سوات(بیورورپورٹ)سوات کی تحصیل مٹہ کے علاقے کوزشیرپلم میں جواں سال لڑکی کی بوری بند لاش ملی ہے۔ جسے بے دردی سے قتل کرکے لاش کو فوری میں بوری میں بند کرکے سڑک کنارے پھینک دیا گیاتھا۔
رواں ہفتے کے دوران سوات میں خاتون کے قتل کی یہ پانچویں واردات ہے۔ اس سے قبل سوات میں مبینہ طورپر 5 خواتین کو قتل کیا گیا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے غیرت کے نام پر خواتین کے قتل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پولیس سے تمام مرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کرنے کی درخواست کی ہے۔
پولیس کے مطابق سوات کی تحصیل مٹہ کے علاقے کوزشیرپلم میں ایک انیس سالہ خاتون کی لاش ملی۔ جس کو انتہائی بے دردی کے ساتھ قتل کرکے اس کی لاش کو بوری میں بند کر سڑک کے کنارے پھینک دیا تھا۔
پولیس کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل مینگورہ کے علاقے گنبدمیرہ میں نشے کے عادی شخص نے اپنی چھتیس سال کی بیوی کو گولی مار کر قتل کیاتھا۔ قاتل شوہر کوتاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے۔
منگلورکے بالائی علاقے بنجوٹ میں شوہر نے اپنے بھائی اور دو سالوں سے ملکر اپنی چھبیس سالہ بیوی کو گلہ کاٹ کر قتل کردیا اور لاش کو پہاڑی سے گرادی۔ پولیس نے واردات میں ملوث تمام ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔
تحصیل کبل میں بھی ایک جواں سال خاتون کی لاش اخون کلے کے مقام پر دریا سے ملی۔ پولیس نے پوسٹ مارٹم کے بعد عدم شناخت ہونے پر سرکاری قبرستان میں امانتاً سپرد خاک کردیا گیا ہے۔
تحصیل کبل کے علاقے قلاگے میں بھی میکے بیٹھے ایک خاتون پراسرارطورپرجاں بحق ہوئی ہے۔ جس پر پولیس نے خاتون کا پوسٹ مارٹم کے بعد انکوائری شروع کردی ہے۔
خواتین کے حقوق پر کام کرنے والے شمشیر علی کا کہنا ہے کہ خواتین کے قتل کو روکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سوات بادشاہ حضرت نے بتایا کہ پولیس قانون کے مطابق کام کرتی ہے اور ہر جرم کی باقاعدہ رپورٹ درج کرتی ہے اور قانون کے مطابق ملزمان سے نمٹتی ہے۔
"آج کا واقعہ رپورٹ ہوا ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس قانون کے مطابق کام کررہی ہے اور انصاف کے تمام تر تقاضوں کو پورا کیا جارہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔