
واڑی(نمائندہ نوائے دیر) ملک کو قابض مافیا سے آزاد کروانے کے لئے ضمیر کی آواز کا ساتھ دیں، دیر میں شہد کی نہریں بہانے کے دعویداروں کی حکومت کراچی کے شہریوں کو پانی نہ دیں سکے، سیاسی انقلاب برپا ہونے تک فلسطین اور مسلم دنیا کو انصاف نہیں مل سکتی، ان خیالات کا اظہار سینٹر مشتاق احمد خان نے المرکزی اسلامی واڑی میں جے آئی یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا کنونشن سے جے آئی یوتھ کے صوبائی صدر صہیب الدین کاکاخیل، جماعت اسلامی کے امیدوار این اے پانچ صاحبزادہ طارق الله ،ضلعی امیر صاحبزادہ فصیح الله، امیدوار پی کے بارہ ملک اعظم خان، سابقہ ایم پی اے ملک بہرام خان ودیگر نے بھی خطاب کیا، انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی مورثی نہیں بلکہ جمہوری پارٹی ہے دیر میں ترقی کا عمل جماعت اسلامی نے شروع کیا اور آئندہ بھی جاری رکھے گی، پی ٹی آئی حکومت نے دیر میں کوئی سکول، کالج یا یونیورسٹی نہیں بنائی، ہم عوام سے وعدہ کرتے ہیں کہ ترقیاتی پروگرام از سر نو ترتیب دیں گے، جماعت اسلامی کامیابی اور ترقی کے جامعہ منصوبہ پلان پر عملدرآمد کریگی، دیربالا کے عوام نے الیکشن سے قبل جماعت اسلامی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، پیپلزپارٹی کے چئیرمین دیر میں شہد کی نہریں بہانے کے دعوے کررہے ہیں حالانکہ ان کی حکومت کراچی کے شہریوں کو پانی بھی نہ دے سکی، انکے ممبران اور سینٹرز گوبھی کی طرح بکتے ہیں، ملک میں فحاشی و عریانی کو فروغ دینے کے علاوہ پیپلزپارٹی کی کوئی کاکردگی نہیں، ہم الیکشن میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے حصہ لیتے ہیں، اسلامی نظام میں ہرشہری کو روزگار، انصاف اور عدل ملتی ہے اس میں بم دھماکے اور دہشت گردی نہیں ہوتی، قانون کے سامنے سب ایک جیسے ہوتے ہیں، سب کا برابری کی بنیاد پر احتساب ہوتا ہے نوجوان نسل نشوں کی لعنت سے محفوظ ہوتے ہیں، 105 دن سے فلسطین میں بمباری ہورہی ہے، معصوم بچے شہید ہورہے ہیں مسلم ممالک امریکی ایجنٹ بن کر فلسطینیوں کو پانی تک نہیں دے رہا، سیاسی انقلاب جب تک پاکستان اور دنیا میں نہیں آتی اس وقت تک فلسطین اور مسلمانوں کو انصاف نہیں مل سکتی فلسطین کے حق میں ایک ایک مظاہرہ کرکے خاموش ہونا امریکی غلامی کی وجہ ہے جماعت اسلامی کی الیکشن میں کامیابی اس لیے ضروری ہے کہ فلسطین اقصی کی جنگ لڑ رہی ہے اس کی حصول کیلئے الیکشن میں جماعت اسلامی حصہ لے رہی ہے عوام کو جماعت اسلامی کا ساتھ دینا چاہیے مدد کرنا چاہیے ملک میں بجلی کا بحران ہے گیس کا بحران ہے روزگار میسر نہیں آئی ایم ایف سے قرضے لیے جارہے ہیں مسلہ ہے تو عوام کے لیے ہیں اشرافیہ کے لئے نہیں خوراکی اشیاء کی قیمتیں بڑ رہی مہنگائی کا تناسب 46 فیصد تک پہنچ چکی ہے پیٹرول ڈیزل میں 100 روپے ٹیکس ظلم ہے، ملک مافیاز کے نرغے میں ہے، جماعت اسلامی اس مافیا کو شکست دینے کے لیے سیاست کے میدان میں ہے پاکستانی حکومتوں نے عوام پر نہیں اپنے اوپر پیسہ لگایا لوٹ مار کیا ہے یہ ملک اس اشرافیہ کا نہیں بلکہ 25 کروڑ عوام کا ہے ان کے اساسے زیادہ ہورہے ہیں ان کے کارخانے فیکٹریاں چل رہے ہیں لیکن عوام اور ملک کے ادارے خسارے میں ہیں پی ڈی ایم جاتے جاتے 75 وہ قوانین بنائے جو ان کے ذاتی مفاد کیلئے تھے ان میں ایک ایکٹ یہ بھی تھا کہ 49 کروڑ کے چور کے خلاف نیب کی کارروائی نہ ہوگی
ملاکنڈ ڈویژن میں2033 تک کوئی ٹیکس نافذ نہیں کیا جا سکتا۔