
اسلام آباد۔2دسمبر (اے پی پی):پاکستان میں کپاس کی گرتی ہوئی پیداوار کو سنبھالا دینے کے لیے سینٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سی سی آر آئی) نے انتہائی گرمی برداشت کرنے والی نئی اقسام کی تیاری کی رفتار تیز کر دی ہے جو پنجاب کے میدانی علاقوں میں 47 ڈگری سیلسیس تک درجہ حرارت برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوں گی۔سینٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان کے ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے سربراہ ساجد محمود نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ ہم پانچ نئی اقسام پر کام کر رہے ہیں جو شدید گرمی، خشک سالی، کیڑوں اور بیماریوں کے خلاف زیادہ مزاحمت رکھتی ہوں گی۔
انہوں نے بتایا کہ سی سی آر آئی اس سے قبل بی ٹی سائٹو-511 نامی قسم تیار کر چکا ہے جسے پنجاب کے کسانوں میں خاصی مقبولیت ملی، کیونکہ یہ 45 ڈگری تک کی شدید گرمی میں بھی پیداواری مرحلے سے نکل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی اقسام کو 47 ڈگری سیلسیس تک کا درجہ حرارت برداشت کرنے کے قابل بنایا جا رہا ہے۔سی سی آر آئی کی جانب سے تیار کی گئی دیگر گرمی اور خشک سالی برداشت کرنے والی اقسام میں Bt CIM-775، Cyto-537 اور CIM-343 شامل ہیں۔
ساجد محمود کے مطابق یہ ٹرپل جین اقسام موسمیاتی جھٹکوں، مختلف اقسام کے گلابی سنڈی حملوں، خشک سالی اور مخصوص جڑی بوٹی مار ادویات کے استعمال کو بھی برداشت کر سکتی ہیں جس سے گھاس پھوس کے کنٹرول میں مدد ملتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں کپاس کی بوائی کا شیڈول بھی بدل رہا ہے۔ ایک دہائی پہلے گندم کی کٹائی کے فوراً بعد اپریل کے آخر میں کپاس بوئی جاتی تھی، لیکن اب مئی میں درجہ حرارت 40 سے 47 ڈگری تک پہنچنے کے باعث زیادہ تر اقسام پھول جھڑنے کے مرحلے میں ناکام ہو جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب ہمارا ہدف ایسی اقسام کی تیاری ہے جو شدید گرمی میں بھی پھول اور ٹینڈے برقرار رکھ سکیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ سائنسدان انتہائی لمبی ریشہ دار کپاس (34 ملی میٹر تک) اور قدرتی رنگوں والی اقسام بھوری، سبز اور نیلی پر بھی کام کر رہے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ ہمارے کسان کم پیداوار کی وجہ سے رنگین اور لمبے ریشے والی کپاس کو اپنانے سے ہچکچا رہے ہیں، سی سی آر آئی نے ٹیکسٹائل کمپنیوں کو مفاہمتی یادداشتوں کے تحت اپنی زمینوں پر لمبے ریشے والی کپاس اگانے کی دعوت بھی دی ہے، مگر اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی (پی سی سی سی) اور آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے درمیان چند ماہ قبل ہونے والے معاہدے سے سی سی آر آئی کی تحقیقاتی سرگرمیوں کو درپیش مالی مشکلات میں کمی آئی ہے۔ معاہدے کے تحت اپٹما نے برسوں سے واجب الادا کاٹن سیس کی رقم کی ادائیگی شروع کر دی ہے۔اپٹما کے مطابق ٹیکسٹائل ملیں دہائیوں سے پی سی سی سی کو 170 کلوگرام روئی کی گانٹھ پر 50 روپے کا سیس ادا کرتی آئی ہیں۔
اپٹما پنجاب کے سیکرٹری جنرل رضا باقر نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ رقم زیادہ نہیں، لیکن اپٹما کے ارکان کپاس کے شعبے میں تحقیق کے لیے اپنا حصہ ڈال رہے ہیں اور جولائی کے معاہدے کے مطابق تمام واجبات کلیئر کیے جا رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کی 2025-26 کی کپاس کی پیداوار 6.85 ملین گانٹھوں کا تخمینہ ہے جو مقررہ ہدف 10.18 ملین گانٹھوں سے 34 فیصد کم ہے۔ پیداوار میں کمی کی بڑی وجوہات موسمیاتی تبدیلی، بے موسمی بارشیں، سیلاب، کیڑوں کے حملے (خصوصاً وائٹ فلائی اور گلابی سنڈی) اور کاٹن لیف کرل وائرس بتائی گئی ہیں۔