڑ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماء و سابق رکن قومی اسمبلی سیداخونزادہ چٹان نے باجوڑ پولیس پر بم دھماکہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بدامنی کے واقعات کو مزید برداشت نہیں کرسکتے لہذا ریاست سے اپیل کرتے ہیں کہ خدارا اپنی پالیسیاں تبدیل کریں۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے باجوڑ پریس کلب میں پارٹی رہنماوں اور کارکنان کے ہمراہ ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سید اخونزادہ چٹان نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگنے کے باوجود بھی امن کا نہ انا سمجھ سے بالاتر ہے۔
باڑ لگنے کے بعد ہم نے یہ سمجھا کہ اس سے امن اجائے گا لیکن امن نہیں آیا۔
یہ امن کیوں نہیں آتا۔ ریاست کو چاہیئے کہ افغانوں کے ساتھ برابری کی بنیاد پر پالیسی بنانی چاہیئے۔ پالیسی میں تبدیلی لانی چاہیئے۔
کیونکہ افغانستان میں کرزئی،اشرف غنی سمیت کئی حکومتیں بدباجوڑ۔پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماء و سابق رکن قومی اسمبلی سیداخونزادہ چٹان نے باجوڑ پولیس پر بم دھماکہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہال گئی اور اب گوڈ طالبان کی حکومت ہے لیکن وہاں پر امن ہے اور ہمارے ملک میں امن نہیں ہے۔ خدارا ریاست سے اپیل کرتے ہیں کہ اپنے پالیسیاں تبدیل کریں۔
عسکریت پسندوں کیساتھ مذاکرات اس وجہ سے ناکام ہوئے کہ مذاکرات پر پارلیمنٹ، سیاسی لیڈرشپ، عوام اور شہداء کے لواحقین کو اعتماد میں نہیں لیاگیا۔
ہمیں یہ بھی بتایا گیا کہ نیٹو اور امریکہ کیجانے کے بعد امن قائم ہوگا لیکن پھر بھی قائم نہیں ہوا۔ انہون نے کہا کہ بامعنیٰ مزاکزات کی جائے یا نیشنل ایکشن پلان پر عملدرا?مد کو یقینی بنایا جائے۔
ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو تحفظ دیں۔ اب ہم مزید لاشیں اٹھانے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ ہمارے نوجوانوں نے خودکش حملہ آوروں کے ساتھ سینہ لگاکر قربانیاں دی ہیں۔ لیکن ان کے ان قربانیوں سے بھی امن نہیں آیا۔
انہوں نے بتایاکہ باجوڑ میں بدامنی کی لہر کیوجہ سے لوگوں میں سخت خوف وہراس پایا جاتاہے لہذا سکیورٹی انتظامات کو بہتر کیا جائے۔
رات کو پولیس اور ایف سی کی گشتیں دوبارہ شروع کی جائے کیونکہ رات کو چیک پوسٹیں بھی خالی ہوتی ہیں۔
ہم نے آئی جی ایف سی، کور کمانڈر اور دیگر کے ساتھ مذاکرات کئے لیکن کوئی حل نہیں نکلا۔
اب پی پی پی کل بروز منگل صبح دس بجے باجوڑ پریس کلب سے بد آمنی کے خلاف امن مارچ کریگی لہذا تمام سیاسی پارٹیوں کو اس احتجاج میں شرکت کی دعوت دی جاتی ہیں۔