
سلطان قوم کے ذیلی شاخ علی دات خیل سے تعلق رکھنے والے داروڑہ ملک آباد میں ملک سردول کے گھر. 1956 کو آنکھ کھولنے والے ملک بادشاہ محمد نے 68 سال دنیا میں نشیب و فراز پانے کے بعد بروز ہفتہ 22 جون 2024 کو ان کی زندگی میں شام آکر آخرت کے سفر پر روانہ ہوگئے وہ اپنے بھائی انور محمد سے چھوٹے اور پانچ بہنوں سے عمر میں بڑے بھائی تھے جبکہ علی دات خیل خاندان میں ریٹائرڈ ڈی ایس پی ملک غلام محمد، ملک تیغون محمد، ملک وزیر محمد، ملک شاد محمد، ملک ابدر محمد، ملک عیسی خان، ملک ملک سراج محمد اور مرحوم ملک زرغون محمد و ملک جان محمد کے چچا زاد بھائی تھے مرحوم ملک بادشاہ محمد انسانی اوصاف میں اپنے نام کے طرح اپنی ذات میں بھی بادشاہوں جیسا صفات سموئے ہوئے انسان تھے انتہائی کسمپرسی کی حالات میں گورنمنٹ پرائمری سکول داروڑہ سے پڑھائی شروع کر کے بعد ازاں مڈل اور میٹرک گورنمنٹ ہائی سکول گندیگار سے کیا گھر کے واحد کفیل ہونے اور مالی کمزوری کی وجہ سے انہوں نے مزید پڑھنے کے بجائے ا ستاذہ بھرتی میں اپلائی کیا اور دیر بالا کے ایک دور دراز علاقے کے پرائمری سکول میں تعینات ہوکر قوم کے بچوں کو علم کی روشنی سے روشناس کراتے ہوئے اپنی زندگی کی 68 سال اس میشن میں صرف کردی گورنمنٹ پرائمری سکول داروڑہ کوٹ میں پڑھانے والے ہیڈ ٹیچر ارجمند صاحب کے مطابق وہ نرسری سے ملک بادشاہ محمد استاد جی کے زیر تربیت شاگرد رہے ہم محسوس کر رہے تھے کہ استاد محترم ملک بادشاہ محمد مجھ سمیت سکول کے بچوں کو اسے محبت کے ساتھ پیش آتے تھے جس طرح میرا والد صاحب مجھ سے میل جول رکھتا تھا شاید یہی وجہ تھی جس کے بدولت میں اپنے کلاس کا ٹاپر تھا ان کے پڑھانے سمجھانے کا انداز کچھ یو تھا کہ وہ سنق ہم اسے سمجھ پاتے جیسا ہم نے حفظ کیا ہوا ہے ملک بادشاہ محمد کے بہنوئی اور قریبی ساتھی سنٹینیل ماڈل سکول تیمرگرہ کے ایس ایس سلطان زیب کا کہنا تھا کہ ملک بادشاہ محمد کے ساتھ گزری عمر حقیقت پسندانہ تھا وہ رشتہ داری پالنے کا اس حد تک قائل تھے کہ داروڑہ میں مکئی جوار کو پن چکی سے پیس کر ڈاگ بس میں خونگی تیمرگرہ پہنچاتے اور وہاں سے وہ پچاس ساٹھ ککلو کی بوری کندھے پر اٹھا کر دس بارہ کلومیٹر پیدل چل کر یار خان بانڈہ میں اپنی بہن کے گھر لا کر رکھ دیتی ملک بادشاہ محمد کے بڑے بھائی ملک انور محمد نے بتایا کہ ان دونوں کے آپس میں دوستوں جیسے تعلق تھا وہ سخت طبیعت کے مالک ضرور تھا لیکن دنیاوی َ اور مذہبی معاملات میں کلئیر و فیر بھی تھا میں ایک بھائی کے ساتھ ساتھ ایک اچھے دوست کی کمی بھی محسوس کررہا ہوں کیونکہ ملک بادشاہ محمد نے ہمیشہ تعلقات خراب کرنے والی بات کو اہمیت نہیں دی جو بھی بات کرتا ڈھنگ کے چوٹ پر کرتا اگرچہ مخاطب کو کڑوی لگتی لیکن بعد میں پریشانی نہیں ہوتی اور مخاطب ملک بادشاہ محمد کے سچائی و صاف دل کے گرویدہ بن جاتا تھا ملک بادشاہ محمد کے بڑے فرزند ملک اشفاق محمد کے بقول میرے والد محترم ملک بادشاہ محمد میں اپنی کنبہ کی تعلیم و تربیت کرنے کے ساتھ ساتھ یار دوست رشتہ داروں اور ہمسایہ محلے کے رہائشیوں کی دل سے عزت کرکے ان کے مسائل و مشکلات حل کرنے کا جذبہ ہر وقت جاگتی رہتی اور وہ ہر کام اپنے وقت پر ہونے یا کروانے کا قائل تھا ہمیں اس بات پر پچھتاوا ضرور ہوتی جب ان کے ہدایت پر عمل نہ کرتے یا کروانے میں سستی ہوجاتی. ایک باپ اور بیٹے کے درمیاں خونی رشتے کی خوشبو نصیب ہونے کے ساتھ ساتھ ایک روحانی باپ استاد محترم کی شفقت کا اضافی اعزاز حاصل ہونے کی بدولت ان سے سیکھنے والا زندگی کا راز ان کے لئے ایصال ثواب سمجھ کر ہر عام و خاص کا خدمت والف و استاد محترم ملک بادشاہ محمد کے نام زندگی کی مشغل راہ اپناونگا. احسانات کا بدلہ دینا تو دور کی بات ہے گننا بھی ممکن نہیں ہے کے باوجود اس ایک احسان کا بدلہ اللہ پاک ہی دے سکتی ہے اور وہ ہے ہم تمام بہن بھائیوں کو تعلیم دلایا انسان بنایا اور بات کرنے کا قابل بنایا. ملک اشتیاق محمد جوکہ اشفاق. محمد سے عمر میں دوسرے نمبر پر ہے نے گفتگوں کرتے ہوئے دبی آواز میں کہا کہ والد ملک بادشاہ محمد کے کمی پورا ہونا ممکن نہیں البتہ بڑے بھائی ملک اشفاق محمد ہمارے فیملی کے سروں پر سایہ دار درخت ہے تیسرے بیٹے ملک آفتاب محمد اپنے والد کے یادوں کو تازہ کرنے کے احوال بتا رہے تھے کہ گزشتہ سال سے والد ملک بادشاہ محمد کو صحت کے مسائل تھے دونوں بڑے بھائی تو مستقیل ان کے ساتھ ہاسپٹلز میں ہوا کرتے تھے جبکہ ہم باقی تین چھوٹوں کو بھی ہاسپٹل میں والد صاحب کی خدمت میں ان کے ساتھ قریب رہنے کا شرف ملتے وقت احساس ہوا کہ کہ چار پائی پر لیٹے کے باوجود گھر بار کا نظام جس طریقے سے چلا رہے تھے میں جان گیا کہ گھر کے سخت منیجمنٹ کرنے سے گھر کی زندگی میں سکون اور امن کا راز پوشیدہ ہے. ملک آفتاب محمد سے چھوٹے دیگر بھائیوں میں ہنس مک مقصود احمد اور ان سے چھوٹوں میں خاموش و باروب نقیب احمد ، ارشد محمد ، شبیر محمد ،ظہیر،محمد، زوہیب محمد عزیر محمد، محب محمد شامل ہیں مرحوم ملک بادشاہ محمد کے ملنسار ہونے یا ہر انسان کے ساتھ محبت رکھنے کی تصدیق تحریر کندہ احمدالحق ملیزی بحیثیت داماد نہیں کررہا بلکہ ان کی طرف سے اپنی بیٹیوں کے ساتھ بے فناہ محبت کی بدولت ایک داماد ہونے پر ان سے ایک باپ کی طرح ترتیب و شفقت پانے کی دلیل پر کررہا ہوں خدا و.ند برتر سے پرامید ہوں کہ نمود و نمائش سے بالا تر خدمت خلق کے صلے آ ن کے درجات بلند فرمائیں گے،