نیٹو کے چھوڑے گئے ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھوں میں، دہشت گردی میں اضافہ: ماہرین

Spread the love

 

اسلام آباد،
پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) کی سالانہ رپورٹ پاکستان کے جامع قومی سلامتی پروفائل 2024 کی تقریبِ رونمائی انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز میں منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں سفارتکاروں، تھنک ٹینکس کے نمائندوں، پالیسی ماہرین اور کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔ رپورٹ میں پاکستان کے سیکیورٹی حالات، دہشت گردوں کی بدلتی ہوئی حکمت عملیوں اور انسداد دہشت گردی کی حکمت عملیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

سابق نگران وزیرِاعظم، سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے بطور مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی میں اضافے کی بڑی وجہ نیٹو کے چھوڑے گئے ہتھیار اور آلات ہیں جو اب دہشت گردوں کے ہاتھوں میں ہیں۔ انہوں نے کہا، "پاکستان اس خطے کو ایسے نہیں چھوڑ سکتا جیسے امریکہ افغانستان چھوڑ گیا تھا۔ اگر ہمیں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایک صدی بھی لڑنا پڑے تو ہم لڑیں گے۔ یہ صرف دہشت گردوں کے خلاف جنگ نہیں، بلکہ استحکام کے لیے جدوجہد ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ "2014 میں دہشت گردی ختم نہیں ہوئی تھی، بلکہ دہشت گرد افغانستان منتقل ہو گئے تھے۔ جیسے ہی انہیں موزوں ماحول ملا، وہ دوبارہ حملہ آور ہو گئے۔ ہمیں دہشت گردوں کے لیے جواز تلاش کرنے کے رجحان کی حوصلہ شکنی کرنی ہوگی۔”

انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز کے صدر، سفیر جوہر سلیم نے کہا کہ دہشت گردی ایک مشترکہ خطرہ ہے اور پاکستان کو اکیلا نہیں چھوڑا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا، "دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے ضروری ہے کہ عوام کے دل اور دماغ جیتے جائیں۔”

پی آئی سی ایس ایس کے منیجنگ ڈائریکٹر عبداللہ خان نے دہشت گرد گروہوں کی حکمت عملیوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا، "اگرچہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کے نظریات اور مقاصد مختلف ہیں، لیکن وہ ایک جیسی حکمت عملی اپنا رہے ہیں، مثلاً عوامی مقامات پر اپنے کنٹرول کا مظاہرہ کرنا۔ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ شاید ان گروہوں کا کوئی مشترکہ منصوبہ ساز یا ہینڈلر موجود ہے۔ مزید یہ کہ ان کے میڈیا ونگز روز بروز زیادہ جدید ہو رہے ہیں، جو ان کے پروپیگنڈے کو مزید مؤثر بناتے ہیں۔”

پی آئی سی ایس ایس کے ریسرچ ڈائریکٹر گل داد نے مغربی سرحد پر بڑھتے ہوئے سیکیورٹی چیلنجز پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا، "پاکستان کی پوری مغربی سرحد مختلف دہشت گرد گروہوں کی زد میں ہے۔ یہ دہشت گرد پنجاب اور سندھ کے شہری علاقوں میں دوبارہ اپنے قدم جمانے کی کوشش کر رہے ہیں، جو قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔”

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر، ناصر قریشی نے کہا کہ ڈیٹا پر مبنی رپورٹس جیسے کہ پاکستان کے جامع قومی سلامتی پروفائل 2024 کاروباری برادری کے لیے نہایت اہم ہیں۔ انہوں نے کہا، "یہ رپورٹس ہمیں موجودہ غیر یقینی صورتحال میں اپنی حکمت عملی اور منصوبہ بندی کرنے میں مدد دیتی ہیں۔”

تقریب کا اختتام پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی حکمت عملیوں اور عالمی تعاون کی اہمیت پر ایک مباحثے کے ساتھ ہوا۔ پاکستان کے جامع قومی سلامتی پروفائل 2024 پالیسی سازوں، سیکیورٹی ماہرین، اور بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کے لیے ایک اہم ذریعہ ہے، جو پاکستان کے بدلتے ہوئے سیکیورٹی چیلنجز کو سمجھنے اور ان سے نمٹنے کے لیے رہنمائی فراہم کرتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button