
گزشتہ روز زرعی یونیورسٹی پشاور کے بزنس انکیوبیشن سنٹر نے فیکلٹی و طلباء کے لئے ” Seed Coating and Pelletting Technologies: a Smart Start-Up for Agriculture Graduates ” کے عنوان سے ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا۔
جس کے فوکل پرسن ڈائریکٹر بزنس انکیوبیشن سنٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف نے تربیتی ورکشاپ کے مقاصد بیان کرتے ہوئے کہاکہ اس تربیتی ورکشاپ کا مقصد سبزیوں اور دیگر ڈیمانڈ پر مبنی فصلوں کے لئے سیڈ پیلیٹنگ ٹیکنالوجیز کو متعارف کرانا ہے تاکہ بوائی کے وقت معیاری بیج کی زیادہ سے زیادہ مقدار کی فراہمی کو آسان بنایا جا سکے۔ یہ کوٹنگ بیج کی مستقل مزاجی کو بہتر ، گندگی کو کم اور بوائی کے دوران زیادہ مرئیت کے لئے بیج کے سائز میں اضافہ کرتی ہے۔ اس طرح لیپت شدہ بیج پروٹیکٹینگ (فنگسائڈز/کیڑے مار ادویات)، پودوں کی نشوونما کو فروغ دینے والے بیکٹیریا، غذائی اجزاء، اور ممکنہ طور پر تہہ کی پیداوار کے ساتھ بھری ہوئی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو پہلے ہی مقامی کوٹنگ مواد کو استعمال کرکے بہتر بنایا گیا ہے۔ ڈاکٹر عرفان افضل کی سیڈ لیب اور یونیورسٹی آف فیصل آباد میں بڑے پیمانے پر کام کرنے کے مرحلے میں ہے۔ یہ بیج کی صنعت کے لئے مقامی طور پر مواد استعمال کرنے کے لئے نئی راہیں فراہم کرے گا جو کہ بیج کی لاگت کو کم کرے گا اور یہ ٹیکنالوجی یورپ، چین اور آسٹریلیا سے سبزیوں کی فصلوں کے پیلیٹڈ بیجوں کے درآمد کو کم کرے گا۔
وائس چانسلر ایمریٹس پروفیسر ڈاکٹر جہان بخت نے مہمانوں اور دیگر شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی تناظر میں اس قسم کی تربیت انتہائی ضروری ہے، سیڈ کوٹینگ اور پیلیٹنگ کرنے کے بعد بیج حشرات الارض، خشک سالی اور دیگر امراض سے بچ کر اچھی طرح اگ کر پیداوار میں اضافہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں سب سے پہلے زراعت نشانہ بنتا ہیں، زیادہ تر لوگوں کا گزر بسر زراعت پر ہے، ہم پر زراعت کی بڑی ذمداریاں عائد ہوتی ہے، دیہی علاقوں کے لوگ کھیتی باڑی سے وابستہ ہیں، انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں تیزی سے رونما ہورہی ہیں، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے کئی مسائل کا سامنا ہے، جن میں آبادی میں اضافہ، سیلاب، خشک سالی و قحط سالی اور شدید گرمی کی لہریں وغیرہ شامل ہیں, اگر کلائمٹ چینج اس طرح برقرار رہا تو دنیا کو مستقبل میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیڈ کوٹینگ اور پیلیٹنگ سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہئے اور مستقبل میں اس تکنیک کو عملی طور پر استعمال کریں گے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں ہم اس طرح تربیتی ورکشاپس کا اہتمام کریں گے تاکہ طلباء، فیکلٹی، کسانوں اور سیڈ کمپنیوں کے مالکان تربیت حاصل کرکے انہیں نئے نئے ٹیکنالوجیز سے متعارف کرایا جاسکے اور وہ ملکی ترقی کیلئے کوشاں رہیں۔
ڈین فیکلٹی آف کراپ پروڈکشن سائنسز پروفیسر ڈاکٹر افتخار حسین خلیل نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
ڈاکٹر عرفان افضل ، ڈاکٹر محمد نوید اور محمد اسامہ علی نے شرکاء کو تربیت دی۔
وائس چانسلر ایمریٹس پروفیسر ڈاکٹر جہان بخت نے ڈین پروفیسر ڈاکٹر افتخار حسین خلیل اور ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف کے ہمراہ ڈاکٹر عرفان افضل ، ڈاکٹر محمد نوید ، محمد اسامہ علی کو شیلڈز اور دیگر شرکاء میں اسناد تقسیم کیں۔