این ایچ اے گلگت ریجن میں دو بڑے سڑک منصوبوں پر 22 ارب روپے خرچ کرے گی

Spread the love

اسلام آباد۔3دسمبر (اے پی پی):نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) گلگت ریجن میں بہتر رابطوں اور سماجی و اقتصادی ترقی کو تیز کرنے کے لیے دو بڑے سڑک منصوبوں پر 22 ارب روپے سے زائد خرچ کرے گی۔ویلتھ پاکستان کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق این ایچ اے نے 153 کلومیٹر طویل چترال-بونی-مستوج-شندور (سی بی ایم ایس) روڈ اور 46 کلومیٹر طویل چترال-ایون-بمبوریت (سی اے بی) روڈ کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے۔ دونوں منصوبوں کی مجموعی لاگت 22.44 ارب روپے ہے اور یہ چترال، شندور اور بمبوریت کے اہم مقامات کو آپس میں جوڑیں گے۔

سی بی ایم ایس روڈ کی تعمیر پر 17.78 ارب روپے جبکہ سی اے بی روڈ پر 4.65 ارب روپے لاگت آئے گی۔وزارت مواصلات کے ایک سینئر افسر نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ سی بی ایم ایس روڈ دو رویہ ہوگی اور اس کے لیے 100 میٹر رائٹ آف وے مقرر کیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ چار حصوں چترال-پریٹ (39 کلومیٹر)، پریٹ-بونی (40 کلومیٹر)، بونی-شیداس (38 کلومیٹر) اور شیداس-شندور (35 کلومیٹر) میں تقسیم ہے۔انہوں نے بتایا کہ منصوبے پر عملی تعمیراتی کام پہلے ہی شروع کیا جا چکا ہے۔

ان کے مطابق یہ سڑک چترال سے شروع ہو کر شندور تک جائے گی اور موری پایان، مروئی، پریٹ، بارینس، گرین لشٹ، ریشون، چیروں، جونالی کوچ، بونی، مستوج، پروک، لاسپور دریا، اونشٹ، شیداس، گھاشت، رمن، ہرچین، بروک، بلیم اور سرلاس پور جیسے علاقوں سے گزرے گی۔منصوبہ مکمل ہونے کے بعد یہ روٹ نیشنل ہائی وے N-45 اور N-35 کے درمیان ایک مضبوط رابطہ فراہم کرے گا اور شدید برف باری کے دوران متبادل تجارتی راستے کے طور پر بھی استعمال ہو سکے گا۔

اسی طرح سی اے بی روڈ کو دو حصوں میں مکمل کیا جائے گا اور پہلے حصے پر کام پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔ یہ سڑک ایون ویلی اور دلکش وادی کالاش تک رسائی میں نمایاں بہتری لائے گی۔انہوں نے کہا کہ نئے راستے چترال اور قریبی وادیوں میں ٹریفک کے دبائو کو کم کریں گے،گاڑیوں کے بوجھ کو متبادل راستوں پر تقسیم کر کے رکاوٹیں دور کریں گے۔این ایچ اے کے ترجمان مظہر حسین نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ دونوں منصوبے خطے کے لیے بڑے معاشی فوائد پیدا کریں گے۔ ان کے مطابق بہتر رابطہ کاری سے چترال، شندور اور بمبوریت کے درمیان سفر کے اوقات کم ہوں گے جس سے زرعی پیداوار، قیمتی پتھروں، ہنڈی کرافٹ اور دیگر مقامی مصنوعات کو خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کی منڈیوں تک پہنچانا زیادہ آسان اور کم لاگت بن جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بہتر رسائی سے کالاش اور اپر چترال کی وادیوں میں سیاحت میں اضافہ ہوگا جس سے نجی شعبے کی سرمایہ کاری، ٹرانسپورٹ اور چھوٹے کاروباروں کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ان کے مطابق نئے راستے مقامی آبادی کو محفوظ اور ہر موسم میں قابل استعمال نقل و حرکت فراہم کریں گے جس سے سکولوں، ہسپتالوں اور حکومتی خدمات تک رسائی بہتر ہوگی، ہنگامی حالات میں ریسکیو ٹیموں کی آمدورفت بھی تیز اور موثر ہو جائے گی۔تخمینوں کے مطابق تینوں وادیوں میں 3.5 لاکھ سے زائد افراد بہتر سفر، مضبوط سپلائی چین اور تعمیراتی سرگرمیوں و سیاحتی توسیع سے پیدا ہونے والے روزگار کے مواقع سے براہ راست فائدہ اٹھائیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button